گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی کے سیپکر فدا محمد ناشاد نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان کے صحافیوں کو تحفظ دینے کیلئے باقاعدہ طور پر قانون سازی کی جائے گی۔ گلگت بلتستان کے صحافی محدود وسائل کے باوجود اپنے خدمات ایمان داری سے ادا کر رہے ہیں۔ مجھے گلگت بلتستان کے صحافیوں پر فخر ہے جو محدد وسائل کے اندر رہ کر بھی گلگت بلتستان میں مکمل قیام امن اور تعمیر ترقی کے لئے اپنا کردار ادا کر رہے ہیں ان کے مسائل کو حل کر نے کیلئے گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی میں قانون ساز کی جائے گی اور جی بی کے صحافیوں کو درپیش مسائل کو دور کر نے کے لئے گلگت بلتستان کی صوبائی حکومت اپنا کر دار ادا کر ے گی گلگت بلتستان کی صوبائی انفارمیشن ادار ے کو فعال بناکر تمام صحافیوں کے جائز حقوق فراہم کر یں گے صحافت ایک پیغبرانہ پیشہ ہے میں گلگت بلتستان کے صحافیوں سے اپیل کر تا ہوں کہ وہ اپنی قلم کا استعمال حقیقت پر مبنی خبروں پر کر ے نہ کہ مخبر بن کر صحافت کی بد نامی کا باعث بنیں ۔مثبت صحٓافت سے علاقے کی بہترین رہنمائی ہو سکے اور گلگت بلتستان کے صحافیوں کو مختلف سرکاری اداروں کی طرف سے ملنے والی دھمکیوں کا ہم نوٹس لیکر ان عناصر کے خلاف قانونی کاروائی عمل میں لائینگے جو حکومتی بدنامی کا باعث بن جاتے ہیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے گلگت پر یس کلب میں صحافت کے عالمی دن کی مناسبت سے منعقدہ تقر یب سے بحثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔
اس موقع پر تقریب سے خطاب کر تے ہوئے پارلیمانی سکریڑی برائے قانون اورنگزیب ایڈووکیٹ نے کہا کہ گلگت بلتستان کے صحافیوں کو اپنا پیشہ ورانہ خدمات انجام دینے میں بہت مشکلات کا سامنا ہیں گلگت بلتستان میں مسلم لیگ کی حکومت بن کے ابھی دس مہنے بھی نہیں ہوئے ہیں ایک کروڈ بیس لاکھ روپے کی رقم پریس کلب کی نئی بلڈنگ کے لئے فراہم کر دی ہے اخبارات کے بلات اور دیگر مسائل کی حل کے لئے ہماری حکومت خصوصی اقدامات اٹھائے گی اور آئندہ جنون تک ان کے تمام بلات کی ادائیگی کو یقینی بنایا جائے گا انہوں نے مزید کہا کہ پوری دنیا میں صحافت کو ریاست کا چوتھا ستون قرار دیا ہے بغیر صحافت کے دنیا کی کوئی بھی ملک ترقی نہیں کر سکتی اور عوامی مسائل کو ایوانوں میں اجاگر کر نے لئے صحافی جو کردار ادا کر رہے ہیں ان کو ہم قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعلیٰ گلگت بلتستان کے حکم پر ہم شروع دن سے ہی گلگت بلتستان کے صحافیوں کو درپیش مسائل کو دور کر نے کے لئے عملی اقدامات اٹھا رہے ہیں انشااللہ آئندہ سال تک دوبارہ شکایت کا موقع نہیں دینگے۔
اس سے قبل یوم آذادی صحافت کی تقریب میں سپاسنامہ پیش کر تے ہوئے صدر گلگت پریس کلب اقبال محمد نے کہا کہ آج کے دن کو منانے کا مقصد حکومتی اداروں اور عوام کو آذادی اظہار رائے سے متعلق شعور دینا ہے گلگت بلتستان باالخصوص گلگت کے صحافیوں نے گزشتہ تین دھائیوں سے انتہائی مشکل اور سازگار حالات کے باوجود اپنی پیشہ ورانہ زمہ داریاں بھر پور طریقے سے انجام دینے کی کوشیش اب بھی جاری ہیں گلگت بلتستان کی صحافی برادری کی جدو جہد کے نتیجے میں بہ صرف گلگت بلتستان کا وقار ملک بھر میں بہتر ہوا ہے بلکہ عالمی سطح پر بھی اس دور اختادہ و پسماندہ خطے کی شناخت ممکن ہو سکی یہ مقامی صحافی ہیں جنہوں نے قومی و علاقائی اخبارات کے زرئعے علاقے کے بنیادی مسائل کو ارباب اختیار تک پہنچایا جس کے ثمرات آج ہم اور آپ سب کے سامنے ہیں گلگت بلتستان اگر فرقہ واریت کی وبا سے نکل کر سیاسی سوچ کی طرف مائل ہو ا ہے تو اس میں بھی جہاں ہمارے سیاسی رہنماوں نے کردار ادا کیا وہاں اہل قلم باالخصوص عامل صحافیوں کی انتھک و بے لوث محنت اور جدو جہد بھی شامل ہے پاکستان بھر میں صحافیون کو حکومتی سطح پر لائف انشورنس ،میڈیکل اور سفری سہولیات کے ساتھ رہائشی کالونیاں جیسی مراعات حاصل ہیں لیکن گلگت بلتستان وہ واحد خط ہے جہاں صحافیوں کو نہ مناسب تنخواہیں ملتی اور نہ ہی حکومت کی طر ف سے کسی قسم کی مراعات حاصل ہیں یہاں سابق وزیراعظم اور گورنر کے اعلانات اور صوبائی اسمبلی کی قرارداوں کے باوجود میڈیا کالونی کے قیام سمیت کسی بھی اعلان یا قرار داد پر عملی طور پر عمل درآمد نہیں کیا گیا اسی طر ح ملک بھر میں رائح اظہار آزادی رائے اور اطلاعات تک رسائی کے قانون کی شق نمبر 19اور 19Aکو لاگو کر نے کے حوالے سے گلگت بلتستان سپریم اپیلٹ کورٹ کے فیصلے کے باوجود اس پر قانون سازی نہیں کی گئی میں سیپکر گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی اور پارلیمارنی سکریڑی برائے قانون سے درخواست کر وں گا کہ خیبر پختنوخواہ اسمبلی کی طرح گلگت بلتستان اسمبلی میں بھی معلومات تک رسائی کے قانون کا مسودہ منظور کر کے اس قانونی شکل دی جائے۔
انہوں نے سپاسنامہ پڑتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان حکومت علاقے میں کئی نئے اضلاع کا قیام عمل میں لاچکی ہے اور ان تمام اضلاع میں صحافی حضرات انتہائی کسمپری کی حالت میں رہنے پیشہ ورانہ امور انجام دے رہے ہیں میں گلگت پر یس کلب کی طر ف سے اپیل کر تاہوں کہ گلگت بلتستان کے تمام اضلاع میں پر یس کلبوں کے قیام کیلئے اقدامات کئے جائیں اسی طر ح گلگت بلتستان کے تمام سرکاری ہسپتالوں میں صحافیوں کیلئے حکومتی سطح پر مفت علاج معالجے کی سہولتیں فراہم کی جائیں اور صوبائی اسمبلی ہال میں اسمبلی سیشن کے دوران کوریج کیلئے پر یس گیلری میں صحافیوں کیلئے مناسب انتظام کیا جائے اور غیر صحافتی عناصر کا گیلری میں داخلہ بند کیا جائے تاکہ صحافی حضرات پوری یکسوئی کے ساتھ رپورٹنگ کے فرائض انجام دے سکیں ۔۔