مردانہ طاقت کشیدگی کے لیے قربان ہوتا سانڈا پاکستان میں پایا جانے والا ایک جانور ہے، تحریر ۔ ڈاکٹر شیخ متین ، ڈاکٹر عرفان شہزاد ۔

مردانہ طاقت کشیدگی کے لیے قربان ہوتا سانڈا پاکستان میں پایا جانے والا ایک جانور ہے، جو چھپکلی کے خاندان سے تعلق رکھتا ہے۔

سانڈا چھپکلی ہی کی ایک قسم ہے جو بنیادی طور پر یورپ سے لے کر منگولیا کے مشرقی علاقوں تک پایا جاتا ہے۔ سانڈے کی کھال پر ہلکی اور گہری دھاریاں ہوتی ہیں ۔ سانڈوں کی جلد گہرے رنگ کی ہوتی ہے اور افزائشِ نسل کے زمانے میں اُس کا رنگ چمکدار سبز ہوجاتا ہے۔ پر کسی اور رنگ کی مکسنگ کے ساتھ
سانڈا کیا ھے۔
سانڈا ریگستانی علاقوں میں پایا جانے والا جانور ھے جو گھاس کھا کر گزارہ کرتا ھے ۔اور پانی پیئے بغیر کئی مہینوں تک زندہ رہ سکتا ہے ۔جوڑوں اور پٹھوں میں درد کے علاج کے لیے حکیم لوگ مریضوں کو صدیوں سے استعمال کرا رہے ھیں۔

مشہور ہے کہ اس کی چربی ایسی دیسی یا یونانی حکمت کی ادویات میں استعمال ہوتی ہے جو مردانہ طاقت بڑھانے میں مفید ہیں۔ اس کے لیے بڑے پیمانے پر اس کا شکار کیا جاتا ہے۔ لیکن زیادہ تکلیف دہ امر یہ ہے کہ شکار کے بعد اس جانور کو نہایت اذیت ناک طریقے سے رکھا جاتا ہے۔

پکڑتے ہی، اس کی کمر توڑ دی جاتی ہے جس سے یہ ہمیشہ کے لیےمعذور اور بے حرکت ہو جاتا ہے۔ اس کا اگلا دھڑ بس اتنا کام کرتا ہے کہ یہ اگلی دو ٹانگوں پر سر اٹھائے رکھتا ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ زندہ ہے، جب کہ باقی دھڑ بے جان پڑا رہتا ہے۔ اسے پنجرے میں رکھ کر بھی قید کیا جا سکتا تھا مگر ان شکاریوں اور تاجروں کو اس کی کمر توڑ کر معذور بنا کر رکھنا زیادہ آسان طریقہ محسوس ہوا۔

اسی درد ناک حالت میں اسے ملک کے اندر ایک جگہ سے دوسری جگہ خفیہ طور پر منتقل کیا جاتا ہے، اسی حالت میں اسے کھانا دیا جاتا ہے اور تب تک اسے زندہ رکھا جاتا ہے جب تک اس کا کوئی گاہگ نہ آ جائے، جس کے بعد اسے ذبح کر کے اس کی چربی نکال لی جاتی ہے یا اسے اسی حالت میں اس وقت تک زندہ رہنا پڑتا ہے جب تک اسے موت نہ آ جائے۔

مَعدُومیت کے خطرے سے دوچار ہونے اور اس کا شکار غیر قانونی قرار دیے جانے کے باوجود، اس کے شکار کے روکنے کے لیے کوئی موثر کارِروائی نہیں کی جا رہی۔ پاکستان کے ہر بڑے شہر کے مرکزی بازاروں میں فٹ پاتھوں پر آپ کو عطائی نظر آتے ہیں جو اس جانور کو اس حالت میں رکھے ہوئے اپنا غیر قانونی کاروبار کرتے ہیں۔ لوگوں کی صحت سے متعلق اس کاروبار کا کوئی اجازت نامہ بھی ان کے پاس نہیں ہوتا۔

اس سے مسانے اور پشاب کی نالی میں چربی آ جاتی ہے اور تھوڈے وقت بعد طاقت کم ہو جاتی ہے اور اوریجنل طاقت بھی جاتی رہتی ہے لوگوں کو یہ معلوم ہی نہیں کہ کمر اور ٹانگوں کی کئی اعصابی تکالیف ہیں جو اس کے تیل کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے. رہی سہی کثر حکیم صاحب کے گندے جراثیم زدہ برتن پوری کر دیتے ہیں ۔۔۔ ان گندے برتنوں میں موجود بے شمار جراثیموں کو ذرا محسوس کر کے دیکھیں اور اگر کبھی موقع ملے تو سڑک کنارے بیٹھے ان حکیموں کے نجس، گندے برتن خود اپنی آنکھوں سے دیکھ لینا ۔۔۔۔۔

ستم بالائے ستم یہ ہے کہ مشرق وسطٰی سے عرب مہمان اس جانور کا شکار کرنے سندھ وغیرہ کے علاقوں میں آتے ہیں، وہ اسےکھانے کے بہت شوقین ہیں۔ یوں اس جانور کا بے دریغ شکار ہوتا ہے۔

میری تمام قارئین سے گزارش ہے اس جانور کو اس اذیت اور معدومیت سے بچانے کے لیے متعلقہ محکمہ جات، اخبارات، ٹیلی ویژن، اور سوشل میڈیا پر مہم چلائیں۔ فُٹ پاتھوں پر بیٹھے نام نہاد حکیموں کا بائیکاٹ کریں، اصول صحت سے ناواقف یہ عطائی، دوائی نہیں، بیماری بیچ رہے ہیں۔ عوام کو اس بارے میں بھی آگاہی دینے کی ضرورت ہے۔

دنیا چاند پر پہنچ گئی اور پاکستانیوں کے ابھی تک 💪 ہی سیدھے نہیں ہوے ۔۔۔۔۔۔😏

اسے باز فرقوں میں حلال کہا گیا ہے اور باز میں حرام باکی اللّه جانے ۔

مردانہ کمزوری کے نام پر پاکستانیوں کو جو مرضی کھلا دو یہ کھا لیں گے.

تحریر ۔ ڈاکٹر شیخ متین ، ڈاکٹر عرفان شہزاد ۔

Sharing is caring!

About admin

Daily Mountain Pass Gilgit Baltistan providing latest authentic News. Mountain GB published Epaper too.