پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس، بھارتی جارحیت کیخلاف قرارداد منظور

رلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس، بھارتی جارحیت کیخلاف قرارداد منظور
اگر بھارت کو او آئی سی کا مبصر رکن بنانے کی کوشش کی گئی تو اس کی بھرپور مخالفت کریں گے،شاہ محمود قریشی
دوست ممالک کو چاہئے کہ وہ کھل کر ہماری حمایت میں سامنے آئیں،اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی شہباز شریف
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پاک بھارتی کشیدگی پر دوسرے روز بھی پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس ہوا جس میں بھارتی دراندازی اور جارحیت کیخلاف قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی گئی۔اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیر صدارت پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس ہوا جس میں حکومت اور اپوزیشن نے یک زبان ہوکر بھارتی جنگی جنون کی شدید مذمت کی۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بھارتی دراندازی اور جارحیت کیخلاف قرارداد پیش کی جسے ایوان نے متفقہ طور پر منظور کرلیا۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بھارت کو دعوت دینے پر او آئی سی وزرائے خارجہ اجلاس کا بائیکاٹ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اگر بھارت کو او آئی سی کا مبصر رکن بنانے کی کوشش کی گئی تو اس کی بھرپور مخالفت کریں گے۔سابق صدر آصف زرداری نے او آئی سی اجلاس کا بائیکاٹ کرنے کے فیصلے سے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ ہمیں او آئی سی میں جا کر اپنا موقف بتانا چاہیے اور اجلاس کا بائیکاٹ نہیں کرنا چاہیے، کیونکہ مودی کا ایڈونچر ناکام ہو چکا ہے، نہ جانا مسئلیکا حل نہیں،ہمیں دوستوں کو نہیں بھلانا چاہیے، لیکن اگر پارلیمان کا متفقہ فیصلہ ہے کہ او آئی سی اجلاس میں نہ جایا جائے تو میں اس کا احترام کرتے ہوئے اسے تسلیم کرتا ہوں، جنگیں صرف فوج نہیں پوری قوم لڑتی ہے۔قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے بائیکاٹ کے فیصلے کی حمایت کرتے ہوئے مزید سفارت کاری کی تجویز بھی دے دی۔ انہوں نے کہا کہ دوست ممالک کو چاہئے کہ وہ کھل کر ہماری حمایت میں سامنے آئیں، پاکستان کے عوام کی ترجمانی ہے کہ او آئی سی اجلاس میں نہیں جارہے۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ شیخ زید پاکستان کے مداح تھے اور موجودہ حکمران بھی پاکستان کے دوست ہیں، یہ بات تاریخ میں رقم ہو جائے گی کہ بھارتی جارحیت کے دوران ان کی وزیر خارجہ سشما سوراج او آئی سی اجلاس میں شرکت کررہی تھیں، موجودہ صورت حال میں حکومت و اپوزیشن پر مشتمل وفود دوست ممالک بھجوانے چاہئیں اور ایک مرتبہ پھر اپنا نکتہ نظر متحدہ عرب امارات کو بتانا چاہیے۔مشترکہ اجلاس میں خواجہ آصف نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کی او آئی سی کا ممبربننے کی دیرینہ خواہش ہے، آج اسے مہمان، کل مبصر اور پھر رکن بنا دیا جائے گا۔خواجہ آصف نے اس موقع پر وزیر اعظم عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نے کل کہا میں روز مودی کو فون کرنے کی کوشش کرتا ہوں، لیکن ہم نے وزیراعظم کو غدارنہیں کہا بلکہ ان کے ساتھ کھڑے ہیں، مگر جب نواز شریف نے اندرونی معاملات کو ٹھیک کرنے کی بات کی تو انہیں غدار کہا گیا، وزیر اعظم عمران خان آج نواز شریف والی باتیں کررہے ہیں۔خواجہ آصف نے مزید کہا کہ عمران خان کل پارلیمنٹ میں اس وقت آئے جب قومی ترانہ بج رہا تھا، ان کی ایوان میں آنے کی ٹائمنگ طے کی گئی تھی تاکہ ہاتھ نہ ملانا پڑے، عمران خان مودی سے تو ہاتھ ملانا چاہتے ہیں، لیکن شہبازشریف سے نہیں ملا سکتے۔وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا کہ بھارت کی سیاست جماعتیں تقسیم ہیں جبکہ پاکستان کی پارٹیز متحد ہیں، حسن صدیقی پورے پاکستان کا بیٹا ہے، ایئر چیف نے جو بات قومی سلامتی کمیٹی میں کہی وہ حسن صدیقی نے سچ کر دکھائی، بھارتی ایئر فورس پاک فضائیہ سے تین گنا بڑی ہے، لیکن قومی سلامتی کمیٹی میں ایئر چیف کے اعتماد سے لگ رہا تھا کہ ہم بھارت سے تین گنا بڑی طاقت ہیں۔شیری رحمان نے کہا کہ پارلیمنٹ نے اتحاد کا شاندار مظاہرہ کیا، حکومت پارلیمان کو عزت دے گی تو پارلیمان بھی آپ کو عزت دے گی، ہم پرچم اور آئین سے وفاداری کررہے ہیں، بھارتی پائلٹ کو رہا کرنے کا حکومت کا بہت اچھا فیصلہ ہے۔ایم کیو ایم کے رہنما صابر قائم خانی نے کہا کہ ہمیں مودی کا شکریہ ادا کرنا چاہیے کہ بھارت نے حملہ کرکے پوری پاکستانی قوم کو متحد کردیا، آج ہر شخص، حسن صدیقی اور ایم ایم عالم ہے، بھارت نے ہمیں توڑنے کے لیے حملہ کیا لیکن خود اپنا وجود خطرے میں ڈال لیا۔وزیر دفاع پرویز خٹک نے تعاون کرنے پر اپوزیشن کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں، دوبارہ حملہ ہوا تو ایسا بدلہ لینگے کہ تاریخ یاد کریگی، ہم مذاکرات کی میز پر بیٹھ کر بات کرنا چاہتے ہیں اور سچ کو سامنے لائیں گے۔جے یو آئی ف نے بھی بھارتی پائلٹ کے رہائی کے اعلان پر تحفظات کا اظہار کیا۔ سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ بھارتی پائلٹ کی رہائی سے متعلق وزیراعظم کے اعلان پر تحفظات ہیں، اس پائلٹ نے ہمارے ملک کی خودمختاری کو چیلنج کیا ہے، وزیراعظم کے اعلان کے بعد بھارت میں طرح طرح کی باتیں کی جا رہی ہیں، اتنی جلدی میں اعلان کرنے کی کیا ضرورت تھی، انہیں پارلیمان اور پارلیمانی رہنماؤں کو اعتماد میں لینا چاہیے تھا۔

Sharing is caring!

About admin

Daily Mountain Pass Gilgit Baltistan providing latest authentic News. Mountain GB published Epaper too.