گلگت (پریس ریلیز) پی آئی اے نے گلگت سکردو کے درمیان ہفتے میں چارمذید پروازوں کا شیڈول جاری کر دیا ۔ اسلام آباد سے گلگت سکردو ہر سموار اور جمعرات کو اسلام آباد سے گلگت سکردو اور اسلام آباد سے سکردو گلگت کے مابین فلائٹس چلیں گی۔
اس بات کا اعلان پی آئی اے اور سول ایوی ایشن آتھارٹی کے نمائندوں نے آج سپریم اپیلیٹ کورٹ کی آز خود نوٹس کی سماعت کے دوران کیا ۔ یاد رہے کہ سپریم اپیلیٹ کورٹ گلگت بلتستان نے سکردو اور گلگت کے مابین فلائٹس کی عدم موجودگی اور مسافروں کی پریشانی کو دیکھتے ہوئے آز خود نوٹس لیا تھا۔
سپریم اپیلیٹ کورٹ میں آج پی آئی اے کیس کی سماعت میں جاوید اختر ڈپٹی اٹارنی جنرل آف پاکستان ، شیر مدد ایڈوکیٹ جنرل گلگت بلتستان ، فاروق حسن صاحب ڈپٹی سکریٹری ایوی ایشن ڈویژن اسلام آباد،عبیدالرحمن عباسی ایئر پورٹ منیجر سول ایوی ایشن سکردو، مبارک شاہ سول ایوی ایشن گلگت محمد رضا ڈسٹرکٹ سیلز منیجر گلگت، ظفر اقبال منیجر ایوی ایشن نار تھ پی ایس او اور اس کے ساتھ عبید اللہ انچارچ پی ایس او گلگت بلتستان حاضر ہوئے ۔
فاضل فل بنچ کی سربراہی جناب چیف جسٹس ڈاکٹر رانا محمد شمیم صاحب نے کی جبکہ جسٹس جاوید اقبال اور جسٹس شہباز خان صاحب بنچ کے ممبر تھے ۔پی آئی اے نے عدالت میں بتایا کہ 28 مارچ سے گلگت اور سکردو کی فلائٹ شروع کردی گئی ہے جس کی بکنگ اب جاری ہے۔ سول ایوی ایشن ، پی ایس او اور ڈیفنس ڈویژن نے بھر پور سہولت کی یقین دہانی کروائی۔
سول ایوی ایشن نے عدالت کو بتایا کہ پی ایس او کو فیول سٹورج کے لیے گلگت اور سکردو میں جگہ دی جائیگی جس سے فیول کا مسلہ بھی حل ہوجائیگا۔فاضل عدالت نے آج شاہین ایئر لائن کے ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر فیصل رفیق کو عدالت میں غیرحاضری کا سخت نوٹس لیا اور ان کے نا قابل ضمانت وارنٹ جاری کر دیا۔فاضل عدالت نے حکم دیا کہ اگر فیصل رفیق 25 مار چ کو عدالت میں حاضر نہیں ہوئے تو وہ حکومت کو شاہین ایئر لائن کی پروازوں کو تا حکم ثانی پابندی لگانے کا حکم جاری کر سکتے ہیں۔
فاضل عدالت نے 28 مارچ سے سکردو میں بنچ قائم کردیا ہے ۔ اور پہلی فلائٹ میں جناب چیف جج صاحب اور ججز سپریم اپیلیٹ کورٹ کے ہمراہ جناب جسٹس صاحب خان صاحب بھی خصوصی طور پر سفر کریں گے۔سپریم اپیلیٹ کورٹ کا بنچ تین دن سکردو میں عدالتی اُمور نمٹائے گا۔