گلگت بلتستان میں روزانہ 6کروڑ روپے کی سیگریٹ فروخت ہوتی ہے نجی ادارے کا تحقیقاتی رپورٹ 

سالانہ اربوں کی کی رقم گلگت بلتستان سے سگریٹ درآمد کرنے کی مد میں باہر چلی جا رہی ہے،اس کی روک تھام کی ضرورت ہے ،عزیز احمد
تمباکو نوشی میں اکثریت نوجوانوں میں ہے اور اب علاقے میں نوجوانون میں فیشن کے طور پر تمباکو نوشی کو استعمال کیا جا رہا ہے،ثمر عباس
گلگت (شہزاد حسین الہامی سے )SEEDO کے زیر اہتمام مقامی ہوٹل میں گلگت بلتستان کو تمباکو نوشی سے بچانے میں میڈیا کا کردار کے حوالے سے سمینار کا انعقاد کیا گیا، جس میں مقامی صحافی کی بڑی تعداد شریک رہی ۔ سمینار سے خطاب کرتے ہوئے ادارے کے سربراہ نے گلگت بلتستان میں تمباکو نوشی کے اثرات اور اس کو کنڑول کرنے کے حوالے اور گلگت بلتستان میں تمباکو نوشی کے استعمال اور اس سے علاقے میں معیشت اور صحت کے اثرات پر روشنی ڈالی ۔ اور تمباکو نوشی کے حوالے سے گلگت بلتستان میں ہونے والے سروے رپورٹ کا بھی ذاکر کیا جس کے مطابق گلگت بلتستان میں روازنہ چھ کرورڈ تیس لاکھ کی سگریٹ فروخت ہوتی ہے جو کہ تشویش ناک صورت حال ہے ۔ اور سالانہ اربوں کی کی رقم گلگت بلتستان سے سگریٹ درآمد کرنے کی مد میں باہر چلی جا رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ایک طرف اس سے علاقائی معشیت پربرے اثرات مرتب ہو رہے ہیں تو دوسری طرف اس پر علاقے میں صحت کے شعبے میں خوفناک حد تک مسائل جنم لے ہیں ۔اس سے گلگت بلتستان میں مہلک بیماریوں میں دن بہ دن اضافہ ہورہا ہے اور آئے روز کینسر کی مرض کی وجہ سے قبل از وقت لوگ اموات کا شکار ہوتے ہیں ۔ تمباکو نوشی کے حوالے سے بنانے ہوئے قوانین پر عمل درآمد نہیں ہو رہا ہے ۔ قوانین کے مطابق سگریٹ کی کمپنیوں پر نشرو اشاعت پر مکمل پابندی ہے اور اس بات کا بھی انکشاف ہوا ہے کہ گلگت بلتستان میں جنرل سٹورز اور بکریوں میں سگریٹ کمپنیوں کے بورڈ اور پینافلیکس موجود ہے اور ان دکانداروں کو سگریٹ کمپنی اس قسم کے بورڈ کے پیسے وغیرہ دیے جاتے ہیں جو کہ غیر قانونی ہے ۔ اس پر قانون ساز اسمبلی گلگت بلتستان کے ممبران کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیں اور انتظامیہ قانون پر عمل درآمد یقینی بنائے ۔ سمینار سے خطاب کرتے ہوئے نوجوان صحافی وجاہت علی نے کہا کہ گلگت بلتستان میں تمباکو نوشی کا استعمال عروج پر پہچ چکا ہے ۔ اس کو کنڑول کرنے میں میڈیا سمیت مقنہ اور انتظامیہ کو بھی اپنا کردار ادا کرنا چاہیں قوانین تو بن چکے ہیں مگر اس پر عمل نہیں ہو رہا ہے ۔ آٹھارہ سال سے کم عمر بچوں کو سگریٹ فروخت کرنے پر پابندی ہے مگر اس پر عمل درآمد نہیں ہو رہا ہے تو دوسری طرف تعلیمی ادرواں کے قریب سگریٹ فروخت پر بھی پابندی ہے جب کہ اس قانون پر بھی عمل درآمد نہیں ہو رہا ہے ۔ سمینار سے خطاب کرتے ہوئے صحافی ثمر عباس قذافی نے کہا کہ تمباکو نوشی جیسی نشے کا دن بدن اضافہ علاقے کے لئے نیک شگون نہیں ۔ تمباکو نوشی میں اکثریت نوجوانوں میں ہے اور اب علاقے میں نوجوانون میں فیشن کے طور پر تمباکو نوشی کو استعمال کیا جا رہا ہے ۔ضرورت اس امر کی ہے کہ اس کو کنڑول کرنے کے لئے میڈیا سمیت حکومت اور انتظامیہ کو ہنگامی صورت حال میں اقدمات اٹھانے کی ضرورت ہیں ۔

Sharing is caring!

About admin

Daily Mountain Pass Gilgit Baltistan providing latest authentic News. Mountain GB published Epaper too.