گلگت(سٹاف رپورٹر) لوکل کونسل ایکٹ 2014کے تحت لگنے والے ٹیکسز پر نظرثانی کی جائے گی جبکہ انکم ٹیکس ایکٹ 2012میں ترمیم کی جائے گی اس حوالے سے کمیٹی بہت جلد وزیر اعلی بنائے گے۔تاجر برادری کے جو بھی مطالبات ہیں وہ ائے اور ہمیں بتائے ہم ان تمام مسائل کو حل کرینگے اور ان کے تمام تحفظات کو دور کرینگے اس وقت گلگت بلتستان سے سالانہ بل واسطہ یا بلاواسطہ تقریبا 4 ارب 40کروڈ روپے جاتے ہیں جبکہ وفاق ہمیں 102ارب روپے دے رہا ہے ۔ یہ بات پارلیمانی سیکریٹری اورنگزیب ایڈوکیٹ ڈپٹی سپیکر جعفر اللہ خان فاروق میر اور رضوان راٹھور نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا انھوں نے کہا کہ تاجر برادری کے کچھ مطالبات پہلے ہی حل ہو چکے ہیں اور اب پیسے ٹرانسفر کرنے پر کوئی کٹوتی نہیں کی جارہی ہیں اس کے علاوہ بھی ان کے اگر مطالبات ہیں تو وہ ائے ہمارے ساتھ بیٹھے ہم ان کے تمام مطالبات حل کرینگے عوامی ایکشن کمیٹی اور تاجر برادری کے ساتھ ہم نے جو وعدہ کیا تھا اس کو پورا کیا ہیں ہم نے 23نومبرکو اسمبلی میں قرارداد لانے کا وعدہ کیا تھا جو اج ہم نے پورا کردیا جبکہ اس حوالے سے مسلم لیگ ن کی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس کل ہوا اور اپوزیشن لیڈر سمیت اراکین سے بھی تفصیلی بات ہوئی اور یہ گلگت بلتستان کا پہلا قومی ایشو ہیں جس پر اپوزیشن اور حکومت دونوں ایک پیج پر ہیں کیونکہ یہ قومی ایشو ہیں اس پر ہم اپوزیشن لیڈر اور اراکین کو مبارکباد بھی پیش کرتے ہیں انھوں نے کہا کہ انکم ٹیکس ایکٹ 2012میں ترمیم کے لئے وزیر اعلی گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی جی بی کونسل اور اپوزیشن اراکین پر مشتمل ایک کمیٹی بنائے گے جو بہت جلد بیٹھ کر اس میں ترمیم کے حوالے سے کام کو اگے بڑھائے گے اور ضرورت پڑنے پر وہ وفاق سے بھی بات چیت کرینگے۔یہ مطالبہ درست نہیں کہ انکم ٹیکس ایکٹ 2012کو مکمل طور پر ختم کیا جائے یا پھر جی بی کونسل کو ختم کیا جائے جبکہ بعض افراد 2009گورننس ارڈر کو ہی رول بیک کرنے کے لئے سپریم کورٹ گئے ہیں یہ بالکل غلط ہیں کسی بھی سسٹم کو ختم نہیں کیا جا سکتا ہاں البتہ اس میں بہتری لائی جا سکتی ہے۔اگر اس ایکٹ کو ختم کرتے ہیں تو اس سے گلگت بلتستان کا نقصان ہوگا۔کیونکہ اگے سی پیک کا منصوبہ ارہا ہیں اور ملکی و غیر ملکی سرمایہ کار یہاں ائینگے وہ اس علاقے سے کروڈوں روپے کما کر جائینگے اس سے گلگت بلتستان کو کیا ملے گا۔اس لئے اس میں ترمیم کرینگے اور عوام کے مفاد میں جو کام ہوگا وہ کرینگے۔انھوں نے کہا کہ احتجاج کرنا ہر شہری کا حق ہیں مگر کسی بھی شرپسند کو اس احتجاج کے اڑ میں ملک اور ریاست کے خلاف اپنے مذموم سازشوں کو کسی صورت برداشت نہیں کرینگے ۔جس طرح انڈیا اور عالمی میڈیا گلگت بلتستان میں احتجاج کو غلط رنگ دے رہا ہیں ہم اس کی بھرپور مذمت کرتے ہیں یہاں پر ایسا کچھ نہیں ہو رہا ہیں جس کو شور انڈین اور عالمی میڈیا اٹھا رہا ہے۔