گلگت بلتستان کے عوام کے مسائل حل نہ ہوئے تواسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کا آغاز کیا جائے گا،وزیر اعلیٰ

چلاس (ماونٹین پاس)وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے کہا ہے کہ عیدالفطرتک کھنبری جنگل کا مسئلہ، حدود تنازعہ، کوہستان میں غیرقانونی ٹیکس کی وصولی، رائیکوٹ تا تھاکوٹ سیکشن شاہراہ قراقرم پر کام کا آغاز مسائل حل نہ ہونے کی صورت میں ممبران گلگت بلتستان اسمبلی گلگت بلتستان کے عوام کے ہمراہ اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کا آغاز کیا جائے گا۔ ملک میں دھرنوں کی سیاست تحریک انصاف نے متعارف کروایا ہے۔ 22 سالہ دھرنوں کی سیاست کے بعد وزیر اعظم کی کرسی ملی ہے اب موجودہ وزیر اعظم کو چاہئے کہ ملک کے مسائل حل کریں اگر مسائل حل نہیں کرسکتے ہیں تو وزیر اعظم کی کرسی کوچھوڑ دیں۔ تبدیلی کے نام پر نعرے لگانے والے جب سے اقتدار میں آئے ہیں ملک میں کوئی کام نہیں ہورہاہے۔ سی پیک کے نعرے لگارہے ہیں لیکن رائیکوٹ تا تھاکوٹ شاہراہ قراقرم سیکشن کیلئے سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف کی جانب سے منظور کئے جانے والی رقم کو تحریک انصاف کے ممبران قومی اسمبلی میں تقسیم کئے ہیں۔ کھنبری جنگل کا مسئلہ ایک ماہ قبل علم میں آیا جس کے بعد وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سے بات کی لیکن بدقسمتی سے اب تک کوئی حل نہیں نکل رہاہے۔ یہ بات واضع ہے کہ گلگت بلتستان کے مالکانہ حقوق کے فیصلے گلگت بلتستان میں موجود عدالتوں میں ہوتے ہیں۔ سپریم کورٹ اور پشاورہائی کورٹ کا دائرہ کار گلگت بلتستان میں نہیں۔ ان خیالات کا اظہار وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے کھنبری جنگل کا غیر قانونی طور پر ایبٹ آباد کے رہائشی کے دعوئے کیخلاف دیامر کے عوام کی جانب سے دیامر بسریٰ میں جاری دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے اس موقع پر کہا کہ تھور حدود کے تنازعے پر جانیں گئی ہیں۔ سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف نے حدود تنازعے کے اس مسئلے کو حل کرنے کیلئے گلگت بلتستان اور خیبرپختونخوا کے ایپکس کمیٹیوں کا اجلاس منعقد کروایا جس کے بعد خیبرپختونخوا حکومت نے اس مسئلے کو حل کرنے کیلئے کوئی مخلصانہ اقدام نہیں اٹھایا۔ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے کہاکہ سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف نے دونوں صوبوں کے مابین حدود تنازعے کو حل کرنے کیلئے کمیشن بنایا لیکن دیامر کے منتخب نمائندوں اور عوام کو اعتماد میں لئے بغیر کمیشن نے سفارشات مرتب کئے جس پر اس وقت کے وزیر اعظم کو صورتحال سے آگاہ کیا تو انہوں نے کمیشن کے سفارشات کو داخل دفتر کردیا لیکن بعد میں خیبرپختونخوا کی جانب سے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کو درخواست دی کہ کمیشن کے سفارشات پر عمل کرایا جائے جس پر گلگت بلتستان کی صوبائی حکومت بھی فریق بنی۔ ثاقب نثار جیسے لوگوں نے قوم کا وقت ضائع کیا اور ڈیم کے نام پر عوام کو گمراہ کیا۔ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے کہا کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار سے ملاقات کی اور حقیقی صورتحال سے آگاہ کیا انہیں بتایا کہ اگر ڈیم بنانا ہے تو دیامر کے عوام کی قربانیوں کو تسلیم کرنا ہوگا دیامر کے عوام نے اپنے آباؤ اجداد کے قبروں اورزمینوں کو قربان کیا ہے۔ انہوں نے وعدہ کیا کہ حدود کے مسئلے کو حل کیا جائے گا لیکن بدقسمتی سے کوئی فیصلہ دیئے بغیر چلے گئے۔ دو ماہ قبل موجودہ وزیر اعظم عمران خان سے بات ہوئی انہوں نے بھی یقین دہانی کرائی کہ حدود تنازعے کو حل کیاجائے گا جس کے باوجود اس اہم مسئلے کو نظرانداز کیا۔ خیبرپختونخواہ کے عوام کیساتھ ہمارا کوئی مسئلہ نہیں ہے وہ لوگ ہمارے بھائی ہیں لیکن ایک کرپٹ ٹولہ اپنے ذاتی مفادات کیلئے اس طرح کے ہتھکنڈے استعمال کررہاہے۔ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے کہاکہ ہر فورم پر ان مسائل کو حل کرنے کیلئے آواز اٹھائی لیکن کوئی نتیجہ نہیں نکلا دیامر کے محب وطن اور غیور کے عوام کیساتھ ان کے حق کیلئے گلگت بلتستان کی حکومت کھڑی ہے۔ داریل، تانگیر کے عوام کے مطالبے اور ان کے مسائل ان کے دہلیز پر حل کرنے کیلئے اضلاع کا قیام عمل میں لایاجلد باضابطہ اضلاع کا افتتاح کیا جائے گا۔ گلگت بلتستان کے ہر ضلعے سے نگر، غذر، ہنزہ، گانچھے اور ہر علاقے سے منتخب نمائندے آج اس دھرنے میں شریک ہیں جس کا پیغام واضع ہے کہ گلگت بلتستان کے عوام اپنے حقوق کیلئے متحد ہیں۔ ہم اپنے ایک ایک انچ زمین اور حقوق کی حفاظت کریں گے۔تھور کھنبری سمیت دیگر علاقے جو اس مسئلے کی وجہ سے لکڑی کی ترسیل نہیں کرسکے ان علاقوں کیلئے خصوصی طور پر لکڑی کی ترسیل کیلئے مدت میں اضافہ کیا جائے گا۔ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے کہا کہ گلگت بلتستان جانے والی لکڑی کے جرمانے میں کمی کی جائے گی۔ آئندہ کابینہ اجلاس میں اس حوالے سے فیصلے کئے جائیں گے۔ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے کہاکہ مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف نے گلگت بلتستان کو جو اختیارات دیئے ہیں آج ان کے نتائج سامنے آرہے ہیں۔ فاریسٹ اور منرلز پالیسی گلگت بلتستان کی حکومت بنارہی ہے۔ نئے اضلاع کا قیام صوبائی حکومت کررہی ہے۔ 2006 میں بھی کوہستان کے مقام پر غنڈہ ٹیکس لیا جارہاتھا جس کو جدوجہد کے بعد ختم کرایا گیا۔ اب پھر تبدیلی سرکار نے گلگت بلتستان سے دیگر صوبوں کو جانے والی لکڑی اور فروٹ کے ٹرک سے غنڈہ ٹیکس لینے کا سلسلہ شروع کیا ہے۔عمران خان پاکستان کو یاغستان بنانا چاہتے ہیں۔ ملک میں نظام ایک قانون کے تحت چلتا ہے ہم کسی کو بھی اس قانون کی خلاف ورزی کرنے نہیں دیں گے۔غنڈہ ٹیکس کسی صورت قابل قبول نہیں ہے

Sharing is caring!

About admin

Daily Mountain Pass Gilgit Baltistan providing latest authentic News. Mountain GB published Epaper too.