وزیراعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے پاک چائنہ کوریڈور منصوبے پر قائم مشترکہ رابطہ کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں بار ہا کہہ چکا اور دوبارہ کہہ رہا ہوں کہ گلگت بلتستان کو توانائی بحران سے نجات دلائے بغیر گلگت بلتستان میں بڑے منصوبے اکنامک زون انڈسٹریل زون اور کسی بھی اقدام کی کوئی وقعت نہیں ہے گلگت بلتستان کا بڑا حصہ اس وقت اندھیرے میں ڈوبا ہوا ہے بلتستان میں ہڑتال چل رہی ہے مگر ہمیں فوری حل نظر نہیں آ رہا واپڈا اور وفاقی حکومت کو اس ضمن میں فوری ایکشن لینا ہو گا گلگت بلتستان میں چھوٹے ہائیڈرو پراجیکٹ کے لئے صوبائی حکومت کو فری ہینڈ دیا جائے اور وفاقی حکومت بھی اقدامات کرے سی پیک منصوبے کی کامیابی پورے ملک کی طرح گلگت بلتستان کے لئے بھی انتہائی اہمیت کی حامل ہے اور اس منصوبے کو کامیاب بنانے کیلئے ہم تمام تر وسائل بروئے کار لا رہے ہیں۔ چین میں ہونے والی مشترکہ رابطہ کمیٹی کی میٹنگ اور سی پیک میں شامل منصوبوں کا جائزہ لینے کیلئے وفاقی وزیر پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ احسن اقبال کی سربراہی میں اجلاس ہوا جس میں چاروں صوبوں بشمول آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں وزیراعلیٰ گلگت بلتستان نے اپنے خطاب میں کہا کہ سی پیک منصوبے کی اہمیت اور گلگت بلتستان کو حاصل ہونے والے فوائد پر کوئی بحث ہے نہ ہی شک کی گنجائش ہے مگر ہم اس منصوبے کے شروع ہونے سے قبل جس بحران سے گزر رہے ہیں اس کا حل بھی انتہائی اہم ہے گلگت بلتستان میں توانائی کے بحران پر قابو پانے کیلئے مزید تقاریر اور وعدوں کی نہیں بلکہ عملی اقدامات کی ضرورت ہے وفاقی حکومت اور واپڈا اس ضمن میں اپنا فوری کردار ادا کریں وزیراعلیٰ نے اجلاس میں سکردو میں جاری شدید بجلی کے بحران کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اتنے اہم خطے کا اہم ضلع گزشتہ کئی روز سے بجلی سے محروم ہے وہاں ہڑتالیں اور احتجاج جاری ہے جس کا حل نکالنا ناگزیر ہو چکا ہے انہوں نے مزید کہا کہ ہماری بدقسمتی ہے کہ گزشتہ ستر سالوں میں گلگت بلتستان کو نیشنل گرڈ سے جوڑنا تو درکنار گلگت بلتستان میں ریجنل گرڈ اسٹیشن بھی نہ بنا سکے جس کی وجہ سے آج ہم انتہائی مشکلات کا شکار ہو چکے ہیں لہٰذا میری اجلاس کے ذریعے تمام سٹیک ہولڈرز سے یہ گزارش ہے کہ گلگت بلتستان کیلئے سی پیک کا تحفہ اگر فائدہ مند بنانا ہے تو سب سے پہلے توانائی کے شعبے پر توجہ دی جائے چھوٹے ہائیڈروپاور پراجیکٹ شروع کرنے کیلئے صوبائی حکومت کو فری ہینڈ دے کر تعاون کیا جائے ۔ وزیراعلیٰ نے اجلاس میں چیئرمین این ایچ اے کی موجودگی میں رائیکوٹ تا خنجراب سڑک کے متاثرین کے معاوضوں کا مسئلہ بھی اٹھایا جس پر چیئرمین این ایچ اے کا کہنا تھا کہ اس ضمن میں جو کمیٹی بنی تھی اس کمیٹی کی تجاویز اور رپورٹس پر بار بار اختلاف پیدا ہو رہا ہے لہٰذا اب فیصلہ کیا گیا ہے کہ این ایچ اے اور گلگت بلتستان حکومت کے نمائندوں پر مبنی ایک مشترکہ کمیٹی تشکیل دی جائے اور ان کی جانب سے حاصل ہونے والی رپورٹس کے مطابق معاوضوں کی ادائیگی شروع کر دی جائے گی معاوضوں کی رقم دستیاب ہے لہٰذا تاخیر نہیں ہو گی وزیراعلیٰ گلگت بلتستان نے اس ضمن میں کمیٹی کے لئے صوبائی حکومت کی جانب سے کمشنر گلگت بلتستان کا نام تجویز کیا ہے۔