رحمت جان رانا
ماحول انسان کے اردگرد کے تمام چیزیں جو خدا نے کرہ ارض میں پیدا کیا ہے سب کے مجموے کا نام ہے. نظام کائنات میں زمین ایک ایسا سیارہ جس میں زندگی ممکن ہے کیونکہ اس سیارے کو اللہ تعالیٰ نے اُن تمام عوامل سے بھرپور رکھا ہے جو ایک جاندار کے لئے ضروری ہے پانی کی وافر ذخائر, ہوا, پہاڑی سلسلے, ریگستان وغیرہ وغیرہ. یعنی زمین میں جاندار مخلوقات کی بسر ممکن ہے زمین مشرق سے مغرب یا شمال سے جنوب ایک ہی تسلسل میں نہیں ہے بلکہ مختلف خطوں میں تقسیم ہے. اور ہر خطہ اپنا نرالہ اور دلچسپ خصوصیات کے حامل ہیں جیسا کہ ساۂبریا میں برف کی راج ہوتی تو وہی افریقہ میں گرمی کی حد.
زمین میں وقت کے ساتھ ساتھ جوں جوں انسان کی آبادی بڑھتی گئی انسان نے زمین کی ماحول کو خراب کر تا رہا ہے. وہ خرابیاں جنگلوں کی کٹاؤ ہو, پانی کی آلودگی ہو یا ہوا کو ملاوٹ ذدہ کرنا.
ہر ملک اور ہر خطہ کسی نہ کسی طریقے سے ماحول کو خراب کر رہی ہے. صنعتی دنیا میں دیکھے تو وہاں قدرتی ہوا میں زہریلی گیسوں کی شمولیت عروج پر ہے وہی پانی میں موجود آبی مخلوقات کی بھی نسل کشی ہو رہا ہے جبکہ ترقی یافتہ ممالک میں جنگلات کی بے انتہا کٹاؤ ہو رہی ہے اور زمین کی آلودگی بھی عروج پر ہے.
انہی مسائل پر غور کر کے اقوام متحدہ نے 1973سے ہر سال ماحولیاتی مسائل پر قابو پانے کے عزم سے 5 جون کو یوم ماحولیات کے طور پر منارہی ہے.دنیا کے بشتر ممالک میں ماحول کی مناسب سے واک, ریلیاں, سمینارز, اور دیگر تقاریب کا انعقاد ہوتا ہے.
ماہرین کے مطابق پوری دنیا کو اس وقت ماحولیاتی آلودگی کا سامنا ہے اور اس میں روز بروز خطرناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے جس سے لوگوں میں مہلک امراض پیدا ہورہے ہے. اس کی زد میں میں ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک دونوں شامل ہیں.
دنیا بھر میں ملٹی نیشنل غذائی کمپنیاں اپنی تیار کردہ فالتو خوراک بڑی مقدار میں سمندر کے سپرد کرتے ہیں. المیہ یہ ہے کہ ایک طرف غریب ممالک کے پاس دو وقت کا کھانا نصیب نہیں وہی ترقی یافتہ ممالک بچی کھانا سمندر میں پھینکتے ہیں جس سے آبی مخلوقات کی نسل کشی ہو رہا ہیں. جس سے جہاں قدرت کا حسن آلودہ ہو رہا ہے وہی بے شمار بیماریاں بھی جنم لے رہے ہیں.
ماہرین بتاتے ہیں کہ قدرتی جنگلات کا وسیع پیمانے پر صفایا, چاروں طرف گاڑیوں کے دھوئیں, شور, جگہ جگہ گندگی, اور کوڈاکرکٹ کے ڈھیر, زہریلی ہوا, مہلک اور خطرناک ہتھیاروں کا استعمال, اور اس طرح گرین ہاؤس گیسوں کی بے جا اخراجات کی سبب سیارہ زمین کو گلوبل وارمنگ کی بھی شدید خطرات لاحق ہیں.
جب ہم اپنے پیارے ملک پاکستان کی طرف توجہ دے تو ادھر بھی ماحولیاتی آلودگی کی انتہا ہے, خوہ وہ ہوا کی ہو, زمین کی یا پانی کی. مگر سیاست سے بالاتر ہو کر دیکھا جائے تو “کلین اینڈ گرین پاکستان ” منصوبے کے تحت 10ارب درخت لگانے کا منصوبہ قابل تعریف ہیں, اس پر کتنا عمل ہوا یہ وہ حکومتی ادارہ والے ہی بہتر بتا سکتے ہیں.
ہمیں اس نقطہ پر متفق ہو نا چاہیے ماحول دوست اقدامات کوئی بھی سیاسی جماعت یا کوئی بھی ملک کرے تو ہمیں اس کی تعریف کرنا چاہے کیونکہ یہ نیلی آسمان اور ہوا ہر خطے میں ایک جیسا ہے. یہ اقدامات زمین کو زندہ رکھنے کے لیے ہے اور شاید ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ قیامت سے پہلے قیامت کو روکنے کے لیے ہے.
5 جون کو ہر سال کی طرح اس اس سال گلگت بلتستان سمیت پوری دنیا میں یوم ماحولیات پر ریلیاں, لکچرز اور تقاریب ہونگے, ہم جتنی زیادہ اس مسئلے پر شعور بڑھادے تو یہ نہ صرف انسان کے لیے فائدہ مند ہو گا بلکہ زمین کی ساخت کے لیے بھی ضروری ہیں.