سوچ بدلیے ۔۔۔۔ خوشحال رہیے

تحریر: حافظ سبطین ارشاد
موجودہ زمانہ میں اکثریت ایسے لوگوں کی ہے جن میں سے ہر ایک کی یہی خواہش ہے کہ اس کا لباس دوسروں سے اچھا ہو اس کی رہائش گاہ دوسروں سے بہتر ہو ۔ اس کے پاس گاڑی دوسروں سے اچھی اور جدید ماڈل کی ہو ۔ اس کی ملازمت، ذریعہ معاش دوسروں کیلئے قابل رشک ہو ۔یہ وہ جذبات ہیں جو ہمارے ہاں اکثر لوگوں میں پائے جاتے ہیں ۔
اگر ان جذبات کی وجہ میں غور کیا جائے تو دینی نقطعہ نظر سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ اگر انسان موجود نعمتوں سے صرف نظر کرکے مزید نعمتوں، راحتوں کی طلب میں لگ جائے تو پھر اس کی سوچ کا اس طرح ہونا بعید از امکان نہیں لیکن اگر انسان انہی جذبات کا رخ سیدھا کرلے تو وہ مزید نعمتوں کی طلب کی بجائے موجودہ نعمتوں پر سراپا شکر ہوجائے اور یہ سوچے کہ اگر میرے پاس مال کی فراوانی نہیں تو اللہ پاک نے محجھے نیک اولاد سے نوازا ہے، اگر میرے پاس دوسروں سے اچھا روزگار نہیں تو اللہ پاک نے محجھے طرح طرح کے امراض سے محفوظ صحت مند جسامت سے نوازا ہے اس جسامت میں عقل کا نظام بھی شامل ہے جس میں لاکھوں باتیں انسان محفوظ کرلیتا ہے اگر انسان اسی عقل کو شریعت کے دائرے میں رہتے ہوئے استعمال کرے تو کہاں سے کہاں پہنچ جاتا ہے ۔اسی جسم میں اللہ پاک نے بینائی کا بندوبست کیا ہے اگر ان لوگوں سے حالت دریافت کی جائے جو اس نعمت سے محروم ہے تو معلوم ہو کہ ان کی زندگی کیسی تاریک ہے اسی جسم میں منہ ہے اس میں زبان ، دانت، ہونٹ وغیرہ کتنی نعمتیں اللہ پاک نے اپنی اپنی جگہ معین کرکے رکھی ہیں کتنے ہی لوگ ہے جن کے منہ میں زبان ہے جو بظاہر بالکل صحیح ہے لکین بول نہیں سکتے ۔اسی طرح پورے جسم میں اللہ پاک نے کتنی نعمتیں رکھی ہیں کہ جن کو دنیا میں انسان لاکھوں روپے خرچ کرکے بھی ملنا ناگزیر ہے ۔
انسان کی زندگی محدود ، لیکن اس کی خواہشات بےشمار، اس لئے اسلام نے ہمیں یہ ہدایات دی ہیں کہ ہم موجودہ نعمتوں پر شکر کریں اور یہی شکر مزید نعمتوں کے حصول کا قوی ترین سبب ہے، جیسا کہ اللہ پاک نے خود قرآن میں فرمایا ہے ۔
” آگر تم میری نعمتوں پر شکر کروگے تو میں تمہیں مزید نعمتوں سے نوازوں گا “
انسان کی عقل محدود ہے وہ جس نعمت کی خواہش کرے وہ نعمت اس کے حق میں مفید ہے یا نقصان دہ یہ بات تو صرف اللہ پاک ہی جانتے ہیں اس لئے زندگی کو خوشحال بنانے کا کس قدر بہترین اُصول جناب نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ دنیا کے اعتبار سے اپنے سے کم کو دیکھو اور دین کے اعتبار سے اپنے سے آگے بڑھے ہوئے کو دیکھو ۔ اس سے دنیا کی موجودہ نعمتوں پر قناعت اور شکر کی توفیق ہوگی اور عبادت میں آگے بڑھنے کا شوق پیدا ہوگا اور یہی چیزیں ایک کامل مسلمان سے مطلوب ہیں ۔اس لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اپنی سوچ کو اسلامی تعلیمات کے سانچے میں ڈھالیں خواہشات کی اتباع نہ کریں ۔
عقلمندی کا تقاضا یہی ہے کہ انسان موجود نعمتوں کا ہر وقت شکر کرنے کا عادی ہوجائے اس شکر کے صلہ میں جہاں آخرت میں ثواب عظیم کا وعدہ ہے وہاں مزید نعمتوں کی یقین دہانی ہے اور زندگی کو پرسکون و خوشگوار بنانے میں یہ چیز ضروری ہے اور موجودہ پرفتن دور میں  ہم سب کو اس کی زیادہ ضرورت ہے ۔

Sharing is caring!

About Samar Abbas Qazafi

Samar Abbas Qazafi is Cheif Editor / Owner of Daily Mountain Pass Gilgit Baltistan