مستقل امن کا ضامن فارمولا ٍ تحریر:نائب خان
دنیا ایک ملک اور پاکستان ایک یونٹ اور گلگت بلتستان ایک گھر ہے اس میں 20 لاکھ افراد رہتے ہیں یہ سب آپس میں رشتہ دار ہے ،اچھائی ان کا مذہب ہے ان کا نفع نقصان ایک ہے ،ذات ،رنگ ،نسل پہچان کےلئے ہے ،مال و منصب امتحان کےلئے ہے ،اچھا وہی ہے جس کا کردار اچھا ہے ۔لہذا اس گھر کے 20لاکھ عوام کو منفی سے نکال کران کی صلاحیتوں اور جذبوں کو مثبت میں لگانے کےلئے مرتب کردہ پیکج وزیر اعلی رائج کریں۔ اس ٹیکنکی پیکیج ایکشن کمیٹی نے بھی تائید کرکے دستخط ضبط کی ہے وزیر اعلی اس پیکیج کو تسلیم کرکے اس گھر کو تعمیر و ترقی کے راستے پر ڈال کر ملک کے چار صوبوں اورآزادکشمیر کے لئے نمونہ بنا سکتے ہیں
یہی اہل گلگت کو نفاق اور گروپ بندی کی وجہ سے ہونے والے نقصانات کا حکومتی سطح پر جلسہ بلا کر عوام کا سامنا کرکے احساس ذےاں دلاکر مستقل امن کی ضمانت لے کر امن کے نام مقررر فورس کو ملکی سرحدوں کی حفاظت کےلئے فرصت دےنا چاہےے ےہی وقت کا تقاضاہے اس لئے کہ پاک چےن تجارت اور بھارت چےن رقابت کے منفی اور مثبت اثرات اور دفاع کےلئے گلگت بلتستان کے عوامی مائنڈسٹوں کو ےکجہت کےا جاسکے اور محنت قناعت اور سادگی کے ذرےعے خود ساختہ مہنگائی اور بے روز گاری پر قابو پانے کےلئے خود اگاﺅ اور کھاﺅ کا شعوردےنا ہے۔ دنےا کا دستور ہے کہ جو چےزےں ہم نہےں بنا سکتے ضرورت کی حدتک دےگر صوبوں اور ملکوں سے لانا چاہےے لےکن جو چےزےں محنت کر کے ہم اپنی زمےن اور فضا سے حاصل کر سکتے ہےں لاپرواہی اور کام چوری کے باعث پنجاب اور سرحد کے لئے بوجھ اور باعث مہنگائی بن جانا جہالت ہے۔ےہ کہ ماضی مےں ہم محنت کر کے دےسی خوراک کھاتے تھے اوسط عمر ےں سو سال ہوا کرتی تھی ابھی محنت اور دےسی خوراک کی جگہ بازاری خوراک کے محتاج رہے نتےجے مےں بےمارےاں اور اوسط عمر مےں 60سال تک گری ہےں اےک سرسری جائزے کے مطابق درج ذےل کی ضرورت کی چےزےں، مثلاًنمبر1 روزانہ 20لاکھ کا آٹا نمبر 2۔ 10لاکھ کا انڈا 10لاکھ کا گوشت 10لاکھ کا دودھ ، سبزی اور پھل روزانہ 8لاکھ حتی کہ انگور جو کہ ہم اپنی چھتوں اور گلےوں اور سرکاری پارکوں کی فضا سے باآسانی حاصل کر کے زرمبادلہ بھی کماسکتے ہےں اس طرح ہی غےر ضروری اشےاءنمبر1 روزانہ 10لاکھ نسوار اور12لاکھ کی سگرےٹ منشےات کی مد مےں 12لاکھ کل ٹوٹل 32لاکھ کا زےاں ہو رہا ہے اگر اسمبلی ممبران خصوصاً وزےر اعلیٰ اس بابت احساس کر کے ماہرےن و علما ءکے تعاون سے قومی فلاحی تنظےم کا مرتب کردہ ٹکنےکی پےکج جو کہ قائد گلگت جوہر علی خان کے فکر و فلسفہ کی روشنی مےں فلاحی تنظےم گلگت بلتستان کے مرتب کردہ تےکےنکی پےکج کو حکومتی سطح پر تسلےم کرتے ہوئے عمل درآمد کی صورت مےں نہ صرف عوام اور حکومت کوکروڑوں کا فائدہ ہوتا رہے گا۔ مثلا محکمہ زراعت کے پاس ہر ضلع مےں زمےن اور عملہ موجود ہے ان کو حب الوطن اور حلال خوری کا جذبہ دے کر سالانہ پانچ لاکھ پودے جو کہ بےچ اور قلم کی ذرےعے محکمہ کو5روپے فی پودا تےار ہوگا جو کہ ناظم رضا کار کے ذرےعے ہر علاقہ کے لوگوں کو 60روپے مےں دےا جائے گا محکمے کو فی پودا 50روپے حاصل ہونگے اسی طرح ہر ضلع مےں 2لاکھ چوزے تےار کر کے ناظم رضا کار کے ذرےعے فی چوزہ دےنے سے 40روپے فی چوزہ محکمہ کو منافع ہوگا اسی طرح محکمہ فشریز سالانہ 5ہزار من مچھلی کا پےدا وار بنا کے عوام کو 2سو روپے کلو دےنے سے عوام کو سالانہ گوشت نصےب ہوگا محکمہ اپنے پاﺅں پر کھڑا ہوگا اسی طرح جرسی بےل اور فرانسےسی بھےڑوہر احاطے مےں پالنے کی ترغےب دے کر محکمہ کراس کا پےسہ حاصل کر سکتی ہے اس عمل سے خود ساختہ مہنگائی اور بےروزگاری پر قابو ہوگا تو تےکنےکی پےکج سے گلگت بلتستان کے عوام مےںخوشحالی اور ہم آہنگی پےدا ہوگی ےہ کہ تےکنےکی پےکج کم خرچ بالا نشےںسادہ عام فہم اور وزےر اعلیٰ کے دائرہ اختےار مےں ہے اس کے ساتھ سابق مرکزی حکمران اور علماءکی طرف سے گلگت بلتستان کے 20لاکھ عوام کے ساتھ دانستہ نادانستہ بد سلوکی کے نتےجے مےں اہل پاکستان سے خدا ناراض ہے چونکہ وہاں کے سےاسی وسےاسی نما علماءنے گلگت بلتستان مےں آکر سادہ لوح لوگوں کو فرقوں اور گروہ بندےوں مےں تقسےم کر کے الجھاتے رہے اب موجودہ وزےر اعظم اس کا ظلم و زےادتی احسا س کر کے گلگت مےں آکر عوام سے معافی طلب کرے اور بطور ازالہ گلگت بلتستان کے وزےر اعلیٰ جو کہ عالم بھی ہے اس لئے دنےا کے دستور کے مطابق گلگت بلتستان کے وسائل کا جمع خرچ کا اختےار دے اللہ تعالیٰ اہل پاکستان کوامن سکون کی نعمت عطا کرے گا اس مےں کوئی رکاﺅٹ نہےں ہے وزےر اعظم پاکستان کی نےک نےتی سے اہل گلگت بلتستان کی ماےوسی با آسانی دور ہوسکتی ہے۔