سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں ڈبل اضافہ،منظوری دیدی گئی،تفصیلات جاری

اسلام آباد(آئی این پی ) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے صدر ہاؤس کے مختص بجٹ کا 30فیصد اور وزیر اعظم ہاؤس کا مختص بجٹ 15فیصد کم کرنے جبکہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 20فیصداضافے کی منظوری دے دی۔کمیٹی نے فاٹا اصلاحات پر عمل درآمد کرانے کے لیے کم از کم 10ارب مختص کرنے، دہشتگردی کے خلاف شہید ہونے والوں کی مالی معاونت کے حوالے سے سپورٹ فنڈ کے قیام، اور اس حوالے سے 20ارب روپے مختص کرنیکی تجاویز کی بھی منظوری دے دی،کمیٹی نے حج آپریٹر ز سے فی حاجی 5000ٹیکس کی وصولی میں تو سیع ، ہائر
اور سائنس ٹیکنالوجی میں 100فیصد اضافہ کرنے اورسو رج مکھی اور کینولا کے ہائبریڈ بیج کی امپورٹ پر جنرل سیلز ٹیکس کو ختم کرنے کی تجاویز بھی منظور کرلیں۔ اجلاس میں ایف بی آ ر حکام نے انکشاف کیا کہ مقامی طور پر غیر قانونی سیگریٹ بنانے والی کمپنیوں کی رجسٹریشن اور ٹیکس نیٹ میں لانے کے لئے مشکلات ہیں،وہاں پر ایسے حالات ہیں کہ ہمارے اسٹا ف کے لو گ بھی جا کر سمجھوتہ کر لیتے ہیں،کسی تھرڈ پارٹی کے ذریعے آپریشن کی ضرورت ہے،کمیٹی نے پاکستان ٹوبیکو بورڈ اور ایف بی آ ر حکام کو تمام اسٹیک ہو لڈرز سے مشاورت کے ساتھ معاملہ کے حل تجویز کرنے کی ہدایت کی۔ ہفتہ کو قائمہ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر سلیم ایچ مانڈوی والا کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں فنانس بل 2017 میں ایف بی آر کی تجویز کردہ سفارشات کے علاوہ سینیٹرز سید مظفر حسین شاہ، فرحت اللہ بابر ، چوہدری تنویر خان، اعظم خان سواتی، محمد عثمان خان کاکڑ ، سردار محمد اعظم موسیٰ خیل اورنگزیب خان ، سراج الحق اور نواب زادہ سیف اللہ مگسی کی طرف سے بجٹ 2017-18میں تجویز کردہ سفارشات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔سینیٹر فرحت اللہ بابر نے تجویز دی کہ فاٹا اصلاحات پر عمل درآمد کرانے کے لیے کم از کم 10ارب مختص کیے جائیں۔ جسے کمیٹی نے منظور کرلیا ۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر کی تجویز برائے دہشتگردی کے خلاف شہید ہونے والوں کی مالی معاونت کے حوالے سے سپورٹس فنڈ کے قیام اور اس حوالے سے 20ارب روپے مختص کرنے کو بھی کمیٹی نے منظور کرلیا۔ قائمہ کمیٹی نے ان کی تجویز برائے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 20فیصد اضافے کو بھی متفقہ طور پر منظور کرلیا۔نیشنل کمیشن فار ہیومن رائٹس کے لیے کم سے کم1000ملین کی تجویزکو بھی منظور کرلیا گیا۔ سینیٹر سید مظفر حسین شاہ کی تجاویز کا بھی تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ سید مظفر حسین نے تجویز دی کہ تمام کھادوں پر جنرل سیلز ٹیکس ختم کیا جائے۔ سو رج مکھی اور کینولا کے ہائبریڈ بیج کی امپورٹ پر جنرل سیلز ٹیکس کو ختم کرنے کی تجویز بھی منظور کرلی گئی۔ انہوں نے تجویز دی کہ زراعت میں استعمال ہونے والے ٹیوب ویل کی یکساں قیمت مقرر کی جائے جسے کمیٹی نے منظور کرلیا۔کمبائن ہارویسٹر کی امپورٹ پر جی ایس ٹی ڈیوٹی ختم کرنے کی تجویز بھی منظور کرلی گئی۔ جبکہ فوڈ سٹوریج اور ٹھنڈا کرنے والی مشینری کی امپورٹ پر بھی زیرو ڈیوٹی لگانے کی بھی منظوری دے دی گئی۔ جبکہ سید مظفر حسین شاہ کی بیلاروس ٹریکٹر کی امپورٹ پر ڈیوٹی فری کرنے کی تجویز کو کمیٹی نے دوبارہ جائزہ لینے کی سفارش کردی ۔تاکہ مقامی صنعت کو فروغ مل سکے۔قائمہ کمیٹی نے سید مظفر حسین شاہ کی زرعی ڈیزل انجن کی فروخت پر جی ایس ٹی ختم کرنے اور پارٹس کی امپورٹ پر سیلز ٹیکس اور کسٹم ڈیوٹی ختم کرنے کی تجویز منظور کرلی گئی۔قائمہ کمیٹی نے چوہدری تنویر کی تجاویز کا جائزہ لیتے ہوئے.5 12ایکڑ کے زمینداروں کے لیے سولر ٹیوب ویل لگانے کے لیے بغیر سو د کے قرضوں کی سکیم کی منظوری دے دی۔ فصلوں کی بہتر پیداوار کے لیے اچھے بیج پر تحقیق اور تجربے کے لیے سپیشل فنڈز کے قیام کے لیے منظوری دے دی گئی۔چوہدری تنویر نے تجویز دی کہ جو کسان بہتر پیداوار دکھاتے ہیں انہیں انعام کے طور پر باردانے کا مخصوص کوٹہ دیا جائے اور ہوائی سفر میں بزنس کلاس پر ٹیکس بڑھانے کی تجویز بھی منظور کرلی گئی۔ وزیر اعظم کے اعلان کردہ پینے کے صاف پانی کی فراہمی پروگرام کے لیے فنڈز کو بڑھایا جائے۔اور گھروں کی تعمیر کے قرضوں کی مد کو 10لاکھ سے بڑھا کر 20لاکھ کرنے تجویز کو بھی منظور کرلیا گیا۔وہ ادارے جو 25فیصد بجلی کی استعمال میں کمی لاتے ہیں ان کے اگلے تین ماہ کے بلوں میں 10فیصد رعایت دی جائے۔ سینیٹر محمد اعظم خان سواتی نے تجویز دی کہ انڈریکٹ ٹیکس غریب عوام پر ایک بوجھ ہے اس کو کم کیا جائے۔ اور نان فائلر پر ٹیکس کی شرح بڑھائی جائے۔ اور تمام رائل سٹیٹ سے ٹیکس وصول کیے جائیں۔ ہائر ایجوکیشن اور سائنس ٹیکنالوجی میں 10فیصد اضافہ کیا جائے۔اور اعظم خان سواتی نے تجویز دی کہ صدر ہاؤس کے بجٹ میں 30فیصد جبکہ وزیر اعظم ہاؤس کے بجٹ میں 15فیصد کمی کی جائے۔قائمہ کمیٹی نے سینیٹر عثمان خان کاکڑ کی بجٹ تجاویز کا بھی تفصیل سے جائزہ لیا ۔ عثمان کاکڑ نے تجویز دی کہ بلوچستان کے کول اور کرومائیٹ کے علاقوں کے لیے ڈمپر ٹرک پر سیلز ٹیکس سے استثنیٰ دی جائے اور ضلع ژوب اور قمرالدین کریز میں کسٹم ہاؤس قائم کیے جائیں اور ڈسٹرکٹ قلعہ سیف اللہ اور بدینی میں نیشنل بنک قائم کیے جائیں اور انٹرنیز کی تنخواہ 20ہزار جبکہ سرکاری ملازمین کی تنخواہ میں 20فیصد کا اضافہ کیا جائے۔ جسے کمیٹی نے متفقہ طور پر منظور کرلیا۔انہوں نے یہ بھی تجویز دی کہ بلوچستان کے غریب کسانوں جنہوں نے 2.7ارب کے قرضے حاصل کیے ہیں وہ بھی معاف کیے جائیں جسے کمیٹی نے منظور کرلیا۔قائمہ کمیٹی نے سراج الحق کی بجٹ تجاویز کا تفصیل سے جائز ہ لیاگیا ۔ سراج الحق نے تجویز دی کہ تمام موٹرویز اور ہائی ویز پر بنیادی سہولیات کم قیمت پرفراہم کی جائیں۔ صحت اور تعلیم کے شعبوں کے لیے جی ڈی پی کا 5فیصد مختص کیا جائے۔ اور بزرگ شہری جن کی عمر 70سال سے زائد ہے ان کی پنشن 80فیصد اضافہ کیا جائے اور 10ہزار ماہانہ الاؤنس بھی فراہم کیا جائے۔یتیموں ، بیواہوں ، نوجوان نسل اور کسانوں کو بغیر سود قرضے دیئے جائیں۔ انہوں نے تجویز دی کہ نوجوان نسل کی فلاح و بہبود کے لیے ایک واضح پیکج کا اعلان کرے ۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 30فیصد اضافہ کیا جائے۔ اور شہداء کے لیے ایک جامع پیکج کا اعلان بھی کیا جائے۔ اورمعذور افراد کی تعلیم کے لیے سرکاری و پرائیوٹ تعلیمی اداروں میں فیس میں رعائت کی جائے۔ سراج الحق نے تجویز دی کہ سریئے اور سیمنٹ کی قیمتوں میں جو اضافہ کیا ہے وہ واپس لیا جائے۔اجلاس میں ایف بی آ ر حکام نے انکشاف کیا کہ مقامی طور پر غیر قانونی سیگریٹ بنانے والی کمپنیوں کی رجسٹریشن اور ٹیکس نیٹ میں لانے کے لئے مشکلات ہیں ۔وہاں پر ایسے حالات ہیں کہ ہمارے اسٹا ف کے لو گ بھی جا کر سمجھوتہ کر لیتے ہیں۔کسی تھرڈ پارٹی کے ذریعے آپریشن کی ضرورت ہے۔

Sharing is caring!

About admin

Daily Mountain Pass Gilgit Baltistan providing latest authentic News. Mountain GB published Epaper too.