وفاقی حکومت کے احکامات پر صوبائی حکومت نے تمام مہنگی سرکاری گاڑیا ں جو دو ہزار سی سی سے بڑی ہیں،متعلقہ اداروں سے واپس لینے کا فیصلہ کرلیا ہے ، ذرائع
بعض آفسیران کے پاس اسلام آ باد میں بھی سرکاری گاڑیوں موجود ، صوبائی حکومت نے تمام ڈسٹرکٹ سے سرکاری گاڑیوں کی فرستیں مانگ لی ہے،سرکای حکام کا انکشاف
غذر (آ ئی این پی )گلگت بلتستان کے اہم ترقیاتی سیکموں کیلئے مختص فنڈسے مہنگی گاڑیاں خریدنے کا انکشاف سلپی پل کیلئے مختص فنڈ سے ایک کروڑ سے زائد رقم کی گاڑیاں خرید لی گئی بجلی کے اہم منصوبوں کے لئے مختص فنڈز بھی گاڑیاں خریدنے کا انکشاف ہوا ہے دوسری طرف گلگت بلتستان کی صوبائی حکومت نے تمام مہنگی سرکاری گاڑیا ں جو دو ہزار سی سی سے بڑی ہیں ان کو متعلقہ محکموں سے واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے اور وفاقی حکومت کے احکامات کے مطابق سرکاری آفسیران کو ان کے عہدے کے مطابق گاڑیاں فراہم کی جائیگی ذرائع کے مطابق گلگت بلتستان کے بعض محکموں کے آعلی آفسیران کے پاس ایک سے زیادہ سرکاری گاڑیاں موجود ہیں اور یہ بھی اطلاعات موصول ہوئی ہے کہ بعض آفسیران کے پاس اسلام آ باد میں بھی سرکاری گاڑیوں کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے گلگت بلتستان کی صوبائی حکومت نے گلگت بلتستان کے تمام ڈسٹرکٹ سے سرکاری گاڑیوں کی فرستیں مانگ لی ہے اور متعلقہ حکام نے گاڑیوں کی تفصیلات اعلی حکام کو پہنچانا شروع کر دیا ہے اور جو مہنگی گاڑیاں خریدی گئی ہے ان کی بھی بہت جلد نیلامی ہوگی اس وقت گلگت بلتستان کے بعض سرکاری محکموں کے پاس بڑی تعداد میں مہنگی گاڑیاں موجود ہے اور ذرائع سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ گزشتہ سات سالوں میں پونے دو ارب روپے کی سرکاری گاڑیاں اور دیگر مشینری خرید ی گئی اور بعض بڑی سیکموں کے لئے مختص رقم سے بھی گاڑیاں خریدی گئی سلپی ار سی سی پل کے لئے مختص رقم سے بھی ایک کروڑ روپے سے زائد رقم کی گاڑیاں خریدی گئی حالانکہ مزکورہ محکموں کے پاس پہلے سے ہی گاڑیاں موجود تھی اس کے باوجود تین ہزار سی سی کی گاڑیاں خریدلی گئی جس سے ملک کے خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچا جبکہ بجلی کے بعض اہم منصوبوں کے لئے مختص بجٹ سے بھی گاڑیاں خریدنے کا انکشاف ہوا ہے ایک اندازے کے مطابق اس وقت گلگت بلتستان کے مختلف سرکاری محکموں کے پاس دو سو سے زائد مہنگی گاڑیاں موجود ہیں اور ان کی حکومت نے باقاعدہ چھن بین شروع کر دی ہے اور ہر محکمے کے سربراہ کو صرف ایک گاڑی دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور جو مہنگی گاڑیاں خریدی گئی ہے ان کو ان محکموں سے واپس لیکر ان کو نیلام کر دیا جائیگا اور یہ رقم حکومت کے خزانے میں جمع کرادی جائیگی ذرائع کے مطابق ان گاڑیوں کی فیول اور منٹنس کی مد ہی سالانہ حکومت کے خزانے سے کروڑوں روپے خرچ ہورہے تھے جبکہ صوبائی حکومت نے ایک بلٹ پروف گاڑی خرید نے کا فیصلہ کیا تھا جس کی خریدی کی سابق حکومت نے منظوری بھی دی تھی اس گاڑی کی خریدی بھی منسوخ کر دی گئی ہے اور اس گاڑی کو خریدنے کے لئے پانچ کروڑ روپے مختص کر دئیے تھے۔