نئی آنے والی حکومت نے سابقہ حکومت کی جانب سے منظور کردہ فنڈ کی کٹوتی کا آغاز کیا

اسلام آباد()وفاقی وزیر ترقیاتی منصوبہ بندی خسرو بختیار اور وزیر اعلی گلگت بلتستان کے درمیان ملاقات،وزارت منصوبہ بندی کے متعلقہ حکام نے وزیر اعظم پاکستان عمران خان کی ہد ایت پر گلگت بلتستان میں پی ایس ڈی پی منصوبوں اور آنے والے مالی سال کے بجٹ کے حوالے سے وفاقی وزیر اور وزیر اعلی کے لئے تفصیلی بریفنگ کا اہتمام جس میں سابق مرکزی حکومت کی جانب سے گلگت بلتستان کے لئے پی ایس ڈی پی میں رکھی گئی رقم اس کے استعمال اور نئی مرکزی حکومت کی جانب سے کی جانے والی کٹوتی پر تفصیلی بحث ہوئی اس موقع پر وزیر اعلی گلگت بلتستان نے بتایا کہ سابقہ حکومت نے گلگت بلتستان کے لئے سترہ ارب کا ترقیاتی بجٹ دیا تھا جس میں سے گلگت بلتستان حکو مت کو ملنے والی رقم کو ہم نے سو فیصد خرچ کیا جس کی وفاقی حکومت نے تعریف بھی کی پاکستان مسلم لیگ ن کی مرکزی حکومت کی تبدیلی کے بعد نگران اور نئی آنے والی حکومت نے سابقہ حکومت کی جانب سے منظور کردہ فنڈ کی کٹوتی کا آغاز کیا جن سے ہماری مشکلات بڑھی اور جاری منصوبے متاثر ہوئے،اس ضمن میں میں نے زاتی طور پر وزیر اعظم پاکستان عمران خان اور دیگر متلعقہ وزارتوں سے بارہا درخواست کی کہ منظور شدہ بجٹ کی رقم سے کٹوتی کی جانے والی رقم دو ارب فوری طور صوبائی حکومت کو منتقل؛ کئے جائیں جس پر عمل درآمد نہ ہوا جبکہ یقین دہانی کرائی گئی کہ مالی سال2019..20کے سالانہ ترقیاتی بجٹ میں آپ کے دو ارب منتقل کئے جائیں گے،جبکہ اب بتایا جا رہا ہے کہ اگلے مالی سال کے لئے گلگت بلتستان کو کل پندرہ ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ دیا جا رہا ہے جس میں کٹوتی کی گئی دو ارب روپوں کی رقم کا کہیں زکر نہیں اس حوالے سے ہم وزیر اعظم سے دوبارہ درخواست کریں گے اگر وہاں سے بھی منظوری نہیں ہوئی تو احتجاج کا حق محفوظ رکھتے ہیں،وزیر اعلی نے بتایا کہ سابقہ حکومت نے گلگت بلتستان کو 149ارب کے پی ایس ڈی پی میں منصوبے دئے جس میں ہم گلگت بلتستان کے لئے کئی اہم بڑے منصوبے رکھے جن میں سے بیشتر کی فزیبلٹی اور پی سی ون تیار ہے جبکہ بعض منصوبے پایہ تکمیل کو پہنچ چکے ہیں انہوں نے کہا کہ گلگت چترال چکدرہ شاہراہ،کا پی سی ون تیار ہو چکا جبکہ شندور سے گلگت تک شاہراہ کو پہنچانے کے لئے انتظامی منظوری درکار ہے جو کہ فوری طور پر ہونی چاہئے،کارگاہ ٹوکھنبری ہ شاہراہ بٹوگاہ شاہراہ اور شاہراہ نگر منصوبوں کا پی سی ٹو اور فزیبلٹی رپورٹ صوبائی حکومت تیار کر چکی ہے جنہیں اگلے پی ایس ڈی پی سے فنڈ دینا انتہائی ناگزیر ہے وزیر اعلی نے کہا کہ گلگت میں سیوریج سسٹم کے منصوبے کو ہم نے سابقہ حکومت کے تعاون سے کافی حد تک مکمل کر لیا ہے مگر اس منصوبے کی تکمیل کے لئے ہمیں مزید چار ارب روپوں کی ضرورت ہے اور یہ منصوبہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے جبکہ سکردو چلاس میں 500بیڈہسپتال قائم کرنے کے لئے بھی فنڈنگ کی ضرورت ہے گلگت بلتستان میں میڈیکل کالج کی اشد ضرورت ہے اسی کو مد نظر رکھ کر سابقہ وفاقی حکومت نے میدیکل کالج بنانے کی منظوری دی تھی جس کا پی سی ون مکمل ہو چکا تھا اسی دوران حکومت کی تبدیلی اور سابقہ چیف جسٹس کی مداخلت کے باعث نگران حکومت نے اس اہم منصوبے کو نظر انداز کر دیا جبکہ نئی بننے والی حکومت بھی اسی روش پر گامزن ہے اور اس اہم منصوبے کو سرد خانے کی نذر کرنے کی کوشش کر رہی ہے،وزیر اعلی نے گلگت بلتستان میں موجود توانائی کے بحران اور اس کے سدباب کے لئے کئے جانے والے اقدامات پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت کچھ بڑے اور کچھ چھوٹے پن بجلی کے منصوبوں پر کام کرنا چاہتی ہے مگر وفاقی حکومت رقم دینے اورگارنٹی دینے سے قاصر ہے گلگت بلتستان میں ریجنل گرڈسٹیشن سرے سے موجود نہیں سابقہ حکومت نے ریجنل گرڈ سٹیشن قائم کرنے کے لئے ہمیں اجازت دی تھی جس پر صوبائی حکومت اپنا کام پورا کر چکی ہے اب اہم منصوبے کو ایکنک میں پیش کر کے اس کی انتظامی منظوری کا عمل درکار ہے اسی طرح ہرپو،شغرتھنگ،غواڑی اور عطا آباد جیسے پن بجلی کے اہم منصوبوں پرپیش رفت ہو رہی ہے وفاقی حکومت اگر تعاون کرے تو ہماری صوبائی حکومت کسی طرح غیر ملکی و ملکی سرمایہ کاروں کو ان منصوبوں میں شامل کر کے پایہ تکمیل تک پہنچانے صلاحیت رکھتی ہے وزیر اعلی نے سکردو میں روز بروز پیدا ہونے والے پینے کے پانی اور زرعی پانی و بجلی کی قلت کے مسائل پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شتونگ نالے کا منصوبہ پیشہ ورانہ مہارت کی کمی اور سابقہ حکومتوں اور واپڈا کی کوتاہی سے ایک بڑے مسلے کی شکل اختیار کر چکا ہے اور ایک کثیر رقم خرچ کرنے کے باوجود تعمیر ہونے والے سدپارہ ڈیم کی اصل روح فوت ہو چکی ہے اب اس منصوبے کو کامیاب بنانے کے لئے ہمیں ڈھائی ارب کی رقم درکار ہے تا کہ شتونگ نالے کا رخ تبدیل کیا جا سکے وفاقی وزیر منصوبہ بندی نے خسرو بختیار نے کہا کہ گزشتہ دور حکومت کے دور میں وفاقی پی ایس ڈی پی میں ملک بھر کے لئے 1200ارب رکھے گئے تھے جبکہ اس دفعہ 400ارب کی رقم رکھی گئی ہے اس محدود بجٹ میں گلگت بلتستان کے تمام منصوبوں کے لئے رقم فراہم کرنا وفاق کے لئے ممکن نہیں ہے اس لئے گلگت بلتستان حکومت نے جو منصوبے ہمیں بتائے ہیں ان میں سے جو ضروری اور اہم ہوں گے ان کو وفاقی پی ایس ڈی پی میں منظوری دینے کی پوری کوشش کریں گے,

Sharing is caring!

About admin

Daily Mountain Pass Gilgit Baltistan providing latest authentic News. Mountain GB published Epaper too.