گلگت(شہزاد الہامی سے ) ایماندار قومیں ہی بام عروج تک پہنچتی ہیں کہ عنوان سے کالج آف ایجوکیشن میں نیب کی جانب سے تقریر ی مقابلوں کا انقاد ہوا جس میں پروفیسر عثمان کالج آف ایجوکیشن جوٹیال کی طلبہ عشرت فاطمہ نے پہلے پوزیشن جب کہ گورنمنٹ ہائی سیکنڈی سکول کشروٹ کی طلبہ حفصہ نے دوسری پوزیشن جب کہ مونٹین سکول آف اکنامکس جوٹیال کے طالب علم عبد الرحمن نے تیسری پوزیشن حاصل کی ۔ تقریب سے خطاب کر تے ہو ئے ا ڈائریکٹرنیب ناصر جنجوعہ نے کہا کہ کسی ملک میں کتنے بھی وسائل ہوں لیکن اگر کرپشن ہوتو وہ ملک کبھی بھی ترقی نہیں کرسکتی ہے اگر پاکستان کی بات کی جائے تو کرپشن کوئی نئی بات نہیں ہے پاکستان اورکرپشن چولی دامن کا ساتھ ہے قائد اعظم نے پہلی اسمبلی میں خطاب میں حکومت کی دو اہم ترجیحات بیان کی جن میں پہلی گورنمنٹ کی ذمہ داری اوردوسری کرپشن کی روک تھام کی بات کی پاکستان میں لامحدود وسائل ہیں سمندر پہاڑ ہیں ۔سی پیک کی وجہ سے پاکستان کی اہمیت اور بھی بڑھ چکی ہے دریا ،زراعت ،کارخانہ ،پیٹرول گیس ہے سب کچھ ہے 70سال گزرنے کے باوجود پاکستان ترقی یافتہ نہیں ہورہا ہے کیا وجہ ہے ایک دورمیں پاکستان جرمنی جیسے ملکوں کو قرضہ دیتا تھا لیکن اب پاکستان خود مقروض ہے دنیا میں کئی ملک ایسے ہیں جو پاکستان سے چھوٹے ہیں لیکن ان کی معیشت پاکستان سے آگے ہے وجہ کرپشن نہ ہونا کرپشن ایسا سماجی ناسورہے اچھی حکمرانی اچھی معیشت ،سوشل منٹس میں داخل ڈالتا ہے جس کی وجہ سے انصاف نہیں ملتا ہے سٹرک اور اچھی پل نہیں بنتے ہیں کرپشن کا مطلب صرف پیسے لینا نہیں ہے بلکہ اگر ایک آفیسر آفس دیر سے آتا ہے یا آفس سے جلدی چھٹی کرتا ہے تو وہ کرپشن کررہاہے ۔ایماندار قومیں ہی بام عروج تک پہنچتی ہیں کہ عنوان سے کالج آف ایجوکیشن میں نیب کی جانب سے تقریر ی مقابلوں کی تقریب سے خطاب کر تے ہو ئے انہوں نے کہا کہ اگر کوئی افسر سفارش پر فیصلہ کرتا ہے تو وہ بھی کرپشن کر کے زمرے میں آتا ہے ۔ڈرائیور سگنل کی خلاف ورزی کرے اور ٹریفک والا اسے جان دے یا ڈرائیور ٹریفک والے کو پیسے دے وہ بھی کرپشن ہے کرپشن کا مطلب صرف پیسے لینا نہیں یا دینا نہیں ہے کرپشن کی مثال پہلی پوزیشن والے کو اگر پہلا انعام نہ ملا تو اس کا دل ٹوٹ جائے گا اور وہ آئند ہ محنت نہیں کریگا اور اگر کوئی انعام نہ حاصل کرسکا تو اسے محنت کر کے انعام حاصل کرنے کی کوشش کرنی ہوگی ۔ہمارے معاشرے میں ایسے ڈاکٹر ،انجینئر ،ٹیچر جو قابل نہ ہوں ں گے ماہر نہ ہونگے تو ایسے ہسپتال،سٹرک یا سکول میں پڑھنے والے متاثر ہونگے یہ بھی حقیقت ہے اگر کوئی کرپشن کر کے نوکری حاصل کرتا ہے تو وہ سب سے پہلے دئیے ہوئے پیسے حاصل کریگا اس طرح کرپشن آگے بڑھتی رہتی رہے اگر کسی سکیم میں 50لاکھ لگائے جاتے ہیں تو اس سکیم میں آدھا کرپشن کی نظر ہوتا ہے نیب اس لئے وجود میں آیا ہے تاکہ کرپٹ عناصر کو سزادلا کر عبرت کا نشان بنایا جائے اور جو رقم کرپٹ عناصر نے لوٹا ہے وہ بھی واپس لی جائے نیب نے اب تک 297ارب روپے قوم یک لوٹی ہوئی رقم واپس خزانے میں جمع کرائی ہے کرپشن معاشی دشمن ہے اس کرپشن سے قوم کو بچایا جاسکے ۔آگاہی کے ذریعے پتہ چلتا ہے کہ کرپشن معاشرے کے کتنا نقصان دہ ہے کرپشن کے خلاف نیب دن رات کوشاں ہیں نیب کا لائحہ عمل تین قسم کے ہوتے ہیں آگاہی ،بچاؤ ،رو ک تھام ہے آگاہی کے ذریعے آج یونٹ سے آگاہی کے ذریعے نوجوانوں کو آگاہی دی جائے کہ کرپشن معاشرے کو کتنا نقصان کا باعث ہوتا ہے ،پوسٹر ،واک انٹرویو کراتے ہیں جس کے ذریعے نیب اورکرپشن فری پاکستان کا پیغام معاشرے کو دیا جائے ۔ہمارے معاشرے کا طرزعمل بھی کرپشن کے خلاف اثر پڑتا ہے پہلے ہمارے معاشرے میں اگرکوئی کرپٹ آدمی آجاتا جس کے پاس کرپشن سے پیسا آیا تو معاشرہ اس سے دور رہتا تھا اسے پسند نہیں کرتا تھا کیسے ضمیر بیچ کر کماتا ہے ایک دور ایسا آیا کہ کرپشن کو ہم برا نہیں سمجھتے تھے مگر اب ایسا دور آیا ہے کہ کرپشن کرنے والے کرپٹ کی عزت کی جاتی ہ یاس کے بڑے گاڑی یا گھر کی عزت کی جاتی ہے چاہے وہ کرپشن سے بنائی گئی ہو اگر کسی نے Pradoخریدی ہے تو ہم بھی کرپشن کر کے جی ایل آئی خریدنے کی کوشش کرتے ہیں اس چیز سے اس چیز سے اپنے آپ کو معاشرے کو اور ملک کو بچانا ہے نوجوان سے امید رکھتے ہیں کہ نوجوان دایانت داری کا مظاہرہ کریں اپنے امتحانات میں اگر کسی سوال کا جواب نہ آئے تو نقل کر کے اس سوال کا جواب لکھنے کی ضرورت نہیں اگلے سال آپ بہتر تیاری کریں گے اور اگلے سال آپ اچھی تیارکریں گے اگر آپ نے نقل کیا تو اگلے پرچھے میں آپ 2سوال کے جواب نہیں آئیگا اور آپ کرپشن کرتے رہیں گے ۔تقریب سے خطاب کر تے ہو ئے گورنمنٹ کالج آف ایجوکیشن کے پرنسپل ناصر حسین نے کہا کہ اس وقت پاکستان کا سب سے اہم مسئلہ کرپشن ہے اور اس کرپشن کی لعنت کو ختم کر نے کے لئے سب کو ملکر کام کرنا ہوگا اور کرپشن سے پاک پاکسیان بنانے کے لئے کام کرنا ہوگا ۔انہو ں نے کہا کہ یہ درست ہے کہ ایماندار قومیں ہی بام عروج پر پہنچتی ہیں اور جب تک کرپشن سے پاک معاشرہ تشکیل نہیں دیا جا ئے گا تب تک ہم کامیاب نہیں ہو سکتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ تعلیم نیب کے ساتھ کرپشن کے خاتمے کے حوالے سے آگاہی پروگراموں کے لئے شانہ بشانہ کام کرے گی اور ہر قسم کا تعاون کیا جا ئے گا ۔تقریب سے خطاب کر تے ہو ئے ہیومن راٹیس کمیشن آف پاکستان کے کواڈینیٹر اسرار الدین اسرار نے کہا کہ سرکاری محکموں کے اعلیٰ آفیسران اختیارات کو غلط استعمال کر کے کرپشن کا شکار ہو تے ہیں اور رشوت کرپشن کی بنیادی شکل ہے جہاں پر صحافت آزاد نہیں ہو تی ہے وہاں پر سب سے ذیادہ کرپشن ہوتی ہے انہوں نے کہا کہ سرکاری نوکریاں ضرورت س ذیادہ دینا بھی کرپشن کے زمرے میں آتا ہے کیونکہ ضرورت ست ذیادہ نو کریاں اپنوں کو نوازنے کے لئے ہوتی ہیں اور اس سے بجٹ پر بوجھ آتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جدید ما نیٹرنگ نہ ہونے کی وجہ سے کرپشن ہورہی ہے کرپشن کی روک تھام کے لئے جدید طرز پر مانیٹرنگ کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جن علاقوں میں کرپشن ذیادہ ہو تی ہے ان علاقوں میں خود کشیاں ہو تی ہیں اور ان علاقوں کی ترقی منجمد ہو تی ہیں اور بے روزگاری کی شرح میں اضافہ ہو جا تا ہے جس سے معاشرے میں خرابیاں پیدا ہو تی ہیں ۔ایماندار قومیں ہی بام عروج تک پہنچتی ہیں کہ عنوان سے کالج آف ایجوکیشن میں نیب کی جانب سے تقریب میں مختلف سکولوں اور کالجز کے طلبا و طالبات نے کرپشن کے خلاف ٹیبلو پیش کئے اور اپنی تقرری مقابلوں میں بھی کرپشن کے خلاف آگاہی دی ۔تقریب میں تقرری مقابلوں میں بہترین تقریر کرنے پر طلبا و طالبات کو شیلڈ اور تعریفی اسناد بھی دئے گئے ۔ تقریب کے آخر میں نیب کے حکام اور کالجنر کے طلباء طالبات نے کرپشن کو روکو کے حوالے سے واک بھی کیا اور کرپشن کے خلاف نعرے بازی بھی کی ۔