اسلام آباد آئرپورٹ پورٹ پر پی آئی اے عملے کے ساتھ بد تمیزی کے معاملے پر سپریم کورٹ نے گلگت بلتستان کے وزیر سیاحت فدا خان سے نیا معافی نامہ طلب کر لیا چیف جسٹس نے وزیر فدا خان سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ وزیر صاحب کیا آپ بدمعاش ہیں آپ کودھکے دیتے ہوئے شرم نہیں آئی. تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے اسلام آباد ایئرپورٹ پر گلگت کے وزیر سیاحت کی جانب سے پی آئی اے عملے سے ساتھ بدتمیزی کے معاملے کی سماعت کی وزیر سیاحت گلگت بلتستان فدا خان عدالت میں پیش ہوئے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ان سے استفسار کیا کہ کیا آپ نے پی آئی اے عملے کو دھکے مارےآپ پڑھے لکھے آدمی ہیں وزیر سیاحت گلگت بلتستان فدا خان نے جواب دیا کہ جی میں نے دھکے مارے، چیف جسٹس نے کہا کہ کیا اس وقت آپ ہوش میں تھےآپ نے کار سرکار میں مداخلت کی، ایئر پورٹ پر ایک غریب آدمی کی تضحیک کی گئی، آئی جی پولیس کو بلا کر آپ پر پرچہ درج کروائیں گے، وزیر سیاحت گلگت بلتستان نے جواب دیا کہ میرا اس کو دھکے دینے کا مقصد بد نیتی پر مبنی نہیں تھامیں نے اس کو دھکہ دیا لیکن اس کے پیچھے ایک کہانی ہے، وقفے کے بعد آئی جی اسلام آباد سپریم کورٹ میں پیش ہوئے تو چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اسلام آباد آئر پورٹ پر عملے کے ساتھ بدتمیزی ہوئی اس پر آپ نے کیا ایکشن لیا۔ جس پر آئی جی اسلام آباد نے کہا کہ یہ ھمارے حدود میں نہیں پنجاب کی حدود میں ہے۔ وزیر سیاحت گلگت بلتستان فدا خان کی. موجودگی میں آئر پورٹ پر بدتمیزی واقعے کی ویڈیو بھی کمرہ عدالت میں چلائی گئی۔ چیف جسٹس نے وزیر سیاحت فدا خان سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ویڈیو دیکھیں کوٹ جلا رہے ہیں اور دھکے دے رہے ہیں. ایسا کرنے کی جرت کیسے ہوئی. وزیر صاحب کیا آپ بدمعاش ہیں۔آپ کودھکے دیتے ہوئے شرم نہیں آئی۔آئرپورٹ پر آگ لگ جاتی تو کیا کرتے. وزیر سیاحت گلگت بلتستان فدا خان نے عدالت کو بتایا کہ وہ اپنے اس عمل پر شرمندہ ہیں اور عدالت معاف کرے، میں بدمعاش نہیں ہوں. ہمارے ساتھ ائیرپورٹ پر ناانصافی ہوتی ہے دو سن سے فلائیٹ کینسل ہو رہی تھی صبح 8 بجیطسے دوپہر ایک بجے تک فلائیٹ کینسل کے بہانے کئے جاتے رہے، میں نے دھکے بدنیتی سے نہیں دئے بلکہ زمہ داروں سے بات کرنے کا کہا تھا. اپنے اس عمل پر میں شرمندہ ہوں، جس پر چیف جسٹس نے کہا اپکو شرم آنی چاہیے یہی انصاف ہے کہ آپ کے خلاف کیس رجسٹر کیا جائے. دوران سماعت جسٹس اعجازالاحسن نے استفسار کیا کہ دوسرا شخص کون تھا کیا وہ بھی کوئی وزیر تھا، جس پر فدا خان نے عدالت کو بتایا جی وہ بھی وزیر تھے. چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس پر بھی کیس رجسٹر کریں