گلگت بلتستان کو بچائیں! گلیشئرز کے پگھلنے کے سبب آنے والے خطرات سے

تحریر: شیرین کریم
گلگت بلتستان کو خوبصورتی کے لحاظ سے دنیا کے خوبصورت مقامات میں شمار ہوتا ہے خوبصورتی میں اپنی مثال آپ یہ علاقہ پوری دنیا میں اپنی الگ حیثیت رکھتا ہے ۔ علاقے کی خوبصورتی اور قدرتی حسن کی بدولت اس علاقے کو جنت نظیر علاقہ کہا جاتا ہے۔ جہاں پر قدرتی جھلیں، پہاڑ، دریا، میدان، آبشار، گلیشئرز، خوبصورت سرسبز وادیاں شامل ہیں جن کو دیکھ کر بے امتیاز قدرت کی تعریف زبان سے نکل جاتی ہے۔
جنت نظیر علاقہ چاروں طر ف سے پہاڑوں سے گھیرا ہونے کی وجہ سے سال بھر اس پر سیلاب کے خدشات منڈلاتے رہتے ہیں ۔ ایک سروے کے مطابق گلگت بلتستان میں گلیشئرز کے سرکنے کی رفتار48.60میٹر سالانہ ہے ۔گلگت بلتستان میں قدرتی آفات اذلی ہیں اور ان قدرتی آفات کو روکنا کسی کے بس کی بات ن ہیں لیکن آج کا زمانہ سائنسی اور ریسرچ کا دور ہے جہاں دیگر علوم کے ساتھ قدرتی آفات پر ریسرچ اور معلومات پر عبور حاصل ہے۔ جس کی بدولت قدرتی آفات سے بچاؤ اور جانی و مالی نقصان کو کم کرنے کیلئے ادارے سرگرم عمل ہیں۔ ہندوکش ہمالیہ خطہ1500گلیشئرز9بڑے پہاڑوں اور11.3ارب انسانوں کا گہوارہ ہے۔ موسمی تفیرات اور انسانی جانوں پر پڑے والے اثرات کے حوالے سے آگاہی فراہم کرنے کیلئے ادارے سرگرم عمل ہیں جن میں ڈیزاسٹرمینجمنٹ اتھارٹی (NDMA)فوکس(FOCUS)،میٹرلوجی ڈیپارٹمنٹ (محکمہ موسمیات) اور دیگر این جی اوز شامل ہیں۔
قدرتی حسن سے بھرا علاقہ قدرتی آفات کا ڈر بھی ہمیشہ یہاں کے باسیوں پ منڈلاتا رہتا ہے ۔ قدرتی آفات جن میں زلزلہ، لینڈ سلائیڈنگ، بجلی کا گرنا، سیلاب اور گلیشئرز کے پگھلاؤ کے سبب آے والا گلاف آباد کاریوں کو نیست و نابود کرنے کے ساتھ ساتھ انسانی جانوں کو بھی نقصان پہنچاتا ہے۔اور ان قدرتی آفات کی بدولت کئی وادیوں کو اجاڑ کر رکھ دیا ہے ۔ جس کی بہت بڑی مثال لینڈ سلائیڈنگ کی بدولت عطاء آباد جھیل کا وجود ہے ۔ گلگت بلتستان میں5218گلیشئرز اور 2420گلیشئرز جھلیں موجود ہیں جن میں سے 52جھیلوں کو انسانی آبادی کیلئے خطرناک قرار دیا جا چکا ہے ۔ حالیہ دنوں پاکستان میٹرولوجی ڈ ؁پارٹمنٹ کی ریسرچ سروے کے مطابق گلگت بلتستان میں 36گلیشر جھیلیں موجود ہیں ۔
سروے کے مطابق 7جھیلیں انتہائی خطرناک ، 12خطرناک اور 13کم خطرناک ے ۔ انتہائی خطرناک جھیلیں کسی بھی وقت پھت سکتی ہے جو مقامی آبادیوں کو بڑے بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا سکتی ہیں ۔ کم خطرناک جھیلیں بارش اور زلزلہ کے باعث خطرناک ثابت ہو سکتی ہیں ۔ گلگت بلتستان کے جن علاقوں میں گلیشر جھیلیں موجود ہیں ان میں گلگت ، ہنزہ ، استور ، شگر ، شکیوٹ ، انڈس شامل ہیں ۔ گلگت میں بگروٹ ، ہنزہ ، اپر ہنزہ ، اشکومن ، یاسین ، استور ، گوپس کی جھیلیں خطرناک ہیں جو پھٹنے کے سبب نقصان کا باعث بن سکتی ہیں ۔ ان خطرناک جھیلوں کے پھٹنے کے سبب زرخیز زمینوں ، فصلوں ، جنگلات ، روڈ ، واٹر چینل پائپ لائن اور آبادیوں کو نقصان پہنچنے کے خطرات ہیں ۔ انٹر نیشنل سنٹر فار انٹیگریٹڈ ماؤنٹین ڈویلپمنٹ (ICIMO) کے سائنسٹسٹ کے ہمالیہ اور ہندوکش کے تیزی سے پگھلنے والے گلیشرز کے حوالے سے ریسرچ میں بتایا گیا ہے کہ ہمالیہ اور ہندوکش کے گلیشرز کے پگھلنے کی ایک اہم وجہ بلیک کاربن ہے ۔ ماحولیاتی آلودگی کی وجہ سے بھی گلیشرز تیزی سے پگھل رہے ہیں ۔ جیسے گھروں میں لکڑی جلانے کے بعد ایندھن کے جلنے سے جو کالا دھواں نکلتا ہے وہ انرجی یا لائٹ کو اپنے اندر تیزی سے جذب کر دیتا ہے کاربن ڈائی آکسائیڈ ، کالانا دھواں صحت کے ساتھ ساتھ ماحول کیلئے بھی خطرناک ذہر ہے ۔ کیونکہ ان علاقوں میں لکڑیاں بہت جلتی ہیں اسکے علاقہ کالا دھواں ڈیزل سے چلنے والی گاڑیوں سے بھی زیادہ مقدار میں نکلتا ہے ۔
بلیک کاربن سے برف جلدی پگھل جاتا ہے اور بیلک کاربن کی وجہ سے برف پگھلنے کی رفتار زیادہ تیزی سے ہوتی ہے ۔ حالیہ سردی نے اس بات کو واضح کیا ہے کہ موسم کی بڑی تبدیلی کی وجہ سے بارش ، برف باری ، موسم کی تبدیلی ،کلائمیٹ سائیکل تبدیل ہو رہا ہے ۔ ICIMODکے ماہرین ، کا مزید کہ اہے کہ آبادی کے بڑھنے کی وجہ سے درختوں کا کٹاؤ برھ گیا ہے اور درخت ناپید ہو چکے ہیں جس سے ہوا مں کاربن ڈائی اکسائیڈ کی مقدار میں اضافہ ہو رہا ہے جس کی بدولت موسمی تغیرات وقوع پذیر ہوتے ہیں ۔ انہوں نے مزید بتایا کہ تیزی سے پگھلنے والے گلیشرز کی بدولت جھیلوں میں موجود پانی کی مقدار میں اضافہ ہوتا ہے ۔ بجلی کے گرنے ، زلزلہ کی وجہ سے پھٹ جاتے ہے اور خطرناک قسم کا سیلاب کا باعچ بن جاتا ہے ۔ جو انسانی آبادیوں کو نقصان پہنچانے کا سبب بن سکت ہے ۔ ICIMODکے ماہرین کے مطابق ہمالیہ کے پہاڑوں سے پگھلنے والا گلیشر جس میں سے تیس فیصد انڈکے ماحولیاتی آلودگی کے سبب پگھلتا ہے ۔
ماہرین کا خیال ہے کہ اگر درختوں کی کٹائی کو روکا جائے اور اسکے متبادل راستے ، ذرائع ، تلاش کرکے ایندھن کے طور پر استعمال کئے جائیں ، گھریلو امور کی انجام دہی میں گیس کا استعمال ، یا پھر بجلی کی مقدار میں اضافہ کرکے بجلی کا زیادہ استعمال اور درختوں کے کٹاؤ کو رروک کر ماحولیاتی آلودگی میں کمی لائی جا سکتی ہے ۔ گلگت بلتستان کے حالیہ صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے اس حوالے سے گلگت بلتستان ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر ظہیر الدین بابر سے بات چیت کی گئی اس حوالے سے انہوں نے بتایا کہ گلگت بلتستان ہمیشہ قدرتی آفات کا شکار رہا ہے ۔ پہاڑی علاقہ ہونے کی وجہ سے قدرتی آفات کے سبب کئی آبادیوں کو نقصان اور آباد کاریوں کو نیست و نابود کررہا ہے ۔ مگر جی بی ڈی ایم اے کی کاوشوں کے سبب گلگت بلتستان میں قدرتی آفات کے سبب آنے والے نقصانات کو پہلے کی نسبت کم کررہا ہے ۔ این ڈی ایم اے کسی بھی ایمر جنسی کی صورت میں متاثرہ علاقے میں جاکر متاثرین کی جان بچائی ہے ۔ انہیں خوراک مہیا کیا جاتا ہے ۔ شلٹر بھی تقسیم کئے جاتے ہیں ۔
جی بی ڈی ایم اے کے پائلٹ پراجیکٹ جو بگروٹ میں گلاف کے نام سے قیام عمل میں آیا تھا علاقے کے لوگوں کو قدرتی آفات سے بچاؤ کے ساتھ ساتھ مختلف ٹریننگ بھی مہیا جئے جاتے ہیں اور گلاف پروجیکٹ یو این ڈٰ پی کا مشترکہ پروجیکٹ ہے جس نے 2011سے 2015تک بگروٹ ویلی میں قدرتی آفات سے آگاہی فراہم کرنے کے ساتھ گلاف کے سبب آنے والے نقصانات کو بھی کم کردیا ہے ۔ فوکس ہمیشہ سے قدرتی آفات سے نمٹنے اور متاثرہ علاقے اور لوگوں کی مدد کیلئے سرگرم عمل رہتا ہے ۔ اس حوالے سے فوکس کے نذیر احمد سے بات چیت کی گئی جس پر انہوں نے بتایا کہ حالیہ صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے فوکس کے زیر اہتمام کئی ٹیمیں تیار کی ہیں جو کسی بھی ناگہانی واقع کی صورت میں متاثرہ علاقے اور لوگوں کو بچانے کے لئے اپنا کردار ادا کرینگی ۔ انہوں نے مزید بتایا کہ فوکس نے گلگت بلتستان کے 25ہزار افراد کو قدرتی آفات سے نمٹنے اور آفات کے بعد متاثرہ علاقے اور لوگوں کی مدد کیلئے تربیت دیکر ٹیمیں تیار کی ہیں ۔
گلگت بلتستان میں آنے والے قدرتی آفات جن میں لینڈ سلائیڈنگ ، زلزلہ ، گلاف ، گلیشرز پگھلاؤ کے سبب سیلاب کا آنا دیگر شامل ہیں ۔قدرتی آفات کے سبب یہاں خے باسی کئی مسائل کا شکار رہتے ہیں جن میں لینڈ سلائیڈنگ کے سبب گلگت بلتستان کا واحد راستہ قراقرم ہائی وے اکثر بند رہتا ہے جس سے اقتصادی ترقی پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں ۔ گلیشرز کے پگھلنے کی وجہ سے گلگت بلتستان کے اقتصادی راہداری پر بھی اثرات مرترب ہو سکتے ہیں ۔ اس حوالے سے گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر جعفر اللہ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اقتصادی راہداری منصوبہ میں اس بات کا خاص خیال رکھا گیا ہے کہ گلگت بلتستان میں ایسے انڈسٹریز قائم کئے جائیں گے جس سے گلگت بلتستان کا کلائمیٹ خراب نہ ہو ۔ انڈسٹریز کے قیام سے بہت زیادہ مقدار میں ماحولیاتی آلودگی پھیلتی ہے اور یہ آلودگی گلگت بلتستان میں موجود گلیشرز کے پگھلاؤ میں تیزی کا سبئب بھی بن سکتی ہے ۔ جس سے گلگت بلتستان کو نقصان پہنچ سکتا ہے اور گلیشرز کے پگھلنے کی وجہ سے اکنامک کوریڈور پر بھی اثرات مرتب ہو سکتے ہیںَ گلیشرز کے پگھلنے کے سبب قراقرم ہائی وے کو نقصان پہنچنے کے خطرات ہیں جس سے اکنامک کوریڈور منصوبہ کو خطرہ ہو سکتا ہے ۔
پاکستان میٹرولوجی ڈیپارٹمنٹ گلگت کے ڈائریکٹر میٹرولوجسٹ زبیر احمد صدیے نے اپنے انٹرویو میں کہا کہ میٹرولوجی ڈیپارٹمنٹ نے سب سے پہلے گلگت بلتستان میں گلاف کے اوپر تحقیق کا کام شروع کیا پورے گلگت بلتستان کے گلیشرز کی تحقیق کی گئی ۔ محکمہ موسمیات کے پائلٹ پراجیکٹ گلاف کی بگروٹ اور چترال میں بہتر کارکردگی کے باعث 2015-2014میں گلاف سیلاب آئے لیکن محکمے کی وقتی عوام کو آگاہی کے باعث انسانی جانوں کا نقصان صفر رہا ہے ۔ اس سے پہلے گلگت بلتستان میں آنے والے گلاف کی وجہ سے بہت نقصان ہوا کرتا تھا گلاف کے ادارے چترال اور بگروٹ میں کامیابی کے بعد ان جن علاقوں میں گلیشرز ، جھیلوں کے نقصان کے خطرات ہیں ان پر بھی کام کیا جائیگا ۔
پاکستان میٹرولوجی ڈیپارٹمنٹ گلگت کے ڈائریکٹر ذبیر احمد صدیقی نے ایک سوال بتایا کہ جن علاقوں میں گلاف کے آنے کے خطرات ہیں ان کی نشاندہی کرنے کے بعد میڈیا کے ذریعے سیکریٹریز ، چیف سیکریٹری ، پولیس ڈیپارٹمنٹ ، آغا خان فاؤنڈیشن کو بلا کر آگاہی فراہم کی ہے ۔ اب ان اداروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ عوام میں مزید آگاہی فراہم کرے ۔
ایک سوال کے جواب میں انہو ں نے بتایا کہ گلگت بلتستان میں تیزی سے پگھلنے والے گلیشئرز جھیلوں کی اہم وجہ گلوبل وارمنگ اور جنگلات کی کٹائی ہے جس کی وجہ سے کلائمنٹ پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں اور درجہ حرارت میں تبدیلی آتی ہے اگر درجہ حرارت میں تھوڑا بھی اضافہ ہوجاتا ہے تو اس سے عام آدمی کو فرق نہیں پڑتا ہے لیکن اس سے گلیشئرز پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں جو گلیشئرز کے پگھلنے میں تیزی کا سبب بن جاتا ہے جو گلاف کا باعث بنتی ہے انہوں نے کہاکہ پاکستان بھر میں کلائمٹ کے منفی اثرات سب سے زیادہ گلگت بلتستان پر پڑتے ہیں۔
موسمی تفیرات کے باعث اس سال بھی بارشیں زیادہ ہونے کے خدشات ہیں۔ عوام اور ہر ذمہ دار فرد کو چاہئے کہ آنے والے قدرتی آفات سے آگاہ حاصل کرے کہ ان کے علاقے میں کس قسم کے قدرتی آفات رونما ہوسکتے ہیں تاکہ نقصان کو کم سے کم کیا جاسکے۔
گلگت بلتستان میں تیزی سے پگھلنے والے گلیشئرز جن کی وجہ سے موسمی تفیرات یا گلوبل وارمنگ ہے اس سے نمٹنے کیلئے اقدامات کرنا چاہئے بلکہ گلگت بلتستان کے پہاڑوں پر ان پگھلنے والے گلیشئرز سے بننے والے خطرناک جھیلوں سے ملحقہ علاقوں میں رہائش پذیر لوگوں کو درپیش خطرات سے نمٹنے کیلئے بھی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے ۔ حکومت اور متعلقہ ادارے اگر ان خطرناک جھیلوں کو نظرانداز کرتے ہیں تو ان کے پھٹنے کی صورت میں بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصان کا سامنا ہے۔اس لئے حکومت، متعلقہ ادارے اور میڈیا و چاہئے کہ ان علاقوں میں رہائش پذیر عوام کو اس حوالے سے شعور دیں اور جھیلوں سے درپیش خطرات سے قبل از وقت محتاط رہنے کیلئے اور احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کیلئے وقتاً فوقتاً عوام کو آگاہی دینے کے ساتھ ان خطرناک جھیلوں کی نگرانی بھی ضروری ہے۔
گلگت بلتستان میں ہونے والی موسمی تفیرات اور ان کے اثرات کے حوالے سے ملکی و بین الاقوامی سطح پر ہونے والے کانفرنسز میں شرکت کرنے والے ذمہ دار افراد کی جانب سے اب تک ماحاصل سامنے نہیں آیا اور نہ ہی اس حوالے سے گلگت بلتستان کے عوام میں موثر شعور و آگاہی کیلئے اقدامات نہیں اٹھائے گئے ہیں اور ذمہ دار افراد کے اس حوالے سے کانفرنسز میں شرکت محض سیر سپاٹے ثابت ہوگئے ہیں۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ گلگت بلتستان میں گلوبل وارمنگ سے ہونے والے نقصانات کو کم سے کم کرنے کیلئے متعلقہ اداروں اور سائنسدانوں اور ماہرین کے تجاویز پر عملدرآمد کیا جائے اور گلگت بلتستان کی سیاسی قیادت، بیوروکریسی اور تمام سٹیک ہولڈرز کو ایک صف میں شامل ہوکرگلوبل وارمنگ سے ہونے والے نقصانات کو کم سے کم کرنے کی کوشش کی جائے اور اگر خدانخواستہ واقعہ رونما ہونے کی صورت میں فوری اقدامات کیلئے سرکاری مشینری تیار کی جائے اور غیر سرکاری تنظیموں کو بھی اس حوالے سے پابند بنایا جائے۔

Sharing is caring!

About admin

Daily Mountain Pass Gilgit Baltistan providing latest authentic News. Mountain GB published Epaper too.