کھبی اس کے در کھبی اس کے در

کھبی اس کے در کھبی اس کے در

تحریر کرن قاسم۔۔۔۔

قسط
نمبر 1

عوام کو سبز باغ دیکھانا ہر سیاسی پارٹی کے منشور میں شامل ہے سبز باغ دیکھا کے ہی عوام سے ووٹ لینے میں کامیاب ہوتے ہیں ۔۔۔پاکستان تحریک انصاف نے بھی عام انتخابات 2020 میں عوام کو سبز باغ دیکھا کر گلگت بلتستان میں حکومت بنانے میں کامیاب ہوئی حکومت بنانے کے ساتھ ہی عوام کو درپیش مسائل کو فوری حل کرنے گلگت بلتستان کو ترقی کے راہ پر گامزن کرنے اور عوام کا معیار زندگی کو بلند کرنے کے لئے بلند وبانگ دعوے کیئے گئے ۔۔

وزیراعلی اور اس کی کابینہ نے حلف لینے کے بعد کچھ عرصہ گلگت میں قیام پزیر ہوکر سرکاری و غیر سرکاری ادوروں سے بریفنگ لینے کے بعد پاکستان کے مختلف صوبوں خاص کر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے جانب اڑان بھر لیے وزیراعلی گلگت بلتستان خالد خورشید اور اسکی کابینہ مسلسل ایک ماہ تک اسلام آباد میں قیام پزیر رہے ۔۔۔دسمبر اور جنوری کے مہینے میں گلگت بلتستان میں شدید سردی تھی یہاں تک کے نلکوں کا پانی جام ہو کر عوام پانی کے بوند بوند کو ترس گئے تھے ۔۔۔

بجلی کی بد ترین لوڈشیڈنگ نے عوام کی زندگی اجیرن بنا دی ہے بجلی نہ ہونے کی وجہ سے آن لائن کلاس لینے والے طلبا و طالبات ذہنی کوفت میں مبتلا تھے ۔۔۔عوام نے بجلی کی بد ترین لوڈشیڈنگ کے خلاف بار ہا احتجاج کیا سڑکوں پہ نکل آئے مگر بجلی کی بد ترین لوڈشیڈنگ پو قابو پانے میں حکومت ناکام رہی اور یہی سلسلہ اب بھی جاری ہے ۔۔

۔دوسری طرف سرکاری اداروں میں ملازمین کی حاضری مہ ہونے کے برابر تھی وزیر اعلی،گورنر، چیف سیکرٹری، سیکرٹریز،ڈائریکٹرز، وزراء ممبران اسمبلی اپوزیشن بنچوں کے ممبران خواتین ممبران اسمبلی اسلام آباد سے کراچی تک پیھلے ہوئے تھے ۔۔۔۔

دیگر صوبوں کے اعلی سربراہان سے غیر ضروری ملاقاتوں کا نہ رکنے والا سلسلہ جاری تھا ۔۔۔جن کے ووٹوں سے اقتدار کے مسند پر انے والوں نے عوام کو گلگت بلتستان کی شدید سردی میں بے سروسامان چھوڑ کر گرم علاقوں میں سردی گزار کے انے والے گلگت بلتستان کے عوام کے مسائل حل کرنے میں سنجیدہ ہونگے کیا۔۔۔۔

وزیراعلی ایک ماہ اسلام آباد میں قیام پزیر رہے 24 جنوری کو گلگت تشریف لائے غذر میں ائس فیسٹول میں شرکت کے بعد 31 جنوری کو دوبارہ اسلام آباد تشریف لے گئے اور تاحال آسلام اباد میں موجود ہے ۔۔۔۔وزیراعلی سمیت صوبائی وزراء کا کہنا ہے کہ اسلام آباد میں عوام کے مسائل حل کرنے کے لئے بیٹھے ہیں ۔۔۔۔۔

گلگت بلتستان کے عوام کے یہ کیسے مسائل ہے جو صرف سردیوں میں حل ہوتے ہیں جون جولائی میں وزراء اسلام آباد کا رخ ہی نہیں کرتے ہیں ۔۔۔۔۔وزیراعلی کی اپنی کابینہ پہ گرفت انتہائی کمزور ہے دو ماہ سے وزرا گلگت بلتستان سے غائب ہے وزیر اعلی نے کھبی سرزنش نہیں کی نہ ہی وزراء سے پوچھنے کی زحمت کی ۔۔۔

آسلام اباد میں بھی وزراء وزیراعلی اپنے اپنے من پسند وفاقی وزرا سے اکیلے ملاقات کرتے تھے۔۔۔۔وفاقی وزیر علی آمین گنڈا پور سے صوبائی کابینہ کی کوئی نشست نہیں ہوئی وزراء نے الگ الگ ملاقاتییں کئے ۔۔۔۔

وزیراعلی نے دو بار وزیراعظم پاکستان عمران خان سے اکیلے میں ملاقات کی اپنی کابینہ کے ہمراہ وزیراعظم سے ملاقات میں ناکام رہے ۔۔۔۔۔وزیر اعلی گلگت بلتستان خالد خورشید ہر کسی ایسے ملاقاتیں کر رہے تھے۔۔۔

جیسے گلگت بلتستان کے عوام انتہائی مظلوم ہے وزیراعلی کی ہر ملاقات میں مظلومیت اور بے چارگی واضح نظر ارہی تھی ۔۔کھبی اس کے در کھبی اس کے در در پدر رہے ملاقاتوں میں مگر کوئی نئی چیز لینے میں ناکام رہے ۔وفاقی وزیر اعلی امین گنڈا پور نے گلگت بلتستان میں انتخابات کے دنوں میں عوامی مسائل حل کرنے کے بلند وبانگ دعوئے کیے تھے۔۔۔۔

جاری ہے

Sharing is caring!

About Samar Abbas Qazafi

Samar Abbas Qazafi is Cheif Editor / Owner of Daily Mountain Pass Gilgit Baltistan