عثمان حیدر
بھارت طاقت کی خوش فہمی میں ایک طرف چین کو آنکھیں دکھانے کی سوچ رہا ہے تو دوسرہ طرف پاک چین اقتصادی راہدای کے خلاف سازشوں میں مصروف ہے ،بھارت اقتصادی راہداری کے خلاف ہر محاز پر سازشوں میں مصروف ہے باالخصوص بلوچستان اور گلگت بلتستان میں سازشوں کا جال بن رکھا ہے ان دونوں علاقوں میں سازشوں کے ساتھ ساتھ دہشت گردی کی کارروائیاں بھی کر رہا ہے ،بلوچستان تو اس کے خاص نشانے پر ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ گزشتہ ایک عرصے سے بلوچستان کے قوم پرستوں کو نہ صرف مالی مدد فراہم کر رہا ہے بلکہ پاکستان مخالف قوم پرست برہمداخ بگٹی کو بھارتی شہریت تک دینے کی سوچ رہا ہے ،کلبھوشن یادو کے انکشافات سے تو بھارت دنیا کے سامنے ننگا ہو چکا ہے کلبھوشن نے اقرار جرم کیا ہے کہ وہ پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبے کو ناکام بنانے کے مشن پر تھا ،بھارت کیلئے بلوچستان میں دہشت گردی کی کارروائیاں اس لئے آسان ہوتیں ہیں کہ ایک طرف بلوچستان کئے کچھ ننگ وطن بھارت کے ہاتھوں کھیل رہے ہیں تو دوسری طرف بھارت کو افغانستان کی سرزمین سے بلوچستان میں دہشت گردی کی کارروائیاں کرنے کا موقعہ مل رہا ہے۔گویا افغانستان میں رہ کر پاکستان پر وار کرنے کیلئے افغانستان کے احسان فراموش حکمرانوں نے اسے محفوظ ٹھکانے مہیا کئے ہیں ،گلگت بلتستان کے جغرافیے میں چونکہ اس کیلئے افغانستان جیسے محفوظ ٹھکانے نہیں ہیں جہاں سے اپنے ناپاک عزائم کی تکمیل کر سکے۔
دوسری طرف گلگت بلتستان میں پاکستان سے ٹوٹ کر محبت کرتے ہیں اور یہاں اسے غدار نہیں مل رہے اس لئے بھارت نے گلگت بلتستان کے چند ننگ وطن جو دوسرے ملکوں میں بھارت سے حرام کا مال لے کر گلگت بلتستان میں بے چینی ،انارکی اور احساس محرومی پیدا کرنے کیلئے سوشل میڈیا کا استعمال کر رہے ہیں۔گلگت بلتستان میں لوگ ان ننگ وطنوں سے نفرت کا اظہار کر رہے ہیں لیکن یہ ننگ وطن بھارت کو سہانے خواب دکھا کر اس کا مال حرام لوٹنے میں مصروف ہیں ،وہ زمانے گئے جب لوگوں میں شعور نہیں تھا اب بچہ بچہ سمجھتا ہے کہ بیرون ملک رہنے والے ننگ وطنوں کے اپنے زاتی مفادات ہیں اور یہ ننگ وطن اپنے مفادات کیلئے کچھ بھی کر سکتے ہیں اس لئے اللہ کے فضل سے گلگت بلتستان میں تو را کی سازشیں دم توڑ گئی ہیں لیکن دوسری طرف تشویش یہ ہے کہ ؎یوں تو بھارت نے عرصہ دراز سے ہر سطح پر پاکستان کے خلاف سازشوں اور مکروہ ہتھکنڈوں کا جال بچھا رکھا ہے۔ اور ہمیشہ سے ہی مکاریوں اور ریا کاریوں پرچانکیائی فلسفے پر مبنی ایسے ایسے ہتھ کنڈے استعمال کیے جاتے رہے ہیں جن کا تصور بھی کوئی مہذب انسانی معاشرہ نہیں کر سکتامگر گذشتہ کچھ عرصے سے بھارت کی سازشوں میں تیزی آ گئی ہے۔ بھارت کی ناپاک سازشوں پر گہری نظر رکھنے والے دانشوروں کا کہنا ہے کہ ایک طرف ’’را‘‘، ’’ وطن عزیز میں دہشتگردی کے اپنے پرانے طریقوں کو خطرناک حد تک تیز کر چکی ہے تو دوسری جانب را، بالخصوص گلگت بلتستان، آزاد کشمیر اور بلوچستان میں اپنے میڈیائی رابطوں اور سوشل میڈیا بروئے کار لا کر ایسے عناصر اور خیالات کو پروان چڑھانے کی مکروہ کوشش کر رہی ہے جن کے ذریعے ان علاقوں میں پاکستان مخالف جذبات کو ابھارا جا سکے۔
اس مقصد کیلئے بیرون ملک رہنے والے ننگ وطنوں کو خاص طور پر ٹاسک دیا گیا ہے کہ جو ایک طرف سوشل میڈیا کے تعاون سے غیر محسوس انداز میں بلوچستان اور گلگت بلتستان میں عوام میں ریاست کے خلاف جذبات ابھارنے کیلئے فیس بک ،وٹس ایپ اور دیگر زرائع کو استعمال میں لا کر نوجوانوں کو استعمال میں لائیں اس حوالے سے دیکھیں تو سوشل میڈیا میں ایک عرصے سے گلگت بلتستان کے کچھ ننگ وطن قوم پرستی کے نام پر وٹس ایپ گروپوں کے زرئعے زہریلا پروپگنڈہ کرنے میں مصروف ہیں دوسری طرف مقبوضہ کشمیرکے مختلف علاقوں میں بھی ایسے عناصر کو خاص طور پر تیار کیا گیا ہے جو ٹیلی ویژن کے ذریعے اپنے زہریلے خیالات کو پھیلانے کی کوشش میں مصروف ہیں اور اسی کے ساتھ ساتھ آزاد کشمیر، گلگت بلتستان اور بلوچستان میں وطن عزیز کے خلاف بے بنیاد الزام تراشی،قطعی بے سروپا پروپیگنڈے اور لغو قسم کے افسانے تراشے جارہے ہیں۔
بھارت ان سازشوں سے ایک طرف مقبو ضہ کشمیر میں انسانیت سوز مظالم سے دنیا کی توجہ ہٹانے کی سعی کر رہا ہے تو دوسری طرف بلوچستان اور گلگت بلتستان میں بے چینی پھیلا کر اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل چاہتا ہے ۔انسانی حقوق کے عالمی ادارے ایک سے زائد مرتبہ اس امر کا مطالبہ کر چکے ہیں کہ انھیں اس بات کی اجازت دی جائے کہ وہ مقبوضہ کشمیر کے مختلف علاقوں میں جا کر خود زمینی حقائق کا مشاہدہ کر سکیں اور اس حوالے سے باقاعدہ ’’فیکٹ فائنڈنگ مشن‘‘ کے قیام کا کہا گیامگر بھارت اپنے مکرو کارناموں اور مظالم سے آگاہ اس لئے وہ انسانی حقوق کی تنظیموں کو مقبوضہ کشمیر جانے کی اجازت نہیں دے رہا ہے بلکہ عالمی سطح پر پاکستان کے خلاف زہریلا پروپگنڈہ کر کے اپنے مذموم مقاصد کے تکمیل کا خواہاں ہے مگر بھارت کے اصل چہرے سے دنیا اب آگاہ ہو چکی ہے رہی سہی کسر کلبھوشن نے پوری کر دی۔اقتصادی راہداری منصوبے کے بعد بھارت نے بلوچستان اور گلگت بلتستان میں اپنی سازشوں میں تیزی لائی ہے اور گلگت بلتستان کی سرحدوں کے قریب اسے چونکہ افغانستان جیسے محفوظ اڈے میسر نہیں اس لئے اس نے اس کا حل یہ تلاش کیا ہے کہ گلگت بلتستان سے کچھ ننگ وطنوں کو استعمال کیا جائے جو اس کے مقاصد کی تکمیل کر سکیں اس مقصد کیلئے اسے مہرے گلگت بلتستان سے تو فی الحال اس تعداد میں نہیں ملے جس کی خواہش کرتا ہے لیکن بیرون ملک کچھ ننگ وطن ضرور بھارتی عزائم کی تکمیل کیلئے اپنے خدمات مبینہ طور پر پیش کرچکے اور وہی مہرے سوشل میڈیا میں بظاہر گلگت بلتستان کے قوم پرست اور وفادار بن کر زور شور سے پرو پگنڈہ کر رہے ہیں کہ گلگت بلتستان کے ساتھ اقتصادی راہدای منصوبے میں بھی اور دیگر حوالوں سے ظلم ہو رہا اس زہریلے پرو پگنڈے میں کوئی صداقت تو نہیں ،زمینی حقائق کا اس سے کوئی تعلق نہیں چونکہ دشمن کو تو وار کرنے کیلئے کوئی نہ کوئی بہانہ تو چاہئیے سو بھارت اقتصادی راہداری کو سامنے رکھ کر گلگت بلتستان کے نوجوانوں کو ابھارنے کی پوری کوشش کر رہا ہے۔
لیکن یہ بھارت کی بھول ہے گلگت بلتستان کے عوام پاکستان کی سرحدوں کے محافظ ہیں یہی وجہ ہے گلگت بلتستان کے لوگ وطن عزیز پاکستان کیلئے اپنی جانوں کا نظرانہ پیش کرنا اپنے لئے سعادت سمجھتے ہیں ،بھارت کچھ بھی کرے اس کی سازشیں کامیاب نہیں ہو سکتیں ہیں لیکن ہمیں اس حوالے سے چوکنا رہنے کی ضرورت ہے بالخصوس گلگت بلتستان اور بلوچستان کے عوام اپنے ارد گرد ننگ وطنوں پر نظر رکھیں اور ان کے ناپاک عزائم کو ناکام بنانے کیلئے اپنا کردار ادا کریں ۔