کراچی(اسٹاف رپورٹر)پیپلزپارٹی گلگت بلتستان کے صدر امجد حسین ایڈووکیٹ نے کہاہے کہ سابق وزیراعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید خان نے اپنی ڈھائی سالہ مدت عمران خان بچائو اور زمان پارک و بنی گالہ کی حفاظت مہم پر ضائع کردئے ، بطور کارکردگی دکھانے کے لئے انکے پاس کچھ نہیں ہے، پی ڈی ایم کی حکومت نے سوا سال تک برداشت کیا،مگر خالد خورشیدخان ریاست سے بغاوت پر اتر آئے ، اب جعلی ڈگری پر نااہل ہوگئے ہیں ، گلگت بلتستان کے وسائل ، اسلحہ اور فورس ریاستی اداروں کے خلاف استعمال کی اور خطے کو مفرور ملزمان کی پناہ گاہ بنایا، ہم اپوزیشن میں بیٹھنا چاہتے تھے،سابق وزیر اعظم عمران اور سابق وزیر اعلیٰ خالد خورشید کی جانب سے راجہ اعظم خان کی نامزدگی راجہ صاحب کے ساتھ دشمنی تھی ، نومنتخب وزیراعلیٰ گلگت بلتستان حاجی گلبرخان کو ترجیحی بنیاد پر عوامی مسائل حل کریں ۔ ان خیالات اظہار انہوں نے جمعرات کی شام سندھ اسمبلی میں میڈیا سے گفتگو میں کیا، اس موقع پر پیپلزپارٹی کے رہنماء شوکت گلگتی اور دیگر بھی موجود تھے۔ امجد حسین ایڈووکیٹ نے کہاکہ حکومت سازی کے معاملے پر کوئی بڑا اختلاف نہیں تھا، تاہم کچھ ایشوز ضرور تھے اور ہم نے اپنی قیادت کے سامنے رکھے ، قیادت نےہدایت دی کہ تحریک انصاف فاروڈ بلاک کے حاجی گلبر خان کی حمایت کی جائے اور ہم نے حمایت کردی ۔ ہماری اپنی خواہش اور کوشش تھی کہ اپوزیشن میں ہی رہیں ، کیونکہ تحریک انصاف کے خالد خورشید خان کی حکومت نے ڈھائی سال میں اتنی خرابیاں اور مسائل پیدا کردئے ہیں کہ انکا حل بہت بڑا امتحان ہے۔ سابق وزیراعلیٰ خالد خورشید خان نے گلگت بلتستان کے وسائل ، فورس ، اسلحہ اور گاڑیاں سابق وزیراعظم عمران خان کی خوشنودی کے لئے استعمال کئے ۔ وہ پوری مدت عمران خان بچائو مہم پر لگے رہے ، کبھی زمان پارک اور کبھی بنی گالہ میں گلگت بلتستان کے سرکاری وسائل افسوسناک حد تک استعمال کئے ، بعض اوقات گلگت بلتستان کی فورس اور اس کے وسائل ریاست کے خلاف استعمال کئے گئے، جو ریاست سے بغاوت ہے۔ پنجاب پولیس کے مد مقابل گلگت بلتستان فورس کو لایا گیا۔ سابق وزیر اعلیٰ نے کبھی احساس نہیں کیاکہ وہ حد کراس کر رہے ہیں۔ وفاق میں پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم ) کی حکومت کے دور میں خالد خورشید خان کی حکومت تقریباً سواسال رہی اور وفاق نے ہر ممکن تعاون کیا۔ عمران خان نے اپنے دور میں گلگت بلتستان کو 10 ارب روپے کے ترقیاتی فنڈز دئے اور پی ڈی ایم کی حکومت نے 15 ارب روپے ترقیاتی فنڈز جارے کئے ، 10 ارب کے ساتھ ڈھائی ارب روپے گندم کی اضافی سبسڈی کے لئے اور 3 ارب روپے سیلاب متاثرین کے لئے اضافی دئے ،مگر یہ رقم کہاں لگی کوئی علم نہیں ہے۔ صحت ، تعلیم ، مواصلات ، بجلی اور دیگر تمام شعبے تباہ ہیں ۔ امجد حسین ایڈووکیٹ نے کہاکہ تحریک انصاف کی حکومت میں گلگت بلتستان گندم ، بجلی اور دیگر شدید بحرانوں سے دوچار رہا۔ سابق وزیر اعلیٰ نے اپنے کام پر توجہ دینے کے بجائے عمران خان کی خوشنودی پر برباد کردئے ۔ انہوں نے کہا کہ 2020ء کے انتخابات میں بدترین دھاندلی کے باوجود تحریک انصاف 24 نشستوں میں سے 16 نشستوں پر ہار گئی اورپھر آزاد امیدواروں کو شامل کرکےمخصوص نشستوں سمیت زبردستی 22 نشستیں کر کے ایک جعلی ڈگری والی نااہل حکومت مسلط کی گئی ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ 9 مئی کے واقعات میں مطلوب تحریک انصاف کے مراد سعید ، شبلی فراز سمیت اہم مفرور رہنماء گلگت بلتستان میں رپوش تھے اور یہ سب کچھ سابق وزیراعلیٰ گلگت بلتستان خولد خورشید خان کی نگرانی میں ہورہا تھا۔ مطلوب و مفرور لوگ وزیراعلیٰ ہائوس اور غیر معروف کارکنوں کے گھروں میں چھپے رہے، اداروں کے پاس پورا ریکارڈ موجود ہے۔ پیپلزپارٹی گلگت بلتستان کے صدر نے کہا کہ ہم حکومت بنانے کے بجائے اپوزیشن میں بیٹھنے کے لئے کوشاں تھے اور اسی بات پر اپنی قیادت کو قائل کررہے تھے ، مگر قیادت کا فیصلہ ہوا کہ حکومت میں شامل ہونا ہے اور ہم نے پارٹی قائدین آصف علی زرداری اوربلاول بھٹو زرداری کو ساری صورتحال سے ہم نے آگاہ کردیا اور کراچی آنے کا مقصد بھی یہی تھا ۔ کچھ لوگوں کا خیال تھا کہ ہم قیادت کی بات کو بھی نہ مانیں ،مگر ہم ایسا نہیں کرسکتے ، کیونکہ پیپلزپارٹی ایک عوامی مربوط جماعت ہے۔ نومنتخب وزیراعلیٰ حاجی گلبر خان کو مبارک باد پیش کرتے ہیں اور امید ہے کہ وہ اور انکے ساتھی ترجیحی بنیادوں پرعوامی مسائل کو حل کریں گے ، وہ آئے ہیں تو انکے پاس یقیناً کوئی ایجنڈا ضرور ہوگا۔ ایک سوال پر امجد حسین ایڈووکیٹ نے کہاکہ ایک موقع پر ایسا لگ رہا تھا کہ ہر رکن وزارت اعلیٰ کا امیدوار ہے ۔ آخر میں چار امیدوار میدان میں اترے اور چاروں کا تعلق تحریک انصاف سے تھا، کیونکہ پی ڈی ایم حکومت کی خواہش مند نہیں تھی۔ راجہ اعظم خان ایک مضبوط امیدوار تھے ،مگر سابق وزیر اعظم عمران خان اور خالد خورشید خان نے انکو اپنا امیدوار نامزد کرکے انکی پوزیشن کمزور کردی اور وہ منصب کے حصول میں ناکام رہے۔ دراصل عمران خان نے راجہ اعظم خان کے ساتھ دشمنی کی ۔ ایک سوال پر کہاکہ جعلی ڈگری کے حوالے سے ایک موقع پر ایوان کے اندر خالد خورشید خان سے کہا تھا کہ مستعفی ہو کر اس ایوان اور خطے کی عزت بچائیں ،مگر وہ ماننے کے لئے تیار نہیں تھے اور عدالت نے جعلی ڈگری کیس میں نااہل کردیا۔