گلگت( سپیشل رپورٹر) پاکستان پیپلز پارٹی گلگت بلتستان کا اہم اجلاس زیر صدارت صوبائی صدر امجد حسین ایڈووکیٹ پیپلز سیکریڑیٹ گلگت میں منقعید ہوا ۔ اجلاس میں ممبر سی ای سی محمد موسی ، سینر نائب صدر جمیل احمد ، رکن اسمبلی جاوید حسین ،دیامر ڈویژن کے صدر محمد نصیر خان گلگت ڈویژن کے صدر ڈاکڑ علی مدد شیر سابق صوبائی وزیر محمد جعفر ، ڈپٹی سیکریڑی اطلاعات بدر الدین بدر ،پیپلز سیکریڑیٹ کے انچارچ آصف میر ، ترجمان شہزاد الہامی ،نے شرکت کی ۔ اجلاس میں تنظیمی صورت حال سمیت علاقے کے اہم مسائل پر طویل مشاورت ہوئی اجلاس میں فیصلہ ہوا کہ حسب روایات اس سال بھی چار اپریل یوم شہادت قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو کی برسی کی تقریبات گلگت بلتستان کے تمام اضلاع میں منقعید کیا جائے گا پیپلز پارٹی کی تمام ضلعی قیادت پروگرام کا انقعاد کرنے کی ذمہ دار ہو گی اور ضلعی سطح پر تما م تنظیموں ضلعی سطح کے پروگرام میں شرکت کرینگے جس میں تمام عہدداران اور کارکنان شرکت کرینگے ۔اجلاس میں فیصلہ ہوا کہ کسی بھی ضلع میں دو پروگرام نہیں ہونگے ۔اجلاس میں صوبائی صدر نے پی ایس ایف اور پی وائی او کے صوبائی کابنیہ کو ھدایت جاری کئے کہ وہ پندہ دنوں کے اندار اندار تنظیم سازی کا مشاورت کا عمل مکمل کر کے صوبائی قیادت کے پاس پیش کریں ۔
اجلاس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد کی صورت حال پر پیپلز پارٹی گلگت بلتستان آل پارٹی کانفرنس کا انقعاد کریگی جس میں تمام سیاسی مذہبی جماعتوں ، قوم پرست جماعتوں اوروکلاء برادری کی تنظیموں کو مدعو کیا جائے گا اور مشترکہ بیانہ مرتب کیا جائے گا اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی صدر امجد حسین ایڈووکیٹ نے کہا کہ سپریم اپلیٹ کورٹ کے حالیہ فیصلے پر پیپلز پارٹی گلگت بلتستان کو شیدید تحفظات ہیں ۔
دو سال کے عرصے سے یہ کیس زیر سماعت تھا اور دوران سمیت ایک جج کو غیر حاضر کراویا گیا ۔غیر حاضری کی وجہ سے ایک جج فیصلہ نہیں کر سکتا تھا اس لئے یہ کیس رہ گیا ۔ اور گزشتہ دنوں جج کے آخری دن اس کیس کا فیصلہ کرایا گیا جس پر پیپلزپارٹی اپنے تحفظات کا اظہار کرتی ہے ۔اس فیصلے کو ہم تسلیم نہیں کرتے ۔ پیپلز پارٹی کے وکلاء اس فیصلے کے خلاف دوبارہ دراخواست دائر کرینگے اس فیصلے اس ایک بات واضح ہو گی کہ حفیظ الرحمن کی وزرات اعلی بھی جعلی ہے ،حفیظ الرحمن کی سیاست بھی جعلی ہے اور اسکی ڈگری بھی جعلی ہے ،اب ہم حفیظ الرحمن کو چیلچ کرتے ہیں کہ اگر حفیظ الرحمن کے پاس ڈگری ہے وہ صادق اور امین ہے تو وہ اپنی ڈگری اخبارمیں پیش کریں تو پیپلز پارٹی اپنے موقف سے داستبرار ہو گی ، جب تک حفیظ الرحمن کی ڈگری اخبار میں پرنٹ نہیں ہوتی تب تک ہم حفیظ الرحمن کی ڈگری کو جعلی کہیں گے ۔حفیظ الرحمن کے مینڈیٹ کو جعلی کہیں گے آج کے بعد ہم وزیر اعلی گلگت بلتستان کو جعلی کا خطاب دیتے ہیں ۔ جہاں پر بھی حفیظ الرحمن کا نام آئے گا وہاں پرپیپلز پارٹی جعلی ایڈ کریگی ۔حفیظ الرحمن جعلی وزیر اعلی ، وزیر اعلی کا نظام جعلی ، حفیظ الرحمن کا ٹھیکا جعلی ،حفیظ الرحمن کا ہر کام جعلی۔
انہوں نے مزید کہا کہ کچھ دن پہلے مسلم لیگ ن کے چند وزاء نے عدم اعتماد کی تحریک شروع کی وہ عدم اعتماد کی تحریک پیپلز پارٹی تک نہیں پہنچی جب وزیر اعلی کو اس بات کا علم ہوا تو حفیظ الرحمن نے دوبارہ گلگت بلتستان میں فسادات کرانے کی سازش کی ۔ اسکے خلاف جب عدم اعتماد کی کاروائی شروع ہوئی وہ پیپلز پارٹی نے شروع نہیں کی بلکہ وہ مسلم لیگ ن کے وزراء نے شروع کی ۔ مسلم لیگ ن کے وزراء حفیظ الرحمن کے میڈیٹ کو تسیلم نہیں کرتے ، جب وزراء نے کاروائی کا آغاز کیا تو پھر حفیظ الرحمن نے اپنی سیٹ کو بچانے کے لئے علاقے میں فراقہ وارنہ فسادت کی سازش شروع کی ۔ہم شروع دن سے کہا رہے تھے کہ وزیر اعلی کے پاس سیاست کرنے کے لئے کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں ہے ۔ وزیر اعلی کے پاس گلگت بلتستان کے عوام کو دینے کے لئے کوئی ایک ایجنڈا موجود نہیں ہے اس کے پاس کوئی منشور نہیں ہے فراقہ واریت کے علاوہ اسکے پاس کوئی منشور اور ایجنڈا نہیں ۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے بیورکرسیی سے مطالبہ کیا کہ وہ حفیظ الرحمن کو نہیں پلائے وہ آستاین کا سانپ ہے پیپلزپارٹی کو بیورکرسیی کے اس قسم کے اقدامات پر شید ید تحفظات ہے ۔ آج بھی بیورکرسیی اور حفیظ الرحمن کی زبان میں فرق نہیں ہے ۔حفیظ الرحمن کو لگام دینے کی ضرورت ہے مگر بیورکریسی اس کو لگام دینے کی بجائے اس کی معاونت کر رہی ہے جو کہ ہماری سمجھ سے بالاتر ہے ،سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے پر صوبائی صدر نے کہا کہ موجود فیصلہ دو حصول پر مشتمل ہے ایک حکومت کے متعلقہ اور دوسرا پالیمنٹ کے حوالے سے ہیں ۔تحریک انصاف کی وفاقی حکومت کے پا س ایک ہی راستہ ہے کہ وہ عبوری صوبہ بنائے ۔ اگر تحریک انصاف سپریم کورٹ کے پہلے حصے پر عمل درآمد کریگی تو پیپلز پارٹی اس کو قدر کی نگاہ سے دیکھیں گی ۔ اگر سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد کی بجائے کوئی گورنزنس آڈر جاری ہوتا ہے تو پھر پیپلزپارٹی شیدید مخالفت کریگی اور امین گنڈرپور اور حفیظ الرحمن کا کوئی بھی ملاپ کا فیصلہ قابل قبول نہیں ۔ بلکہ اب اس کو پارلیمنٹ میں لیکر جائے اور وہاں سے منظور کرایا جایا اس کے بغیر گلگت بلتستان میں کوئی بھی آڈر اور تقرری کی گئی تو پورے گلگت بلتستان کو جام کرینگے ۔اجلاس میں وفاقی وزرا شیخ رشید کے بیان پر شیدید الفاظ میں مزمت کی گئی اور فیصلہ ہوا کہ سابق صوبائی وزیر محمد جعفر شیخ رشید کے خلاف تھانے میں دراخواست دینگے اس پر کوئی کاروائی عمل میں نہیں لائی گئی تو پیپلزپارٹی کے وکلاء اس کو عدلیہ میں لیکر جاییں گے ۔