احتجاج سے دنیا کو یہ تاثر جارہا ہے کہ گلگت بلتستان میں بغاوت ہورہی ہے,امجد ایڈووکیٹ

گلگت(نامہ نگار)اپوزیشن لیڈر و صدر پیپلزپارٹی گلگت بلتستان امجد ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ خالد خورشید عمران نیازی کے ڈیکٹیشن کے ذریعے گلگت بلتستان میں اپنے وزراء کو استعمال کرکے ریاست پاکستان مخالف ابھاررہے ہیں، قاسم میسم او ر دیگر چند وزراء کے ذریعے گلگت بلتستان بالخصوص سکردو میں اینٹی ریاست پاکستان مخالف بیانیہ بھاری میڈیا چینلز پہ چلواکر یہ تاثر دینے کی کوشش کررہے ہیں کہ گلگت بلتستان کا مخصوص علاقے میں ریاست پاکستان مخالف لاوا پک رہا ہے، عمران نیازی اور اس کے مقامی کٹ پتلی وزیر اعلیٰ کے ذریعے سے گلگت بلتستان کو میدان جنگ بنانا چاہتا ہے۔عمران نیازی لاہور کے زمان پارک تک محدود ہونے کے بعد اپنی ریاست مخالف سازشی عزائم کو اب گلگت بلتستان میں پروان چڑھانا چاہ رہا ہے اور ہم اب عمران نیازی کی ان مزموم عزائم کو گلگت بلتستان میں پورا ہونے نہیں دینگے۔گلگت بلتستان کی جو ایک حساس حیثیت ہے اس سے کھیلا جارہا ہے، احتجاج سے دنیا کو یہ تاثر جارہا ہے کہ گلگت بلتستان میں بغاوت ہورہی ہے عین اسی وقت عمران نیازی کے دوست کو پنجاب سے اٹھا کر جی بی میں ٹوریزم کا ایڈوائزر بنایا جارہا ہے اور اس کو بنانے کا مقصد گلگت بلتستان میں بغاوت کے جذبات اور ابھرے۔انہوں نے جمعہ کے روز اپنے آفس میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر خالد خورشید کو احتجاج کرنے کا اتنا شوق ہے تو احتجاج کا سلسلہ سب سے پہلے استور اپنے حلقے سے شروع کرے،گلگت بلتستان میں علاقائی سازشیں کھیلنا بند کردیں،وزیراعلیٰ کا ایک اتحادی عالم ایک طرف سے احتجاج کررہا ہے جبکہ دوسری جانب اس کا ممبر اسمبلی حکومت کے مزے لے رہا ہے اگر اتنا احتجاج کا شوق ہے تو سب سے پہلے حکومت سے مستعفی ہوجائے،ایک ٹکٹ میں دو مزے پورے نہیں ہوسکتے ہیں۔عمران نیازی کی تکلیف،خالد خورشید کی تکلیف ہے،عمران نیازی کیلئے ریاست مخالف مارچ کرنی ہو تو خالد خورشید گلگت بلتستان پہنچ جاتا ہے اور گلی کوچوں میں جاکر لوگوں کو موبالائز کرتا ہے لیکن عوام کے لئے اس کے پاس کرنے کو کچھ نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں حق حاکمیت کے مسودے کو نیشنل سیکورٹی کونسل نے جانچ پڑتا ل کے بعد توثیق کیا تھا لیکن خالد خورشید نے اس میں ریکاوٹیں کھڑی کی اور اس کو کامیاب ہونے نہیں دیا اور حق حاکمیت کا بل بھی 8مہینوں سے اپنے کٹ پتلی سپیکر اسمبلی کے ذریعے ٹیبل ہونے نہیں دیا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں گندم کی قلت اسی حکومت کے آنے کے بعد ہے، وفاق میں جب پیپلزپارٹی کی حکومت تھی تو جی بی کے لئے 20لاکھ بوری گندم دیا جاتا تھا جبکہ ن لیگ کی دور آئی تو کم کرکے 16لاکھ کردیا جبکہ گندم کی 16لاکھ بوری سے 8ارب روپے میں منتقل عمران خان اور خالد خورشید نے کی جس کی مخالفت اس وقت ہم نے کی تھی کیوں کہ 8ارب روپے سے گلگت بلتستان میں گندم کی سبسڈی پوری نہیں ہوسکتی ہے جبکہ 16لاکھ بوری گندم کوٹہ کا نظام بحال رہتا تو پاکستان حکومت ذمہ دار تھی وہ جس طرح سے بھی 16لاکھ گندم کی بوریاں گلگت بلتستان کو مہیا کرتا۔گلگت بلتستان کو اسلام آباد سے ملنے والی گندم چوری ہوتا ہے اور جی بی کا ڈاکو وزیر کو فارغ کرے ہم جی بی کیلئے گندم کوٹہ 16لاکھ بوری کروانے کیلئے تیار ہیں۔اگر ہم سبسڈی کیلئے 10ارب روپے بھی مختص کروائے تو کیا یہ سبسڈی والا گندم اس ڈاکو وزیر کے حوالے کریں،ایسا کبھی نہیں ہوسکتا کہ ہم گندم کوٹہ بحال کرئیں اور یہ ڈاکو وزیر گزشتہ دو سال سے جو چوی کا بازار گرم رکھا ہوا ہے اس کے حوالے کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ یاسیر راشد نامی ایک بندے کو جو عطاء آباد میں روڈ اینڈ سٹوری ہوٹل بن رہا ہے اس کا ٹھیکہ دار ہے جسے نیٹکو گلگت بلتستان کے بورڈ کا ممبر بنایا گیا ہے یہ کس بنیاد پہ بنایا گیا ہے، آپ کیا چاہتے ہیں، کس طرف گلگت بلتستان کو لے جایا جارہا ہے کیوں گلگت بلتستان کے لوگوں کے جذبات سے کھیلا جارہا ہے۔ جی بی اسمبلی کو تالے لگے ہوئے ہیں، حکومت پہ بھی تالہ لگا ہوا ہے۔ جب تک اسمبلی کا دروازہ نہیں کھلے گا، جب تک جی بی کے حقوق کے اپر قانون سازی نہیں ہوگی تب تک کسی بھی اعلان کی، کسی بھی حکم کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔

Sharing is caring!

About Samar Abbas Qazafi

Samar Abbas Qazafi is Cheif Editor / Owner of Daily Mountain Pass Gilgit Baltistan