قائد حزب اختلاف گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی حاجی شاہ بیگ نے کہا ہے کہ عوامی مسائل حکومت کے ترجیحات میں شامل نہیں ہے گلگت بلتستان ہاؤس فحاشی کا اڈا بن گیا ہے حکومت نے اس کیلئے بھی گرانٹ مختص کیا ہے پبلک سکولوں کیلئے 4 کروڑ روپے گرانٹ مختص کیا گیا ہے جبکہ پبلک سکول ماہانہ ڈیڑھ کروڑ فیس کی مد میں وصول کرتے ہیں نیٹکو کو منافع دینا چاہئے اس کیلئے حکومت نے 11 کروڑ کے فنڈز دیئے ہیں ضلع دیامر سمیت دور دراز علاقوں میں چلنے کیلئے سڑکیں نہیں ہے حکومت کچی سڑکوں کو میٹل اور ایکسپریس وے بنانے کے بجائے جہاں چلنے کیلئے سڑکیں ہی موجود نہیں وہاں پہلے سڑکیں تعمیر کرے وزراء صرف اپنے حلقوں تک محدود ہے ان کو گلگت بلتستان کے دیگر حلقوں اور اضلاع کے حوالے سے فکر نہیں ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے بجٹ اجلاس میں ترقیاتی بجٹ کے حوالے سے خطاب کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہاکہ بجٹ کاغذوں میں بڑی سکیمیں ہیں مگران پر عمل ہوا تو اچھی بات ہوگی نلتر روڈ کو ایکسپریس وے بنانے کیلئے 2 ارب روپے
جبکہ دیامر کیس پائین اور بالا میں لوگ پیدل چل رہے ہیں ان کے لئے سڑک تعمیر کرنے کیلئے کوئی رقم نہیں ہے جو غلط ہے رکن اسمبلی نواز خان ناجی نے کہاکہ بجٹ کو آبادی کی بنیاد پر تقسیم نہیں کیا گیا ہے بیوروکریسی کی پسند کی سکیمیں شامل جبکہ عوام کی مفاد کے سکیمیں موجود نہیں ہے وزیر اعلیٰ نے غذر کا دورہ کرکے جن سکیموں کا اعلان کیا تھا کسی منصوبے کو اے ڈی پی میں شامل نہیں کیا گیا ہے رکن اسمبلی رانی عتیقہ نے کہاکہ عطاء آباد پاور منصوبے کیلئے قرارداد کو متفقہ طور پر منظور کیا گیا تھا کہ مالی سال 2017-18ء کے پی ایس ڈی پی میں اس کا کوئی ذکر نہیں ہے جس پر صوبائی وزیر خزانہ و پانی بجلی اکبر تابان نے کہاکہ عطاء آباد پاور منصوبہ صوبائی حکومت کے بس کی بات نہیں وفاق کو فزیبلٹی بھیجی جائے گی آئندہ سال پی ایس ڈی پی میں شامل کرانے کی کوشش کی جائے گی۔