غذر (آئی این پی )پاکستان پیپلز پارٹی گلگت بلتستان کے صدر امجد حسین ایڈوکیٹ نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان کی ایک انچ زمین کو بغیر معاوضہ کے نہیں دینگے سوست بارڈر پر جو چیک پوسٹ لگایا گیا ہے اس کو فوری طور پر ہٹایا جائے اس نیب کو نہیں مانتے جو یکطرفہ کارروائی کریں موجودہ وقت میں گلگت بلتستان اور عوامی حقوق کو انتہائی خدشات لاحق ہیں عوامی حقوق پر ایک قسم کی یلغار شروع ہوگئی ہے جو کہ وفاق کی طرف سے ہے سارے مسائل کے حل کے لئے ہم نے عوامی شعور کو بیدار کرنا ہے پاکستان پیپلز پارٹی کی یہ زمہ داری ہے کہ گلگت بلتستان کے عوام اور گلگت بلتستان کے حقوق کے دفاع کے لئے اپنا بھر پور کردار ادا کرے گی موجودہ صوبائی حکومت کو نو مہینے کا عرصہ ہوگیا ہے اس نو مہینے کے عرصے میں گلگت بلتستان کو وفاق کی طرف سے جو ہمار حصہ تھا ابھی تک اس میں ہمارا کوئی حصہ نہیں ملاہماری جو حکومت بنائی گئی تھی شاید یہ حکومت گلگت بلتستان کے حقوق کا تحفظ کرے گی اور عوامی مفادات کا تحفظ کرے گی لیکن ہماری موجودہ حکومت عوامی حقوق کی تحفظ میں مکمل طور پر ناکام رہی ہے 46بلین ڈالر کا پراجیکٹ ہے اس پراجیکٹ کوتمام صوبوں میں تقسیم کیا گیااس میں سے ازاد کشمیر کو بھی حصہ دیا گیا اگر کسی علاقے کو کسی صوبے کواس کے حصے سے محروم رکھا ہے تو وہ گلگت بلتستان ہے گلگت بلتستان کو اس رہداری منصوبے میں سے کسی قسم کا کوئی حصہ نہیں دیا گیایہ با تیں پاکستان پیپلز پارٹی گلگت بلتستان کے صدر امجد حسین ایڈوکیٹ نے گاہکوچ میں میڈیا سے باتیں کرتے ہوئے کیا اس موقع پر سابق ڈپٹی سپیکر جمیل احمد سابق وزیر تعمیرات بشیر احمد بھی موجود تھے انھوں نے کہا کہ اقتصادی رہداری ازاد کشمیرسے ہوکر نہیں گزرتا اقتصادی رہدای میں ساڑھے چھ سو کلومیٹر کا ایر یا گلگت بلتستان کا صرف ہورہا ہے اور گلگت بلتستان کے عوام نے اس اقتصادی رہداری کے مشکلات کو برداشت کرنا ہے کل کو ماحولیات میں تبدیلی انی ہے گلگت بلتستان کے کلچر میں جو خرابیاں پیدا ہونی ہے اس اہم منصوبے میں ہمارے مفادات کا تحفظ نہیں رکھا گیادوسر ی طرف یہ کیا گیا کہ اس اقتصادی رہداری کے لئے گلگت بلتستان کی زمینوں کی بندرنانٹ شروع کر دی گئی اب تک اس موجودہ حکومت نے اس منصوبے کے لئے تقریبا چھ ہزار کنال زمین الاٹ کرچکی ہے اور یہ زمین بغیر معاوضہ کے الاٹ ہوئی ہے اور مزید چھ ہزار کنال زمین سوست بارڈر سے لیکر گلگت بلتستان کے حدود تک اقتصادی رہداری کے لئے ضرورت ہے اور یہ بھی میاں برادران کی کوشش ہے کہ گلگت بلتستان کے عوام سے مفت اٹھائے پاکستان پیپلز پارٹی گلگت بلتستان کی ایک ایک انچ زمین کی دفاع کرئے گیایک انچ زمین کی دفاع کے لئے پاکستان پیپلز پارٹی سیسہ پلائی دیوار ثابت ہوگی دوسر ی طرف اس موجودہ حکومت کا کارنامہ ہے کہ ترقیاتی بجٹ کے بارہ ارب روپے مختص تھے وہ رقم جی بی کی حکومت خرچ کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہی جس کی وجہ سے نو ارب روپے ہمارے ترقیاتی سکیموں کا رقم ضائع ہورہا ہے جو واپس وفاق کے اکاونٹ میں چلا جائے گاجبکہ دوسری طرف حکومت نے ٹھکیدار برادری اور دیگر مدوں میں تیس ارب روپے اداکرنے ہیں وہ رقم ادا نہیں کیا جارہا ہے موجودہ حکومت عوام کے مسائل حل کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے مسلم لیگ (ن) کی حکومت صرف فس بک پر چلتی ہے وزراء کا اپس میں مقابلہ ہے ماڈلنگ کا اور ان کی تصویریں فس بک کے اندرلگتی ہے عوامی معالات سے یہ نابلد ہے اس حکومت کا غریب عوام سے کوئی ہمدردی نہیں صرف اپنے مفادات کے پیچھے لگے ہوئی ہیں وزراء کی تنخواہوں کو بڑھاکر ماہانہ ساڑھے چار لاکھ کر دیئے یہ حکومت اپنے وزراء کو ہی غریب عوام سمجھتے ہیں اور عوام غریب عوام نہیں سمجھتے ہیں مسلم لیگ (ن) کے نام سے ایک مفاداتی ٹولہ جمع ہوگیا ہے فد امحمد ناشاد کی رائے گلگت بلتستان کے بارے میں کچھ اور ہے جانباز کی رائے کچھ اور ہے حافظ الرحمان اور ڈاکٹر اقبال کی رائے کچھ اور ہے مسلم لیگ نے کسی نظریہ کے اوپر الیکشن نہیں لڑاان لوگوں کے اپنے مفادات ہیں ان لوگوں نے مخصوص ٹھکیدار رکھے ہیں یہ حکومت چار ٹھکیداروں کی جیب میں ہے حافظ الرحمان نے اپنی حکومت ان چار ٹھکداروں کی جیب میں رکھ کر تالہ لگایا ہے ٹھیکے ایکسین کی دینے کی بجائے ان کے وزراء دے رہے ہیں جو وزراء ہیں وہ چیف سیکرٹری کی ہدایت پرکام کر رہے ہیں چیف سیکرٹری کی مرضی کے اوپر موجودہ حکومت کام کررہی ہے ایک وزیرہیں حلقہ نمبر ۳ سے اس کے حلقے سے چار ہزار کنال زمین بندر بانٹ ہوئی ہے نوکریوں میں میرٹ کے نام پر یہ ڈرامہ کر رہے غذر کے عوام کے ساتھ جو ناانصافی اس حکومت نے کی ہے اس کی مثال نہیں ملتی پی پی کی حکومت نے گورنر غذر سے لیا ایک صوبائی وزیر اور دو پارلیمانی سکرٹری غذر سے لئے موجودۃ حکومت بنائے کہ اس نے غذر کو کیا دیاغذر کے وزرات سے محروم رکھا اج کی پریس کانفرس کے بعد غذر سے وزیرلیاجائے گاہماری حکومت بھی دیامر بھاشا ڈیم کے لئے مفت زمین لینا چاہتے تھے مگر ہم نے احتجاج کی اور عوام کو زمینوں کا معاوضہ دلایاانھوں نے کہا کہ سوست بارڈر پر جو چیک پوسٹ بنایا ہے اورگلگت بلتستان کے عوام سے جو بھتہ وصول کیا جارہا ہے اس کو فوری طور پرہٹایا جائے اور اپنی حدود میں اس بیر ل کو اپنے حدود میں لگا دے ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کی ایک انچ زمین بغیر معاوضہ کے نہیں دینگے گلگت بلتستان میں پی پی کی تنظیم سازی بھی اسی کا پیش خیمہ ہے ہم معاوضہ دئیے بغیر ایک انچ زمین اٹھائی گئی تو پورے جی بی کو جام کر دینگے یہ لوگوں کو مار کر تو زمین لے جاسکتے ہیں اتنے لوگوں کو جمع کرادینگے کی حکومت کو ایک ایک انچ زمین کا معاوضہ دینا پڑے گادیامر بھاشا ڈیم کا معاوضہ دیا جاتا ہے تو پھر اس کا معاوضہ نہ دینے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتاانھوں نے کہا کہ ہم اس نیب کو نہیں مانتے جو یکطرفہ کارروائی کریں پاکستان کے ڈومسائل والے افراد کے خلاف نیب کاروائی نہ کرکے غریب عوام تنگ کرنے کی کوشش کی گئی تو اس کو ہم برداشت نہیں کرینگے ہم انکورئیوں سے ڈرنے والے لوگ نہیں ہے نیب جتنا چاہے انکوارئیاں کریں ہم تیار ہیں نیب کدھر ہے جب شیر کی دم اتی ہے تو نیب خاموش کیوں ہے