گلگت بلتستا اسمبلی کی کارروائی معطل, اجلاس شروع ہوتے ہی وزیر قانون کی جانب سے گزشتہ روز معذور افراد کے دھرنے میں اپنے ساتھ پیش آنے والے واقعے کے بعد ADC اسسٹنٹ ڈپٹی کمشنر گلگت کی عدم معطلی اور بیورو کریسی کی جانب سے عوامی نمائندے اور بحیثیت وزیر قانون استحقاق مجروح کرنے اور بیوروکریسی کے رویے کے خلاف سرکاری مراعات اورگاڑی سے جھنڈا اتار کر اسمبلی اجلاس سے واک اوٹ کردیا , ہوم سیکریٹری سے معافی مانگنے اور اے ڈی س کی معطلی تک کسی بھی قسم کی سرکاری کارواٸی کا حصہ نہ بننے کا اعلان , جس پر اسمبلی میں موجود تمام حکومتی اور اپوزیشن اراکین اسمبلی بھی اپنی نشستوں سے کھڑے ہوئے اور اجلاس کا بائیکاٹ کرکے چلے گئے , اسمبلی حال کے باہر ذرائع ابلاغ سے اس حوالے سے بات چیت کرتے ہوئے عمران وکیل , پیپلزپارٹی کے جاوید حسین نے کہا کہ اگر 48 گھنٹوں میں ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کے خلاف کارروائی نہ ہوئی تو تمام اراکین اسمبلی اپنے استعفے سپیکر کو بھیج دینگے اور اسمبلی میں نہیں آئینگے , اب دیکھنا یہ ہے کہ سپیکر گلگت بلتستان اسمبلی بحیثیت کسٹوڈین اور صوبے کا چیف ایگزیکٹو وزیر اعلٰی گلگت بلتستان اس صورت حال میں اسمبلی کے استحقاق کا کس حد تک دفاع کرتے ہیں ,اسمبلی اجلاس سے اراکین اسمبلی کا متفقہ بائیکاٹ اور اجتماعی استعفوں کی گونج کے بعد گلگت بلتستان میں بیوروکریسی اور جمہوری ایوان یعنی منتخب عوامی اسمبلی کے درمیان طاقت کے توازن کے حوالے سے مختلف اوقات میں وفاقی امپاورمنٹ ایگزیکٹو آرڈرز کی گتھیاں کھل کر عوام کے سامنے آ رہی ہیں کہ گلگت بلتستان میں بیوروکریسی کے مقابلے میں جمہوریت اور جمہوری ادارے کس حد تک بے بس ہیں