گلگت: |ارسلان علی /سٹاف رپورٹر:-
سی پیک پرکا م کا آغاز کرنے سے قبل گلگت بلتستان میں ایک خود مختار آئین ساز اسمبلی کا قیام عمل میں لایا جائے جس میں گلگت بلتستان کے حوالے سے تمام فیصلے کرنے کا اختیار ہو،کشمیر کے باقی متنازعہ علاقے مقبوضہ کشمیر اور آزاد کشمیر کی طرح گلگت بلتستان میں بھی سٹیٹ سبجکٹ رول بحال کیا جائے اور اس پر فوری طور پر عمل درآمد کروایا جائے،
گلگت بلتستان کے زمینیں عوامی ملکیتی ہیں ان زمینوں کو خالصہ سرکار قرار دے کر قبضہ غیر قانونی ،غیر آئینی عمل ہے لہذا سرکارکے نام پر قبضہ کئے گئے زمینوں کو فلفورعوام کو واپس کیا جائے ۔ گلگت بلتستان کے تاریخی سڑکیں ،غذر واخان روڈ،سکردو کاگل روڈ ،استور کشمیر اور غذر چترال روڈ کو سی پیک کے منصوبہ میں شامل کرکے جلد از جلد کام شروع کیا جائے ،گلگت بلتستان کو فی ٹریڈ زون قرار دیا جائے ۔ قراقرم نیشنل موومنٹ کے زیر اہتمام آل پارٹیز کانفرنس’’بعنون اقتصادی راہداری حق ملکیت اور متنازعہ گلگت بلتستان‘‘ میں شامل گلگت بلتستان کی تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں نے اس متفقہ طور پر قرارداد کی منظوری دے دی ۔آل پارٹیز کانفرنس میں جماعت اسلامی ،اسلامی تحریک پاکستان ،ایم ڈبلیو ایم ،عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان ،ایم کیوایم ،عوامی ایکشن تحریک گلگت بلتستان ،جموو کشمیر لبریشن فرنٹ اور دیگر پارٹیوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے مرکزی چیئر مین قراقرم نیشنل موومنٹ محمد جاوید نے کہا کہ سی پیک کا منصوبہ گلگت بلتستان کی زندگی اور موت کا مسئلہ ہے جس پر ہم آج اس مسئلہ پر کھڑا نہیں ہونگے تو کل ہم کبھی بھی کھڑا نہیں ہوسکیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہم پر الزام لگایا جارہاہے کہ ہم اس اہم منصوبے کے خلاف بیرون ممالک سے ڈالر لے رہے ہیں جس کی میں شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہواور میں یہ بتانا چاہتا ہوں کہ ہم اس منصوبے کے خلاف نہیں ہے بلکہ ہم اس اہم منصوبے میں اپنا حق چاہتے ہیں ۔سینئر قانون دان و عوامی ایکشن تحریک کے سربراہ احسان ایڈووکیٹ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام یا زمین متنازعہ نہیں بلکہ پاکستان کی اس خطہ پر غیر قانونی طور پر قبضہ متنازعہ ہے ،UNCIPکی قرارداد اور پاکستان کے آئین اورقانون کے مطابق اس خطہ پر قبضہ غیر قانونی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہمیں چاہئے کہ اقوام متحدہ کے قرار دادوں کے مطابق گلگت بلتستان میں ایک خود مختار آئین ساز اسمبلی بنانے کے لئے جدو جہد کرنے کی ضرورت ہے ،جس میں گلگت بلتستان کے عوام کے فیصلہ گلگت میں ہی ہوں نہ کہ اسلام آباد میں ۔انہوں نے کہا کہ قانون ساز اسمبلی کے پاس ایک بلدیاتی ادار کے برابر بھی اختیارت نہیں ہے ،یہ اسمبلی صروف گلگت بلتستان کے پسے ہوئے عوام کے ساتھ دھوکہ ہے ۔اس موقع پر جماعت اسلامی گلگت بلتستان کے جنرل سیکریٹری نظام الدین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم پاکستان کے خلاف نہیں ہے بلکہ پاکستان کے حکمرانوں کے پالیسیوں کے خلاف ہیں اور ہم سی پیک کے خلاف بھی نہیں ہے بلکہ ہم اس میں اپنا برابر جا حصہ چاہتے ہیں ۔انہوں نے کہا گلگت بلتستان میں تمام خرابیوں کا جڑ 2009ء کے سیلف گورننس آرڈیننس ہے جس کی وجہ سے آج گلگت بلتستان محرومیوں کا شکار ہے ،گلگت کے زمینوں کو خالصہ سرکار کے نام پر اٹھانے کی ہم کبھی اجازت نہیں دینگے ،اگر حکومت پاکستان کو اقتصادی راہداری کے لئے زمینوں کی ضرورت ہے تو کو زمینوں کی معاوضات ادا کرکے خریدیں ۔اس موقع پر اسلامی تحریک پاکستان گلگت بلتستان کے رہنماء اخترحسین رضوی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان سے غیر قانونی طور پر اقتصادی راہداری گزارنے کے لئے تقسیم کیا گیا ہے اور جس کے حوالے سے گلگت بلتستان کے عوام کو بہت جلد علم ہوجائے گا۔انہوں نے کہاکہ گلگت بلتستان میں سٹیٹ سبجکٹ رول فوری طور پر بحال کرکے اس پر عمل درآمد کروایا جاے۔اس موقع پر جمو و کشمیر لبریشن فرنٹ کے سابق صدر ضیاء الحق ،سابق چیئر مین قراقرم نیشنل موومنٹ ممتاز نگری،تحسین علی رانا،محمد علی شاہ ،فدا حسین ،سید یاصب الدین و دیگر نے خطاب کی ۔