سوال گندم جواب چنا

تحریر شمس الرحمن شمس
 گورننس آرڈر 2018 کے آرٹیکل 2 کے سب سیکشن جی میں گلگت بلتستان کی تعریف میں واضح طور پر لکھا گیا ہے کہ گلگت بلتستان کے 10 اضلاع ہیں مزید اضلاع بنانے اور اس آرڈر کو ترمیم کرنے کا اختیار صدر پاکستان کے پاس ہے رول آف بزنس کی منظوری کا اختیار گورنر کے پاس ہے رول آف بزنس میں کسی ادارے کو بنانا یا ضم کرنے سمیت کوئی انتظامی تحصیل جو کہ وزیر اعلی خود بنا سکتا ہے جبکہ آرڈر کو ترمیم کا اختیار صدر پاکستان کے پاس ہے وزیر اعلی گلگت بلتستان اگر داریل اور تانگیر کے حوالے سے ثمری وفاق کو بھیج دیں گا تو کیا صدر پاکستان اس آرڈر کو ترمیم کر کے اضلاع بنانے کے حوالے سے اقدامات اٹھاے گا ایسا ممکن ہی نہیں ہے کیونکہ وفاق میں تحریک انصاف کی حکومت ہے اگر وفاقی حکومت داریل اور تانگیر کو اضلاع بناے گی تو وہ اپنے لئے سیاسی کریڈیٹ لینے کے بعد اضلاع کے حوالے سے اقدامات اٹھاے گی جس کی ایک واضح مثال سابق وزیر اعلی سید مہدی شاہ نے بھی اسی طرح کا ایک اعلان 2013 سے 14 کے مابین کیا تھا کہ میں نے شگر اور کھرمنگ کو الگ الگ اضلاع کا درجہ دے دیا جبکہ بعد میں نواز شریف صاحب نے اپریل 2015 کو گلگت تشریف فرما کر ان اضلاع کا باقاعدہ  اعلان کے بعد نوٹیفکیشن کر دیا اور سید مہدی شاہ صاحب کا وہ اعلان صرف اعلان کی حد تک رہ گیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اس مختصر سے الفاظ پر مشتمل  سوال وزیر اعلی گلگت بلتستان کواستور آمد پر میڈیا سے گفتگو کے دوران میں نے سامنے رکھ دیا تو حفیظ الرحمن صاحب ایسے بھڑک اٹھے کہ مجھے ایسا لگا یہ بات ان کے دل پر لگ گئی اور سیدھے  سیدھے حفیظ الرحمن صاحب نے مجھے مخاطب ہو کر فرمایا کہ آپ ہمیشہ میرے خلاف ایسے پروبیگنڈے کرتے ہو اور آپ کسی اور کے الفاظ بولتے ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میں نے وزیر اعلی گلگت بلتستان کی یہ تلخ باتیں انتہائی فراغ دلی سے ہضم کرتے ہوے فرمایا کہ وزیر اعلی صاحب آپ یہ ارشاد فرمایں کہ آرڈر 2018 جو آپ نے خود عمل در آمد کرایا ہے اس آرڈر پر کہاں لکھا ہوا ہے کہ گلگت بلتستان کے چیف ایکزیگٹیوں کے پاس اضلاع بنانے کا اختیار ہوں جس پر پھر سے وزیر اعلی گلگت بلتستان نے کوئی اور موضوع پکڑ لیا اور کہاں کہ ہم نے گلگت بلتستان کو تعمیر و ترقی کی راہ میں گامزن کر دیا ہے یعنی (سوال گندم اور جواب چنا) میں نے جب باربار یہ سوال دہرانے کی کوشش کیا تو وزیر اعلی صاحب نے متمعن انداز میں کہا کہ ایک ماہ میں اضلاع کی نوٹیفکیشن دونگا اور یہ بھی کہا کہ اسُ وقت ان لوگوں کو منہ کی کھانی پڑے گی مجھے اس بات کا اندزہ ہوگیا کہ یہ الفاظ تو اپنے اہم وزیر کے حوالے سے فرما رہے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ویسے تو وزیر اعلی گلگت بلتستان کتنے بے بس اور لاچار بن گئے ہیں کہ انہوں نے دیامر میں نجی تقریب سے خطاب میں بھی اپنے وزیر کے خلاف تقریر کیا اور استور میں میڈیا سے گفتگو کے دوران بھی اپنے وزیرکے خلاف یہ الفاظ دہرایا ہر حکومت کا آخری سال بڑا مشکل ہوتا ہے اور اسی طرح وزیر اعلی گلگت بلتستان کو بھی انہی مشکلات کا سامنا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔ دیامر کے دورے کے دوران تین اہم وزراء نے دورے میں عدم شرکت کر کے واضح اور صاف پیغام دیا کہ وہ وزیر اعلی گلگت بلتستان کے ساتھ نہیں ہیں اس کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ انہوں نے اپنے دور میں غیر منتخب مشینری کو منتخب ممبران سے ذیادہ ترجہی دی وزیر اعلی گلگت بلتستان کو دیامر کا دورہ کرنے کے بعد مزید مشکلات میں اضافہ ہوا اور اضلاع کی شکل میں امتحان کا سامنا کرنا پڑا ہے داریل اور تانگیر کو اضلاع بنانے کا اعلان کرنے کے بعد اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ان اضلاع کی نوٹیفکیشن جاری ہوگی۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟اضلاع بنانے کے حوالے سے ایک راستہ وزیر اعلی گلگت بلتستان کے پاس ہے جس راستے کا ذکر   وزیر اعلی گلگت بلتستان نے دیامر میں اپنے خطاب کے دوران میں کچھ یوں کیا تھا کہ فورس کمانڈر گلگت بلتستان ایک قابل شخصیت ہے وہ گلگت بلتستان کی تعمیر و ترقی پر گہری دلچسپی رکھتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ خیر اگر وزیر اعلی گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن عسکری قیادت کے ذریعے بھی وفاق کو منانے کے بعد اضلاع کو بنانے کے حوالے سے اقدامات اٹھاینگے تو یہ  وزیر اعلی گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن کی کامیابی کا ذینہ ہوگا اور اگر وزیر اعلی صاحب اضلاع کو بنانے میں ناکام رہے تو حفیظ الرحمن صاحب کو مزید مشکلات کھڑی ہونگی اور دیگر سیاسی جماعتیں اس اعلان کا پھرپور فائدہ اٹھاینگے چونکہ وزیر اعلی گلگت بلتستان نے ایک ماہ کا مدت دیا ہے کہ وہ نوٹیکیفشن کر کے اضلاع پر کام شروع کرینگے تو وقت دور نہیں انشا اللہ سب کچھ پتا چلے گا ۔

Sharing is caring!

About admin

Daily Mountain Pass Gilgit Baltistan providing latest authentic News. Mountain GB published Epaper too.