گلگت: مشیر اطلاعات گلگت بلتستان شمس میر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعلی حافظ حفیظ الرحمن کی سربراہی میں صوبائی حکومت نے گلگت بلتستان میں قومی اور بین الاقوامی سرمایہ کاری کے لیے گزشتہ چار سالوں میں مثالی ماحول اور سازگارمارکیٹ کے مواقع پیدا کیے ہیں،امن کی نعمت نے عالمی سطح پر گلگت بلتستان کو نئی شناخت دی۔ لاکھوں سیاحوں کی آمد نے جہاں مقامی مارکیٹ کو متحرک کیا وہاں قومی اور بین الاقوامی سرمایہ کاروں نے گلگت بلتستان میں ہوٹلنگ، مائیننگ، فوڈ اینڈ فروٹ پراسیسنگ، اسمبلنگ، ہائیڈل اور ہاوسنگ کیساتھ دوسرے شعبوں میں سرمایہ کاری کے لیے اپنی کمپنیوں کو گلگت بلتستان بھیجا۔سرمایہ کاروں کو سہولیات کی فراہمی کے لیے صوبائی حکومت نے انڈسٹریل اور اکنامک زونز کی تعمیر پر کام کا آغاز کیا۔صوبائی بورڈ آف انویسٹمنٹ کا قیام عمل میں لایا گیااور وفاقی بورڈ آف انویسٹمنٹ، وفاقی وزارت صنعت و تجارت اور فیڈریشن آف چیمبر آف کامرس کو بھی آن بورڈ کر دیا۔سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے دیگر وسائل بروئے کار لاتے ہوئے جنگلات، ہائیڈل پاور، منرل اور سیاحت کے شعبے وفاقی کنٹرول سے آزاد کرکے گلگت بلتستان کی صوبائی حکومت کو منتقل کر دیے اور وزارت امور کشمیر، وزارت دفاع کی NOCsبھی نرم کر دگئیں۔ کارپوریٹ سیکٹرمیں بنکوں کا اعتماد بحال ہوا اور مقامی افراد کے لیئے چھوٹے قرضوں کی فراہمی میں بھی پیش رفت ہوئی۔ پرائیویٹ سیکٹر کی حوصلہ افزائی کی گئی۔ سرمایہ کاری کے اس عمل سے پہلے مرحلے میں نجی شعبے میں ایک لاکھ نئے روزگار کے مواقع پیدا ہونے تھے۔ شمس میر نے کہا کہ ڈیولپمنٹ انفراسٹرکچر میں گلگت بلتستان اس وقت تمام دیگر صوبوں کے مقابلے تیز تر ین ترقی کی سطح پر ہے۔ ہر مالی سال ترقیاتی بجٹ کا سو فیصد منصوبوں کی تعمیر پر خرچ ہو رہا ہے جو کہ ریکارڈ صوبائی پرفارمنس ہے۔ ترقیاتی عمل سے براہ راست2لاکھ لوگوں کو روزگار کے مواقع ملے ہیں جبکہ بالواسطہ مارکیٹ اکانومی سے وابستہ 2لاکھ پروپرائیٹرشپ کو فائدہ ہو رہا ہے اور گلگت بلتستان ٹریکل ڈاون افیکٹ ڈیولپمنٹ کے اہداف حاصل کر رہا ہے۔ مشیر اطلاعات نے کہا کہ سابق وزیر اعظم میاں محمدنواز شریف کی ترجیحات میں گلگت بلتستان پہلے نمبر پر تھا۔ شاہراہوں کی تعمیر،چھوٹے ڈیمز اور سیاحت کی ترقی کا بنیادی مقصد یہ تھا کہ گلگت بلتستان کو سرمایہ کاروں کے لیے پر کشش بنایا جائے اور اسے ملک کا معاشی حب بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اگر وفاق میں نواز شریف کی حکومت رہتی توگلگت بلتستان میں ترقی، سرمایہ کاری، اکانومی اور شرح آمدنی چاروں صوبوں سے ایک ہزار گنا زیادہ ہوتی۔شمس میر نے کہا کہ گلگت بلتستان کے سائز، آبادی اور ترقی کے حجم کے مطابق ہمارا صوبہ دیگر صوبوں کے مقابلے میں منفرد انڈیکیٹرز (اعشاریوں)پر ہے۔ میاں محمد نواز شریف اور وزیر اعلی حافظ حفیظ الرحمن کے وژن 2025کے مطابق یہاں کا معیار زندگی تیز ترین اہداف کے بلند ترین سطح پر ہے جسے مثالی ترقی یافتہ ممالک کے برابر لانے کے لیے وژن2025ہے۔ گلگت بلتستان میں سیاسی، معاشرتی اور معاشی استحکام نے صوبے کی ترقی اور خوشحالی کے اعشاریے بڑھا دیئے ہیں۔ شہری شرح ترقی تیز ترین سطح پر ہے جبکہ دیہی شرح ترقی کے لیے زراعت، لائیوسٹاک، پولٹری اور دیگر شعبوں کے لئے انقلابی منصوبے جاری ہیں۔ خواتین اور نوجوانوں کو تعمیر و ترقی کا حصہ بنانے کے لئے صوبائی حکومت کے منصوبے مساوی مواقع فراہم کررہے ہیں۔ چھوٹے اور درمیانے سطح پر پرائیویٹ سیکٹرمیں وسعت آئی ہے اور نجی شعبہ مستحکم ہوا ہے جس سے روزگار کے مواقع پیدا ہوئے ہیں۔ شمس میرنے کہا کہ ہمارے بدترین مخالف عمران خان نے بھی گلگت بلتستان حکومت کی تعمیر و ترقی، گڈ گورننس اور زمینی حقائق کی پالیسی کو مثالی قرار دیا ہے جو کہ ہمارے لیے ایک اعزاز ہے۔