چیف منسٹر گلگت بلتستان نے اپوزیشن لیڈر کیپٹن(ر)محمد شفیع،جاوید حسین،نواز خان ناجی اور راجہ جہانزیب کو سالانہ ترقی بجٹ نہ دینے کا اندرون خانہ فیصلہ کر لیا

غزر (نعیم انور) زرائع کے مطابق چیف منسٹر گلگت بلتستان نے Election Year میں اپوزیشن کے کچھ ممبران خاص کر اپوزیشن لیڈر کیپٹن(ر)محمد شفیع،جاوید حسین،نواز خان ناجی اور راجہ جہانزیب کو سالانہ ترقی بجٹ نہ دینے کا اندرون خانہ فیصلہ کر لیا ہے جس سے مزکورہ حلقوں کے عوام کو ترقیاتی منصوبوں سے ہاتھ دھونا پڑے گا اور عوامی مشکلات میں مزید اضافہ ہو گا۔۔۔
یہ فیصلہ حکومت نے اس لیے کیا ہے کہ مزکورہ اپوزیشن ممبران نے حکومتی امور چلانے میں ہمیشہ حکومت کی مخالفت کی ہے اور حکومتی امور چلانے میں حفیظ سرکار کی راہ میں ہمیشہ رکاوٹیں کھڑی کی ہیں اور انھیں اپنے
من مانی چلانے سے ہمیشہ روک دیا ہے۔۔۔۔
یہ وہی اپوزیشن ممبران ہیں جنہوں نے سب سے پہلے حکومت کے خلاف گندم سبسڈی بحالی تحریک میں عوامی ایکشن کمیٹی کا کھل کر ساتھ دیا اور عوام کیلے گندم سبسڈی بحال کر دی۔۔۔
پھر حکومت کی طرف سے عوام پر لگاۓ گئے غیر قانونی ٹیکسز کے خلاف مزکورہ اپوزیشن ممبران نے عوامی ایکشن کمیٹی کے ساتھ مل کر حکومت کو گھوٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا اور آخری مرتبہ مسلم لیگ (ن) کی وفاقی حکومت کی طرف سے گلگت بلتسان کے عوام پر مسلط کردہ آرڈر 2018 کے خلاف بھی اپوزیشن ممبران نے عوام کے ساتھ مل کر بھرپور مزاحمت کی اور ایوان میں وزیراعظم خاقان عباسی کے سامنے آرڈر 2018 کی کاپیاں پھاٹ کر پھینک دیا تھا۔۔۔۔۔۔
صوبائی حکومت خاص کر وزیراعليٰ حفیظ الر حمن صاحب کو شاید اپوزیشن ممبران کے مندرجہ بالا رویہ پر اعتراض ہے یا اینٹی گورنمنٹ طرز سیاست انھیں ناگوار گزری ہے جو انتقام کے طور پر اپوزیش ممبران کی اے ڈی پی کاٹ کر اپنی دل کی بھڑاس نکالنا چاہتے ہیں۔۔۔۔۔
کسی بھی طرح ایک جمہوری حکومت کیلے اپوزیشن کے فنڈز کاٹنا ایک اچھی روایت نہیں ہے۔۔۔۔۔حکومتیں تبدیل ہوتی رہتی ہیں اور ہوتی رہینگی مگر حفیظ سرکار نے جو روایت ڈالی وہ آنے والی حکومتوں کیلے ایک مشال ہوگی اور یہ سلسلہ مستقبل میں ہر آنے والی اپوزیشن کے ساتھ ہوتا رہے گا اور مجھے شک ہے کہ مستقبل قریب میں حفیظ الرحمن صاحب خود اسکے سب سے بڑے شکار ہونگے۔۔۔۔۔۔اسطرح کی انتقامی کاروائیوں سے جمہوری روایات کو نقصان پہنچنے کے ساتھ ساتھ مختلف علاقوں کے عوام کی ترقیاتی عمل پر بھی منفی اثر پڑے گا اور پارلیمانی نظام حکومت بھی خطرے میں پڑ جاۓ گا۔۔۔۔
جمہوری نظام میں عوام کے منتخب نمائندے چاہے حکومتی ہوں یا اپوزیشن بینچوں میں ترقیاتی فنڈز میں برابر کے حقدار ہیں کیونکہ فنڈز قومی خزانے سے ہی جاری کیے جاتے ہیں اور قومی خزانہ میں عوام کا ٹیکس کا پیسہ جمع ہوتا ہے اور یہ پیسہ اپوزیشن اور حکومتی ووٹرز دونوں کے ادا کردہ ہوتے ہیں لہذا چیف منسٹر کا فیصلہ غیر قانونی،غیر اخلاقی اور غیر جمہوری ہے لہذا حکومت انتقامی سوچ سے نکل کر برابری کی بنیاد پر ترقیاتی منصوبے اور فنڈز تقسیم کرے تاکہ تمام علاقوں کی تعمیر و ترقی ممکن ہو سکے اور عوام کی مشکلات میں آسانیاں پیدا ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔
فنڈز کی منصفانہ تقسیم سے ہی حکومت اور اپوزیشن میں بہتر ورکنگ ریلیشن شپ قائم ہو سکتی ہے ورنہ اسمبلی اجلاس میں گالم گلوچ،لڑاۓ جھگڑا اور غیر پارلیمانی الفاظ کا استمال روکنا حکومت کی بس سے باہر ہو گی۔۔۔۔۔
لہذا حکومت سے درخواست ہے کہ بڑا پن کا مظاہرہ کر تے ہوۓ اپوزیشن ممبران کو بھی حکومتی ممبران کے برابر سلانہ ترقیاتی بجٹ مختص کریں تاکہ انکے حلقہ انتخاب بھی تعمیر و ترقی کے عمل اگے بڑھ سکے ورنہ یہ غیر جمہوری روایت مستقبل قریب میں آپ کیلے گلے کی ہڑی ثابت ہو گی۔۔۔۔۔۔
شکریہ

Sharing is caring!

About admin

Daily Mountain Pass Gilgit Baltistan providing latest authentic News. Mountain GB published Epaper too.