ہنزہ کے سیاسی حالات اور کشروٹ کے فیصلے۔ تحریر: اجمل حیسن ہری.

سنا ھے وزیر اعلیٰ گلگت حافظ حفیظ الرحمان صاحب بلآخر ضلع ہنزہ کے طوفانی دورے پہ ہنزہ پہنچ گئے ہیں اور حسبِ دستور مختلف نیے اعلانات اور پرانے اعلانات پر عملدرآمد کے وعدے کر گزرے۔ جس کے بعد درباریوں کے اوچل کود جاری ہے۔ کوئی تو روک لو! کوئی تو ان کو سمجھا دیجئے وعدے پورا کرنے کے لیے نہیں کیا جاتا۔ سیاست میں فیصلے وقت، حالات اور جگہ دیکھ کر کیا جاتا ہے۔ گلگت بلتستان میں سیاسی حکومت بھی موجود ہے سہی یاد دلایا آپ نے۔

نہیں تو تاریخ گواہ ہے کشروٹ کو ہنزہ پہلے کبھی اتنی شدت سے یاد نہیں آیا ہے۔ کشروٹ کو گلگت بلتستان کا جاتی امرا کہا جائے تو غلط نہیں ہوگا۔ ہنزہ کو ضلع بنا کر میر اور آس کے خاندان کے ذریعے نوکریوں میں بندربانٹ کے زخم ابھی تک تازہ ہے تو دوسری طرف sub division کے نام پر گوجال کے عوام کو لولی پوپ دی جا رہی ہے۔ ایک طرف وفاق سے فنڈز نا ملنے پہ ماتم کیا جا رہا ہے تو دوسری طرف گلگت بلتستان میں نئے ضلع اور sub division بنانے کا اعلان کردیا جا رہا ہے۔ آخر ان سب کے لئے فنڈز کیا مریخ سے اینگے؟؟؟؟

ہاں یاد آیا ہنزہ میں کوئی میر اور رانی بھی ہوا کرتے تھے؟ اور ان کا ایک پرنس بھی ہوا کرتا تھا؟ کیا کرسی کے ساتھ خدمت کا جذبہ بھی کشروٹ کے سپرد کیا گیا ہے؟ شاید یہ ستم وقت کا ہے ان کی سیاست نواز شریف کے ساتھ دفن ہوئی ہے۔

مہدی شاہ حکومت نے نوکریاں بیچ کر نام کما لیا تو حفیظ سرکار نے ادارے خرید لئے۔ اس دور حکومت میں ٹیسٹنگ سروس تک کو نہیں بخشا گیا چاہے وہ NTS ہو یا CTSP۔ حفیظ صاحب وفاق میں اپنی حکومت ہوتے ہوئے گلگت بلتستان کو کچھ نہیں دے پایا اب عمران خان صاحب کے نیا پاکستان میں سیاسی شہیدوں میں نام لکھوانے کے لیے کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔

یہ تمام تر اعلانات اگلے سال گلگت بلتستان میں ہونے والے الیکشن کے تیاری کے اور کچھ نہیں۔۔۔ لگا رہیے وزیر اعلیٰ صاحب سیاست ایسے ہی سکھا جاتا ہے۔۔۔

Sharing is caring!

About admin

Daily Mountain Pass Gilgit Baltistan providing latest authentic News. Mountain GB published Epaper too.