شہزاد علی برچہ
قافله حسینی جب بیابان گرم صحرۓ کربلا میں پهنچتا ھے تو یذیدی لشکر جس کا سردار حر تھا ایک بھت ھی بڑی فوج کے ساتھ امام حسینؑ کا راسته روک لیتا ھے. حر کی فوج بھت ھی پیاسی ھے.اور پیاس کی حد یه ھے که اس کے گھڑوں کی زبانیں منه سے باھر لٹک رھی ھیں.دشمن کی یه حالت نواسه رسول سے دیکھی نهیں جاتی اور امام حکم دیتے که ھمارے پاس جو پانی ھے وه حر کے لشکر کو دیا جاۓ. پانی سے نه صرف حر کا لشکر بلکه اس کے گھڑوں کی بھی تشنه لبی بجھ جاتی ھے. امام جانتے ھیں که آگے اس لشکر کا کیا اراده ھے لیکن پھر بھی انسانیت پر مھربان امام کو دشمن کے جانوروں کی بھی فکر ھے.حر امام کے لشکر کو پانی سے دور خیمے نصب کرنے پر مجبور کرتا ھے.اور محرم کی سات تاریخ کے بعد پانی امام حسینؑ اور ان کے اصحاب و انصار پر بند کر دیا جاتا ھے . پانی کوئی بھی پی سکتا ھے جانور چرند و پرند لیکن صرف امام عالی مقام اور اس کے معصوم بچوں کے.لیکن عاشور کی رات حر کو امام حسینؑ کی مھربانی احساس دیلانے لگتی ھے .اس کا ضمیر شرمنده ھو رھا ھوتا ھے . لشکرۓ یزید کے بھت ھی بھادر سرداروں شمار کیا جانے والا حر بھت ھی پریشان ھوتا ھے.یزید کے ساتھ رھے گا تو جان کی امن اور مال و دولت کی برمار ھے.جبکه امام حسین کے پاس ظاھری طور پر کوئی دنیاوی مادی شے نهیں اور امام کا ساتھ دینا یعنی قتل ھو جانا ھے. آخر کارحر کی حریت اور انسانیت سے عشق حر کو قافله حسینی میں شامل کرتی ھے اور امام حسین اپنے طرف لوٹ آنےوالے دشمن کو سینے سے لگاتے ھیں.اور جناب حر اپنے امام کے ساتھ تاقیامت زنده ھیں.آج 1438 ھجری میں بھی دنیا بھر کے اقوام اور مذاھب که رھے ھیں که ھمارے ھیں حسین … محسن انسانیت امام حسین علیہ سلام نے میدان کربلا میں اپنے انصار و اصحاب سمیت تاقیامت انسانی اقدار کو بچانے کے لئے ایسی لازاول قربانی دی جس کی نظیر ملنا مشکل ہے،یہی وجہ ہے کہ نواسہ رسول ص ،محسن انسانیت حضرت امام حسینؑ کی یاد تمام باشعور و حریت پسند انسانوں میں بغیر کسی تفریق مذہب رنگ و نسل آباد ہے اور انشا اللہ تاقیامت یاد رہے گی۔امام حسین علیہ اسلام نے راہِ خدا و اسلام، راہِ حق و عدالت، اور جہالت و گمراہی کی زنجیروں میں جکڑے ہوئے انسانوں کو آزاد کرنے کے لئے جامِ شہادت نوش فرمایا۔کیا یہ چیزیں کبھی پرانی اور فراموش ہونے والی ہیں؟ ہر گز نہیں حضرت امام حسین (ع) نہ صرف مسلمانوں کے دلوں میں مقام و منزلت رکھتے ہیں بلکہ تما م مذاہب اسلامی اور غیر اسلامی آپ کو ایک مرد آزاد کے عنوان سے پہچانتے ہیں۔اور آپ کے لیے کچھ خاص خصوصیات کے قائل ہیں. لبنان سے تعلق رکھنے والے عیسائی سکالر انٹویا بارا کہتے ہیں۔ کہ اگر ہمارے ساتھ حسین(امام حسینؑ) جیسی ہستی ہوتی تو ہم دنیا کے مختلف حصوں میں امام حسینؑ کے نام کا پرچم لے کر مینار تعمیر کرکے لوگوں کو عیسائیت کی طرف بلاتے، لیکن افسوس عیسائیت کے پاس حسین نہیں۔ انگلستان کے مشہور سکالر و ناول نگارچارلس ڈکسن کہتے ہیں کہ میں نہیں سمجھتا کہ حسین(امام حسینؑ) کو کوئی دنیاوی لالچ تھی یا اگر ایسا ہوتا تو حسین( امام حسینؑ) اپنا سارا خاندان بچے و خواتین کیوں دشت کربلا میں لاتے۔ کربلا میں بچوں و خواتین سمیت آنا یہ ثابت کرتا ہے کہ حسین( امام حسینؑ) نے فقط اسلام اور رضائے الہی کے لئے قربانی دی. پویڈ لکھتے ہیں:حسین(امام حسینؑ)نے یہ درس دیا ہے کہ دنیا میں بعض دائمی اصول جیسے عدالت، رحم، محبت وغیرہ پائے جاتے ہیں کہ جو قابل تغییر نہیں ہیں۔ اور اسی طریقے سے جب بھی کوئی برائی رواج پھیل جائے اور انسان اس کے مقابلے میں قیام کرے تو وہ دنیامیں ایک ثابت اصول کی حیثیت اختیار کر لے گا۔ گذشتہ صدیوں میں کچھ افراد ہمیشہ جرأت ،غیرت اور عظمت انسانی کو دوست رکھتے رہے ہیں ۔اور یہی وجہ ہے کہ آزادی اور عدالت، ظلم و فساد کے سامنے نہیں جھکی ہے ۔حسین(امام حسینؑ) بھی ان افراد میں سے ایک تھے جنہوں نے عدالت اور آزادی کو زندہ رکھا۔ میں خوشی کا احساس کر رہا ہوں کہ میں اس دن ان لوگوں کے ساتھ جن کی جانثاری اور فداکاری بے مثال تھی شریک ہوا ہوں اگرچہ ۱۳ سو سال اس تاریخ کو گزر چکے ہیں۔ ۔امریکہ کا مشہور ومعروف مورخ اپرونیک، واشنگٹن سے لکھتا ہے۔حسین(امام حسینؑ) کے لیے ممکن تھا کہ یزید کے آگے جھک کر اپنی زندگی کو بچا لیتے۔ لیکن امامت کی ذمہ داری اجازت نہیں دی رہی تھی کہ آپ یزید کو ایک خلیفۃ المسلمین کے عنوان سے قبول کریں انہوں نے اسلام کو بنی امیہ کے چنگل سے نجات دلانے کے لیے ہر طرح کی مشکل کو خندہ پیشانی سے قبول کرلیا۔ دھوپ کی شدت طمازت میں جلتی ہوئی ریتی پر حسین(امام حسینؑ) نے حیات ابدی کا سودا کر لیا ، اے مرد مجاہد، اے شجاعت کے علمبردار، اور اے شہسور، اے میرے حسین(امام حسینؑ”)”:: برصیغر کے معروف رہنما مہاتما گاندھی کہتے ہیں۔۔کہ اسلام بذور شمشیر نہیں پھیلا بلکہ اسلام حسین(امام حسینؑ) کے قربانی کی وجہ سے پھیلا اور میں نےحسین(امام حسینؑ) سے مظلومیت کے اوقات میں فتح و کامرانی کا درس سیکھا ہے۔ انسان کو بیدار تو ھو لینے دو.. ھر قوم پکارے گی ھمارے ھیں حسینؑ.