عوامی ایکشن کمیٹی کا چیف آف آرمی سٹاف سے گلگت بلتستان کے عوام کی محرومیوں کو ختم کرنے کا مطالبہ

 

گلگت: | ایس یو ثاقب

گلگت : عوامی ایکشن کمیٹی کے چیئر مین مولانا سلطان رئیس نے کہا ہے کہ جس عوام نے وزیر اعلیٰ کو مینڈ یٹ دیا ہے وہی عوام وزیر اعلیٰ کو اپنے جوتے کے نوک پہ رکھنا جا نتی ہے اسے پہلے بھی حکومتوں نے عوامی مینڈیٹ کی توہین کر نے کو کوشش کی تو اس کا حشر یہ ہوا ہے کہ آج جی بی سے ان کا نام و نشان مٹ چکا ہے اقتصا دی را ہداری میں ایک ارب ڈالر کی رقم حکمرانوں کے ضمیر کی قیمت ہو سکتی ہے لیکن یہ گلگت بلتستان کے قوم کا حق نہیں ہو سکتا ہے ۔ 26اگست بروز جمعہ حکومت کو جگا نے کے لیئے علامتی طور پر احتجاجی دھر نا ہو گا سکردو سمیت گلگت میں یہ احتجا جی دھر نا ہو گا اور شام چھ بجے اختتا م ہو گا ہم یہ دھر نا اس لیئے دے رہے ہیں کہ حکومت کے کا م آسان ہو ں اور حکومت عوامی مفاد کے لیئے وفاق میں کام کر ے جو کام حکومت کو کر نا تھا وہ اب عوام کر رہے ہیں حکومت جو چارٹر آف ڈیمانڈ عوامی ایکشن کمیٹی کا ہے وہ گلگت بلتستان کی صو با ئی حکومت کے دائر ے کار سے باہر ہے لیکن اب تک جو بھی ہم نے کام کیا ہے وہ اس لیئے کیا ہے تا کہ وفاق میں صو با ئی حکومت کو آسا نی پیدا ہو اور عوامی خد مت کر سکیں لیکن حکومت نے ایسا نہیں کیا اب تک صرف اپنے مراعات اور عیاشیوں کو عوامی خد مت کا نام دیا ہے ۔ گلگت بلتستان کے کو حکومت پاکستان قومی دائرے کار میں لائے قومی دائر ے میں لائے بغیر اقتصادی راہداری کامیاب نہیں ہو سکتا ہے ۔منگل کے روز پر یس کانفرنس کر تے ہو ئے مولا نا سلطان رئیس نے کہا ہ سی پیک کی جو کمیٹی گلگت بلتستان آئی تھی وہ اپنے بچوں کے ساتھ سیر سپا ٹے کے لیئے آئی تھی سی پیک کمیٹی کو بند کمرے میں رکھ کر صو با ئی حکومت نے رخصت کر لیا اور عوام کے سامنے یہ تا ثر دیا گیا کہ جی بی کو حصہ مل گیا ہے ۔ صو با ئی حکومت کے جھوٹ سن کر عوام تنگ آچکے ہیں اس لیئے ہم وزیر اعظم پاکستان نوز شریف ، چیف آف آرمی سٹاف راحیل شریف سے یہ مطا لبہ کر تے ہیں کہ وہ ان تمام محرومیوں کا ازالے کے لیئے کر دار ادا کر ے جس سے سی پیک منصو بے کو نقصان ہو ہم سی پیک کے مخالف نہیں ہیں ہمارے حصے کا تعین کر دیا جائے ہم خودمزدور بن کر سی پیک کو گذاردینگے ۔ ہم نے 68سال محرو میوں میں گذارا ہے ہم نے پاکستان کو رشن کر نے کے لیئے اپنے آباء واجداد کی قبروں کی قر بانی دی ہے اس سے بڑی کو ئی بھی قر با نی نہیں ہو تی ہے ۔ اگر ہمیں آئینی دائرے کار میں حکومت پاکستان نہیں لا سکتی ہے تو ہم ایک خود مختار اور آزادانہ سیٹ اپ چا ہتے ہیں جو کہ ہر انسان کا حق ہو تا ہے اب تک ہم اسی حق کے متلا شی ہیں ۔ ہمارے حکمران پر چیوں کے محتاج ہیں اور پر چیوں کے زریعے ہی اپنا دن گذارتے ہیں ان کو قومی حقوق سے کچھ بھی سروکار نہیں ہے اگر ہماری آواز کو دبانے کی کو شش کی گئی تو ہم پیچھے نہیں ہٹینگے ۔ اور ہم اپنا حق لیکر رہینگے ہم پہ جو بھی دفعہ لگا ئیں ہمارے خلاف نیشنل ایکشن پلان کے تحت کاروئی کر یں لیکن ہم ڈر نے والے نہیں ہیں ہم اپنا آج کو اپنے کل کے لیئے قر بان کر رہے ہیں اگر ہم نے اپنا آج کو اپنے کل کے لیئے قر بان نہیں کیا تو ہماری نسل ہمارے گریبان پکڑے گی ، عوامی ایکشن کمیٹی ڈاکہ زنی سیاست ، فرقہ پرستی سیاست کا خاتمہ کر کے دم لے گی ۔ ہم نے جو چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کیا ہے اور اس کے لیئے احتجاج کیا ہے اور دھرنے دے رہے ہیں سب ہمارا آئین اور قانونی حق ہے اور ہم قانون کے دائر ے میں رہتے ہو ئے پنا حق ما نگ رہے ہیں پریس کا نفر نس میں تمام اضلا ع سمیت سیاسی سماجی قومی جماعتوں کے 21ذمہ داران نے شر کت کی ۔ ایم ڈبلیو ایم ، تحریک اسلامی ، انجمن امامیہ ، پی ٹی آئی ، بی این ایف ، منرلز ،جماعت اسلامی ،ہو ٹل انڈسٹری ، قانون دان، اہلسنت ، اور تمام اضلاع کے معتبران نے شر کت کی اور سب نے 26تاریخ کے احتجاجی دھر نے کی مکمل حمات کی اور حکومت سے یہ مطا لبہ کیا کہ عوامی ایکشن کمیٹی کے چارٹر آف ڈیمانڈ کے عمل در آمد کے لیئے ہر قسم کی قر با نی دی جا ئے گی اور ہم اپنے حقو ق لیکر رہینگے عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان کے قومی مسائل کے حل اور امن و امان کے حوالے سے کردار کر تی رہی ہے اور گلگت بلتستان کے حقوق کے حوالے سے ایک واضح چارٹر آف ڈیمانڈ رکھتی جس پر عمل در آمد کے خاطر وقتاََ فووقتاََ حکومتی اور وفاقی گو رنمنٹ کو یاد دہا نی کرا تی رہی ہے ۔اسی تناظر میں وفاقی حکومت اور صو با ئی حکومت کو 2013میں چارٹر آف ڈیمانڈ پہ عمل در آمد کے لیئے احتجاج کیا گیااحتجاجی جلسے اور دھرنوں کی وجہ سے گندم سبسڈی بحال، ہسپتالوں کی فیسوں کا خاتمہ کیا گیا لیکن باقی ماندہ چارٹر آف ڈیمانڈ پہ عمل در آمد کے لیئے یقین دہا نی کرایا گیا لیکن تاحال عمل در آمد نہیں ہوا بلکہ گندم میں حاصل سبسڈی کا خاتمہ کیا گیااورغیر قانونی ٹیکسز کا نفاز کیا گیاعوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان کے قومی حقوق کے حصول کے حوالے سے ہیں جو مطا لبات رکھتی ہے ہیں ۔آخر میں چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کیا گیا اور کہا کہ

اقتصادی راہداری میں گلگت بلتستان کے موجودہ آئینی ، جغرافیا ئی حیثیت کو مد نظر رکھتے ہو ئے حصہ دیا جا ئے
(الف)اقتصا دی راہداری میں گلگت بلتستان کو ٹیکس فر ی زون قرار دیا جائے ۔
(ب)سی پیک میں مو جودہ مو جود تمام پاور پراجیکٹس گلگت بلتستان می لگا ئے جا ئیں ۔
(ج) گلگت بلتستان میں کم سے کم تین اکنا مک زون قائم کر دیا جائے ، سی پیک میں گلگت بلتستان کی ثقا فتی اور مذہبی قانونی تحفظ فراہم کیا جا ئے نیز گلگت بلتستان کے تمام تا ریخی روٹس کو سی پیک منصو بے میں شا مل کیا جائے ۔
(د) مستقبل کے حوالے سے مستقبل بنیادوں پر سی پیک میں حاصل ہو نے والی انکم میں سے کم سے کم گلگت بلتستان کو 20فیصد شئیر دیا جائے نیز سو ست ڈرائی پورٹ کو گلگت بلتستان سے باہر لیجا نا غیر قانونی اقدام ہو گا
گلگت بلتستان میں عائد کیئے جا نے والے تمام ٹیکسز کو فل فور واپس لیا جائے ۔
(الف ) جنرل سیلز ٹیکس سے گلگت بلتستان کو حصہ دیا جائے ۔
(ب) ود ہو لڈنگ ٹیکس ، پراپرٹی ٹیکس ، انکم ٹیکس سمیت دیگر تمام ٹیکسز واپس لیئے جا ئیں ۔
گند م سبسڈی سمیت 23اشیاء پر حا صل سبسڈیز جو کہ یکطر فہ طور پر ختم کر دی گئی ہیں کو بحال کیا جا ئے ۔
منرلز پا لیسی کنسیشن رولز 2016کو ختم کیا جا ئے اور تمام اختیارات گلگت بلتستان منتقل کیا جا ئے ۔
نا توڑرول کا خاتمہ کر کے عوامی حق ملکیت کو تسلیم کیا جا ئے۔ اور سٹیٹ سبجیکٹ رول کو بحال کیا جائے ۔
ّ(الف) خا لصہ سر کار کے نام پر عوامی اراضی پر نا جائز قبضہ ختم کیا جائے
(ب) کہی بھی سر کار کو زمین درکار ہو تو اس مو ضع کے لوگو ں کو معاوضہ ادا کر کے لیا جا ئے
لو ڈ شیڈنگ کا فوری خاتمہ کیا جائے اور ہینزل ، چھلمس داس ، سکار کوئی ، شغر تھنگ ، پھنڈر سمیت تمام اضلاع میں نئے پاور پرا جیکٹس پر کام شروع کیا جا ئے ۔
گلگت بلتستان میں ملا زمتوں پر میرٹ کے مطابق شفا فیت بھر تیاں کی جا ئے اور حد سے زیادہ بڑ ھتی ہو ئی بے روزگاری کے خا تمے کے لیئے بے روزگار لا ؤنس دیا جا ئے اور وفاق سے آنے والے کو ٹے میں کمی کر کے دو فیصد رکھا جائے ۔
گلگت بلتستان کے تمام تاریخی روٹس کھو لے جا ئیں اور بالخصوص سکردو روڈ پر تعمیرا تی کام شروع کیا جا ئے ۔
الف۔ غذر تاجکستان روڈ کو فوری طور پر کام شروع کیا جائے
ب۔پامیرروڈ کو کھولا جائے، استور شونٹر پاس پہ فوری کام کیا جا ئے
ج۔ کارگل لداخ روڈ کھولا جائے
گلگت بلتستان کے حدود تنا زعات کو فوری طور پر حل کیا جائے اور گلگت بلتستان کے حدود کے تحفظ کو یقینی بنا یا جا ئے ۔
الف۔تھور ہربن تنازعہ حل کیا جائے۔
ب۔ شندور کو جی بی کے حوالے کیا جائے۔
دیامر بھا شہ ڈیم کی را ئیلٹی گلگت بلتستان کو دی جا ئے ۔
گلگت بلتستان میں میڈیکل اور انجینئر نگ کالج اور انجینئر نگ یونیورسٹی کا قیام عمل میں لا یا جا ئے اور تعلیمی اداروں کی حالت زار بہتر کی جائے نیز وفاق میں جی بی کا تعلیمی کو ٹہ بڑ ھا یا جا ئے۔
وفاقی حکومت اور صو با ئی حکومت کو 2013میں مند رجہ بالا چارٹر آف ڈیمانڈ پہ عمل در آمد کے لیئے کہا گیا جن میں سے گندم سبسڈی بحال، ہسپتالوں کی فیسوں کا خاتمہ کیا گیا لیکن باقی ماندہ چارٹر آف ڈیمانڈ پہ عمل در آمد کے لیئے یقین دہا نی کرایا گیا لیکن عمل در آمد نہیں ہوا بلکہ سبسڈی کا خاتمہ کیا گیا،غیر قانونی ٹیکسز کا نفاز کیا گیا ایسے عوام دشمن فیصلوں کو مد نظر رکھتے ہو ئے عوامی ایکشن کمیٹی نے یہ فیصلہ کیا ہے مورخہ 26اگست2016بروزجمعہ گلگت اور سکرودمیں چارٹر آف ڈیمانڈ کے عمل در آمد کے لیئے ایک روزہ علامتی احتجاجی دھرنے دیئے جا ئینگے اس کے بعد تحریک کو تمام اضلاع میں وسعت دی جا ئے گی جس کے بعد گلگت بلتستان کے حالات کی تمام تر ذمہ داری صو با ئی و وفاقی حکومت پہ عائد ہو گی ۔

Sharing is caring!

About admin

Daily Mountain Pass Gilgit Baltistan providing latest authentic News. Mountain GB published Epaper too.