تفرقہ سےبچیں

تحریر مفتی عبدالرشید دیامری:
ترجمہ:
تم ان لوگوں کی طرح نہ ہوجانا جنہوں نے اپنے پاس روشن دلیلیں آ جانے کے بعد بھی تفرقہ ڈالا اور اختلاف کیا انہی لوگوں کے لئے بڑا عذاب ہے۔
مختصرسی تفسیر
ربط کلام : اللہ تعالیٰ کے احکام کو مضبوطی سے تھامنا اور متحد ہو کر لوگوں تک پہنچانا۔ اختلاف کی صورت میں تبلیغ غیر مؤثر ہوجاتی ہے اس لیے باہمی اختلاف سے منع فرمایا ہے۔
اتحاد و اتفاق اور فریضۂ تبلیغ کی ادائیگی کے ساتھ ایک دفعہ پھر امت کو تاکید کی جارہی ہے کہ ان لوگوں کی طرح نہ ہوجانا جو آپس میں گروہ بندی کا شکار ہوئے۔ ٹھوس اور واضح دلائل آجانے کے باوجود انہوں نے اپنے دین میں تفرقہ بازی اور اختلافات پیدا کیے۔
اس فرمان میں عام لوگوں اور خاص کر علماء اور مبلّغین کو مخاطب کیا گیا ہے کیونکہ عام مسلمان امت میں محدود انتشار کا باعث ہوتے ہیں لیکن راہنما اور علماء انتشا رکا زیادہ سبب ہوا کرتے ہیں۔ ایسے رہنما، علماء اور عوام کو وارننگ دی جارہی ہے کہ وہ وقت ذہن میں لاؤ کہ جب تمہارے چہروں کی ترو تازگی اور حسن و جمال کو جہنم کی سیاہی اور دنیا کی شہرت کو آخرت کی رسوائی سے بدلتے ہوئے نرم و نازک اجسام کو آگ کے انگاروں میں جھونک دیا جائے گا اور حکم ہوگا کہ اب ہمیشہ کے لیے جہنم کا عذاب چکھتے رہو۔ اے دنیاکی جاہ وعزت‘ شہرت اور دولت کی خاطر دین اور امت میں انتشار پیدا کر کے گل چھڑے اڑانے والو‘ اب تمہیں جہنم میں رہنا اور عذاب عظیم برداشت کرنا ہوگا۔
جیسے
” حضرت صہیب رضی اللہ عنہ روایت میں بیان کرتے ہیں کہ نبی گرامی (ﷺ) نے فرمایا جب جنتی جنت میں داخل ہوجائیں گے تب اللہ تعالیٰ فرمائیں گے کیا تم مزید کسی نعمت کو چاہتے ہو کہ میں تمہیں عطا کروں؟ وہ عرض کریں گے اے اللہ! کیا آپ نے ہمارے چہروں کو روشن نہیں فرمایا؟ آپ نے ہمیں جنت میں داخل نہیں کیا؟ اور آپ نے ہمیں دوزخ سے نہیں بچایا؟ رسول معظم (ﷺ) نے فرمایا تب اللہ تعالیٰ اپنے چہرہ نور سے پردہ اٹھائیں گے۔ انہیں ایسی کوئی نعمت عطا نہیں ہوئی ہوگی جو پروردگار کے دیدار سے انہیں زیادہ محبوب ہو۔ اس کے بعد آپ (ﷺ) نے یہ آیت تلاوت فرمائی ” جن لوگوں نے اچھے عمل کیے ان کے لیے جنت ہے اور مزید بھی۔“

اہم بات،روشن دلیلیں آجانےکےبعدتفرقہ ڈالا-اس سےمعلوم ہوا کہ یہودونصاری کےباہمی اختلاف وتفرقہ کی وجہ یہ نہ تھی کہ انہیں حق کا پتہ نہ تھا-اور وہ اس کےدلاٸل سےناواقف اوربےخبر تھےایسی بات نہیں تھی بلکہ حقیقت یہ ہےکہ انہوں نےسب کچھ جانتےہوۓمحض اپنی دنیاوی مفاد اور نفسانی اغراض کےلۓ اختلاف وتفرقہ کی راہ پکڑی تھی،اور اس پر جمےہوۓتھے،قرآن مجید نےمختلف اسلوب اور پیراۓسےباربار اس حقیقت کی نشاندہی کی ہے،اوراس سےدور اور بچ کےرہنےکی تاکید فرماٸی ہےمگر افسوس اور صد افسوس کہ اس امت کےتفرقہ بازوں نےبھی ٹھیک یہی روش اختیار کی کہ حق اوراس کی روشن دلیلیں انہیں خوب اچھی طرح معلوم ہیں_مگر وہ اپنی فرقہ بندیوں اور ٹولیوں پر جمےہوۓہیں، اوراپنی عقل وذہانت کا سارا جوہر سابقہ امتوں کی طرح تاویل کےمکروہ شغل میں ضایع کر رہےہیں،بلکہ آۓروز یہ بیماری عام ہورہی ہیں، لوگوں کےذہنوں میں اتنی سرایت کرچکی ہےکہ کوٸی دومنٹ کیلۓ اپنادل اور دماغ سےسوچنےکیلۓتیار نہیں ہے،لوگ اتحاد کےنام سےایسی ایسی ضحرکتیں کرتےرہتےہیں جس سےاتحاد کےصفوں میں انتشار آجاتاہے،بیس بیس تیس تیس بندوں پر مشتمل گروپز بنےہوۓہیں،مسلسل اس کی طرف دعوت دےرہےہیں،جو ان کےگروپ میں شریک ہوجاۓتو وہ اپنا ہم مشن سمجھتےہیں،اگر کوٸی ان کےگروپ میں نہ اجاۓتو وہ غیر ہےاس سےدلی نفرت کرتےہیں،ہاٸی افسوس ہاٸی کیاماحول بناہے،جب کہ جناب محمدعربی صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کا اس طر ح کوٸی معمول نہیں رہاہے،یہ تو یہود کا وطیرہ رہاہے،اللہ تعالی ھمیں دین میں سجھ دےکرعمل کرنےکی توفیق بخشیں،امین یارب العالمین
مسائل :
1۔ آپس میں اختلاف کرنا عذاب الیم کو دعوت دینا ہے۔
2۔ قیامت کے دن ایمانداروں کے چہرے روشن اور کفار کے منہ کالے ہوں گے۔
3۔ اللہ تعالیٰ لوگوں پر ظلم نہیں کرتا۔
4۔ زمین و آسمان کی ہر چیز اللہ کی ملکیت ہے۔
5۔ اللہ ہی کے پاس ہر کام کا انجام اور اختیار ہے۔
تفسیر بالقرآن :
جنتیوں اور جہنمیوں کے چہروں میں فرق :
1۔ کفار کے چہرے بگڑے ہوئے ہوں گے۔ (الحج :73)
2۔ مومنوں کے چہرے تروتازہ ہوں گے۔ (القیامۃ:22)
3۔ کفار کے چہرے مرجھائے اور اڑے ہوئے ہوں گے۔ (القیامۃ:24)
4۔ مومنوں کے چہرے خوش وخرم ہوں گے۔ (العبس :38)
5۔ کفارکے چہروں پر گردوغبار ہوگا۔ (العبس :40)
6۔ مجرموں کے چہرے ڈرے اوراُوندھے ہوں گے۔ (الغاشیۃ:2)
7۔ مومنوں کے چہرے تروتازہ ہوں گے۔ (الغاشیۃ:8)

Sharing is caring!

About Samar Abbas Qazafi

Samar Abbas Qazafi is Cheif Editor / Owner of Daily Mountain Pass Gilgit Baltistan