ہمیں واپس نیچر کی طرف جانا ہوگا۔۔۔۔۔

ثمر عباس قذافی

گلوبل وارمنگ، کلائمیٹ چینج، موسمیاتی تبدیلی دنیا کا سب سے اہم اور بڑا مسئلہ ہے۔موسمیاتی تبدیلی کے باعث پوری دنیا کے لوگ متاثر ہو رہے ہیں۔اس کی مثال ایسی ہے کہ اس وقت پوری دنیا ایک کشتی میں سوار ہے اور بدقسمتی سے کشتی میں سوراخ ہے۔سوراخ سے مراد موسمیاتی تبدیلی ہے۔موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے دنیا کا ہر شخص متاثر ہو رہا ہے۔اگرچہ گلوبل وارمنگ، کلائمیٹ چینج کا سبب دنیا کے ترقی یافتہ ممالک ہیں لیکن گلگت بلتستان سمیت دیگر پہاڑی اور دیہی علاقوں کا کوئی عمل دخل نہیں ہے۔لیکن ماہرین ماحولیات کے مطابق گلگت بلتستان قدرتی آفات کے زد میں ہے۔قدرتی آفات، سیلاب، لینڈ سلائیڈنگ، بارشوں، طغیانی، گلیثیئرز کا پھٹ جانا گلاف، زلزلوں اور دیگر قدرتی آفات کے باعث قیمتی جانوں کا ضیاع کیساتھ علاقے میں بڑی تباہی اور بربادی دیکھنے کو ملتی ہے۔

دنیا بھر میں موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے موسم تیزی کیساتھ تبدیل ہو رہا ہے،کھبی گرمی ہو رہی ہے تو کھبی سردی،گلگت بلتستان کے پہاڑی علاقوں میں اکتوبر، نومبر اور دسمبر میں ہونے والی برفباری اب فروری اور مارچ میں ہو رہی ہے۔گلگت بلتستان میں اس وقت تیزی سے برف پگل رہا ہے۔ انسانی زندگی، بڑھتی ہوئی آبادی، جنگلات کی کٹاؤموسمیاتی تبدیلی کی وجوہات ہیں۔قدرتی ماحول میں پیدا ہونے والی تبدیلیاں قدرتی آفات کی شکل میں اور قدرتی وسائل میں کمی کی شکل میں رونما ہوتی ہیں۔قدرت نے گلگت بلتستان کو بے شمار قدرتی وسائل اور خوبصورتی سے نوازا ہے۔یہاں کا قدرتی ماحول پوری دنیا میں منفرد اور نمایاں حیثیت رکھتا ہے۔صاف ہوا، پانی، گلیشیرزز، برف،جنگل اور جنگلی حیات اور پہاڑ قدرت کے انمول نعمتوں میں سے ہیں۔

دنیا قدرتی ماحول، حسن اور خوبصورتی کو اہمیت تو دیتی ہے لیکن پہاڑوں کے دامن میں پہاڑ جیسی مشکلات سے دوچار پہاڑی لوگوں کے بارے میں بہت کم جانتی ہے اور ان کی مشکلات سے بے خبر ہے۔پوری دنیا میں قدرتی ماحول کے تحفظ اور موسمیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں درپیش مسائل کے حوالے سے کام کرنے والے عالمی اداروں کو جنگی بنیادوں پر قدرتی حسن اور ماحول میں رہنے والے لوگوں کو بنیادی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے اقدامات اٹھانے چاہیے۔پہاڑی علاقوں میں بسنے والی ماونٹین کمیونیٹیز اپنی بقا کیلئے جنگلات کی کٹائی ایندھن کیلئے کرنے پر مجبور ہیں۔یو این ڈی پی اور دیگر عالمی ادارے پہاڑی اور دیہی علاقوں میں بسنے والی کمیونیٹیز کیلئے ایندھن کے متبادل زرائع، جس میں سبسیڈائز گیس، فری سولز سسٹم، سٹیلائیٹ انٹرنیٹ جیسی سہولیات فراہم کرے۔

ریسرچ اسٹیڈیز سے بھی یہ ثابت ہو ا ہے کہپہاڑی اور دیہی علاقوں میں بسنے والی کمیونیٹیز ان کے متعلقہ علاقوں میں سہولیات نہ ہونے کے باعث شہروں کی طرف ہجرت کر جاتے ہیں۔ جس کے باعث شہری علاقوں پر لوڈ پڑتا ہے۔ لہذا حکومت کی بھی ذمہ داری بنتی ہے کہ پہا ڑی اور دیہی علاقوں میں بسنے والے لوگوں کو بنیادی سہولیات جس میں تعلیم، صحت، روڑ، ٹیلی کمیونیکشن و دیگر ضروریات زندگی کو ان کی گھر کی دہلیز پر فراہم کیا جائے۔قدرتی حسن اور ماحول کو متاثر کرنے والے عوامل کو فوری روکنا یا کم کرنا ہوگا۔

گلگت بلتستان سمیت دنیا کے قدرتی حسن اوروسائل نئی نسل کی امانت ہے۔قدرتی ماحول، حسن اور وسائل کو برقرار رکھنے کیلئے عوام میں زیادہ سے زیادہ شعور و آگاہی دینے کی ضرورت ہے۔پہاڑی اور دیہی علاقوں میں بسنے والے لوگوں کی مشکلات اور چیلنجزبے پناہ ہیں جس میں فوری کمی لانے کیلئے اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔مستقبل قریب میں گلگت بلتستان میں فوڈ سیکورٹی کا بھی سخت بحران پیدا ہونے کا خطرہ ہے۔تمام ماحولیاتی چیلنجز سے نمٹنے اور موسمیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے کیلئے تمام لوگوں کو واپس نیچر کی طرف جانا ہوگااور قدرت کے نظام میں داخل اندازی سے گریز کرنا ہوگا۔فطرت کے حسین مناظر سے لطف اندواز ہو جائیں۔اپنے ماحول کو صاف ستھرا ور خوبصورت بنائیں۔

Sharing is caring!

About Samar Abbas Qazafi

Samar Abbas Qazafi is Cheif Editor / Owner of Daily Mountain Pass Gilgit Baltistan