گلگت بلتستان کے آئینی حیثیت کے تعین کیلئے قائم کمیٹی کے رکن اور وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے قانونی امور اشتر اوصاف علی نے کمیٹی کے تحلیل ہونے کی خبروں سے لا علمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں تحلیل کا کوئی نوٹیفکیشن نہیں ملا ہے۔اسلام آباد کے ایک نجی ریڈیو ایف ایم 99 ریڈیو نیوزنیٹ ورک کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ مذکورہ کمیٹی کے پانچ اجلاس ہوچکے ہیںجس میں بہت سارا کام کیا جا چکا ہے۔ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ کمیٹی کیلئے وقت کا تعین کرنا وزیر اعظم کی صوابدید پر ہوتا ہے تاہم اس طرح کے معاملات کے بارئے میں بنانے والی کمیٹیوں کو زیادہ کام کرنا پڑتا ہے اس لئے اسے 90دن سے لیکر 180دن تک کا وقت دیا جاتا ہے۔گلگت بلتستان کے آئینی حیثیت کے تعین کے بارئے میں کمیٹی میں ہونے والی پیش رفت کے حوالے سے اشتر اوصاف کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے کمیٹی کے چیرمین ہی کوئی بات کر سکتا ہے عموما اس حوالے سے ہونے والی پیش رفت کو راز میں رکھا جاتا ہے ۔واضح کہ پاکستان پیپلز پارٹی گلگت بلتستان کے صدر امجد حسین ایڈوکیٹ نے مذکورہ کمیٹی کے تحلیل ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔