گلگت : محکمہ منصوبہ بندی و ترقیات کے زیر اہتمام گلگت بلتستان ترقیاتی منصوبہ 2024-2029 اورگلگت بلتستان انویسٹمنٹ پلان کے حوالے سے مشاورتی سیشن کا انعقاد رمادا ہوٹل گلگت میں کیا گیا۔ وزیر اعلی گلگت بلتستان حاجی گلبر خان، اسپیکر گلگت بلتستان اسمبلی نذیر احمد ایڈوکیٹ، صوبائی وزراء، اراکین اسمبلی اور انتظامی سیکریٹریز سمیت سول سوسائٹی اور ذرائع ابلاغ کے نمائندوں نے مشاورتی سیشن میں شرکت کی۔ وزیر اعلی گلگت بلتستان نے اس موقع پر پی ایس ڈی پی منصوبوں کے مانٹرینگ اینڈ ایویلیشن سافٹ وئیر کا بھی افتتاح کیا۔ اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر اعلی گلگت بلتستان حاجی گلبر خان نے کہا کہ گلگت بلتستان کیلئے پانچ سالہ ڈویلپمنٹ پلان انتہائی اہمیت رکھتا ہے۔ صحیح منصوبہ بندی نہ ہونے کی وجہ سے محدود ترقیاتی بجٹ اور وسائل کے استعمال کے حوالے سے چیلنجز درپیش رہتے ہیں۔ صوبے میں سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کے حوالے سے بھی ڈویلپمنٹ پلان کا ہونا لازمی ہے۔ پانچ سالہ ڈویلپمنٹ پلان میں صوبے کے پسماندہ اضلاع پر خصوصی توجہ دینا ہوگا۔پانچ سالہ ترقیاتی منصوبے کے تحت وسائل کا درست استعمال ممکن ہوگا۔ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت صوبے میں بڑے منصوبے شروع کئے جاسکتے ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے کہاکہ ہماری حکومت کی ترجیح وسائل کا منصفانہ تقسیم، منظم منصوبہ بندی کے تحت صوبے میں تعمیر و ترقی کے عمل کو آگے بڑھاناہے۔ غیر منظم منصوبہ بندی کی وجہ سے ترقی کا عمل متاثر ہورہا ہے۔ مختلف حکومتوں کی پالیسیز کا جاری نہ رہنا بھی ترقیاتی عمل میں رکاوٹ رہا ہے۔ گلگت بلتستان میں ترقی کے عمل کو تیز اور بہتر بنانے کیلئے پہلی مرتبہ 5 سالہ منصوبہ تیار کیا گیا ہے، جس سے ترقیاتی بجٹ کا بہتر انداز میں استعمال ہوگا جس کے ثمرات عوام کو پہنچیں گے۔ 5 سالہ ترقیاتی پلان میں محکمہ منصوبہ بندی اور محکموں کو سرکاری وسائل پر انحصار کرنے کے بجائے ڈونرز،پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ (PPP) اور پرائیویٹ شیئر کی شراکت کی ذمہ داری دی گئی ہے جس سے ہمارے ان تمام پارٹنرز کے ساتھ تعلقات مزید بہتر ہوں گے۔ 5 سال بعد حکومت ترقیاتی پلان کا جائزہ لے گی جس سے ترقیاتی عمل میں کمزوریوں کو دو رکیا جائے گا۔ 5 سالہ ترقیاتی پلان میں تمام اضلاع میں غربت کی صورتحال کو بہتر بنانے پر توجہ دی گئی ہے۔ وزیر اعلیٰ نے کہاکہ 5 سالہ ترقیاتی پلان میں ترقیاتی سرمای ہکاری کا بہتر استعمال اور مانیٹرنگ پر زور دیا گیا ہے۔ گلگت بلتستان میں بجلی کے شعبے میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع ہیں اگر درکاری وسائل میسر ہوں تو بجلی بحران پر قابو پایا جاسکتا ہے جس سے پرائیویٹ سیکٹر کو فروغ ملے گا اور روزگار کے نئے مواقع میسر آئیں گے۔ 5 سالہ منصوبہ بندی میں گلگت بلتستان کو سیاحت کا مرکز بنانے پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔ صوبے میں موجود وسیع معدنی وسائل کا صحیح استعمال پر بھی توجہ دی گئی ہے۔ گلگت بلتستان میں آئی ٹی سیکٹر کو فروغ دینا اس پلان میں مرکزی حیثیت رکھتا ہے۔ صحت کے شعبے میں بین الاقوامی سطح پر درکار ماہرین کو مدنظر رکھتے ہوئے افرادی قوت تیار کیا جائے گا۔کسی بھی علاقے کی ترقی میں پرائیویٹ سیکٹر کا اہم کردار ہوتا ہے جس کی وجہ سے حکومت نے اپنے وسائل کو پرائیویٹ سیکٹر کے ذریعے بروئے کار لانے کیلئے منصوبہ بنایا ہے جس کو مقامی اور بین الاقوامی سرمایہ کاروں اور SIFC کیساتھ مشاورت کی جائے گی۔ اس مشاورتی نشست کے بعد دستاویزات کو منظوری کیلئے متعلقہ فورم میں پیش کیا جائے گا جس کی منظوری کے بعد عملدرآمد کا مرحلے آئندہ سال سے شروع ہوگا۔
اسپیکر گلگت بلتستان اسمبلی نذیر احمد ایڈوکیٹ نے اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ منصوبہ بندی و ترقیات کی جانب سے اگلے پانچ سالوں کیلئے خطے کی تعمیر و ترقی کیلئے سماجی ترقیاتی منصوبہ اہم اقدام ہے اوراگلے پانچ سالوں میں خطے کی سماجی و اقتصادی ترقی کے لیے اسٹریٹجک روڈ میپ کا تعین کرتا ہے اور اس کا بنیادی مقصد خطے کو درپیش چیلنجز کو سامنے رکھتے ہوئے پائیدار ترقی کے مواقع پیدا کرنا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت گلگت بلتستان تمام شعبوں میں سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کرتی ہے اور خصوصا انفراسٹرکچر کی ترقی میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کا خیرمقدم کریگی اور اس حوالے سے مربوط حکمت عملی میں گڈ گورننس کو بھی اہم عنصر کے طور پر شامل کرنا ناگزیر ہے، انہوں نے مزید کہا کہ خطے کے وسائل کو عوامی مفاد میں بروئے کار لانے کیلئے پانچ سالہ منصوبے پر نیک نیتی سے عملدر آمد یقینی بنانا ہوگا۔
سینئر وزیر خزانہ انجینئر محمد اسماعیل نے مشاورتی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان کا وفاق پر بڑھتا ہوا انحصار ختم کرنے کیلئے خطے کے وسائل کو عوامی فلاح میں بروئے کار لانے اور سرمایہ کاری کے مواقع بڑھانے کی ضرورت ہے، خطے میں بیروزگاری کی ایک بڑی وجہ نجی سیکٹر کی عدم موجودگی ہے جسکی وجہ سے سرکاری ملازمتوں کی جانب رحجان میں اضافہ ہو رہا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ مستقبل کے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کیلئے ہنر مند افرادی قوت پیدا کرنا ہوگا اور نجی شعبے کو سہولتیں فراہم کرکے روزگار کے مواقع پیدا کرنے ہونگے، نوجوانوں کو دور حاضر کے تقاضوں کے مطابق مہارتیں سکھانے اور خودروزگار کے مواقع فراہم کرنے کیلئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات ضروری ہے، انہوں نے مزید کہا کہ سالانہ ترقیاتی اسکیموں کو معینہ مدت میں مکمل کرنے کیلئے ٹھوس لائحہ عمل ترتیب دینا ہوگا وگرنہ مردہ اسکیموں کی وجہ سے ترقی کی رفتار کم ہوگی۔
چیف سیکریٹری گلگت بلتستان ابرار احمد مرزا نے مشاورتی سیشن سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پانچ سالہ سماجی ترقیاتی منصوبے کا مقصد خطے کو پائیدار ترقی اور خود انحصاری کی طرف گامزن کرنا ہے اور اس منصوبے کے تحت خطے کے جملہ مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے سماجی ضروریات کو مؤثر طریقے سے پورا کرنے کے لیے پائیدار ترقیاتی اہداف (SDGs) کے ساتھ منسلک اقدامات کو فروغ دینے کیلئے ٹھوس اقدامات بروئے کار لائے جائینگے، ان کلیدی اقدامات میں انفراسٹرکچر کے شعبے میں میں ترقی ، آئی ٹی اور پیشہ ورانہ شعبوں میں مہارت کے ذریعے روزگار کی عالمی منڈیوں تک رسائی، پائیدار سیاحتی سیاحت کے ذریعے معاشی خودکفالت اور خطے کے معدنی کو بروئے کار لاتے ہوئے عام آدمی کا معیار زندگی بہتر بنانا شامل ہے، انہوں نے مزید کہا کہ پانچ سالہ سماجی ترقیاتی منصوبے میں خاص طور پر دیہی علاقوں میں صحت کی دیکھ بھال، تعلیم کو بہتر بنانے اور غربت کو کم کرنے پر خصوصی توجہ دی گئی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ گلگت بلتستان کی پائیدار ترقی کیلئے ترقیاتی منصوبوں میں سرکاری اداروں اور نجی شعبے سمیت ترقیاتی ایجنسیوں کے ساتھ پبلک پرائیویٹ شراکت داری کو فروغ دینے کیلئے موافق فضا اور دیگر
ضروری معاونت فراہم کی جائیگی۔
ایڈیشنل چیف سیکریٹری کیپٹن (ر) مشتاق احمد نے اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان پانچ سالہ سماجی ترقیاتی منصوبہ خطے کو پائیدار ترقی اور معاشی خود کفالت کا ماڈل بنانے کا عزم ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پانچ سالہ سماجی ترقیاتی منصوبے کا مقصد غربت میں کمی لانا، روزگار کے مواقع کو فروغ دینا، علاقائی اور عالمی امکانات کو بروئے کار لانا، اور صحت کی دیکھ بھال اور تعلیم کے شعبوں میں اہم اصلاحات کو نافذ کرنا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سماجی ترقیاتی منصوبے پر عملدر آمد یقینی بنا کر گلگت بلتستان میں سماجی و اقتصادی ترقی کو آگے بڑھاتے ہوئے ماحولیاتی چیلنجوں کا مؤثر طریقے سے مقابلہ کیا جائیگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پانچ سالہ سماجی ترقیاتی منصوبے کو تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد منظوری کیلئے کابینہ میں پیش کیا جائیگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پانچ سالہ سماجی ترقیاتی منصوبے کے علاوہ گلگت بلتستان انویسٹمنٹ پلان کا بھی نفاذ عمل میں لایا جا رہا ہے جس کا مقصد پائیدار اقتصادی ترقی کے لیے ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کو راغب کرنا ہے۔ حکومت گلگت بلتستان سرمایہ داروں کو سہولتیں اور آسانیاں بہم پہنچانے سمیت ریگولیٹری نظام کومزید سہل بنانے کیلئے ٹھوس اقدامات اٹھا رہی ہے، اس سرمایہ کاری کی بنیاد مقامی آبادی کو بااختیار بنانے اور خطے کے وسائل کو عوام کے وسیع تر مفاد میں بروئے کار لانا ہے، گلگت بلتستان کے لیے سرمایہ کاری کا منصوبہ سیاحت، توانائی، آئی ٹی، معدنیات، صنعت و تجارت اور زرعی میں موجود مواقع اور امکانات کا احاطہ کرتا ہے اور اس حوالے سے سرمایہ کاروں کی سہولت کیلئے تمام شعبوں میں سرمایہ کاری کے مواقع کے حوالے سے ضروری اعداد وشمار اور ڈیٹا بھی مرتب کیا گیا ہے۔
اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے سیکریٹری خزانہ عزیز احمد جمالی نے کہا کہ گلگت بلتستان مواقع کی سرزمین ہے اور مربوط منصوبہ بندی کے ذریعے معاشی خودکفالت اور تعمیر و ترقی کے نئے دور کا آغاز ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ گلگت بلتستان کے بیش بہا قدرتی و معدنی وسائل کو خطے کی تعمیر و ترقی کیلئے بروئے لائے کیلئے نجی شعبے کے ساتھ شراکت داری بڑھانا وقت کی اہم ضرورت ہے جس کیلئے پالیسی بنیادوں پر ٹھوس اقدامات بروئے کار لانے کی ضرورت ہے۔
مشاورتی سیشن میں گلگت بلتستان میں تعلیم، صحت، سماجی بہبود، پانی و بجلی، تعمیرات عامہ، معدنیات ، زراعت اور آئی ٹی کے شعبے میں ترقی اور سرمایہ کاری کے مواقع اور امکانات کے حوالے سے متعلقہ محکموں کے انتظامی سربراہوں نے بھی سیر حاصل گفتگو کی۔