و زیر نعمان جو میرے عزیز ہیں ان کے بزرگوں سے میرے بزرگوں کا پیار کا رشتہ ہے۔نعمان پیپلز پارٹی کے جیالے ہیں سچ کہوں تو مجھے نظریاتی کارکنوں سے پیار ہے چاہے ان کا تعلق جس جماعت سے بھی ہو۔۔۔میرا نظریہ ہے کہ جہاں رہو جس کے ساتھ رہو ایماندآری اور وفاداری کے ساتھ رہو۔سو وزیر نعمان بھی ایک وفادار اور سنجیدہ سیاسی کارکن ہیں۔
وزیر صاحب نے وزیر اعلی کے بصری دھرنے میں شرکت پر ایک پرانے ساز کی قوالی چھیڑی ہے تو مناسب سمجھتا ہوں کہ میں بھی لے کے مطابق سر ملاوں۔وزیر نعمان نے آپنے خالص پیپلز پارٹی۔کے جیالہ پن کے چشمے کے ساتھ تحریر کئے گئے کالم میں وزیر اعلی کے بصری دورے کو اداکاری قرار دیتے ہوئے مزید لکھا ہے مسلم لیگ ن کے دور میں میرٹ کا قتل عام ہوا۔۔۔۔نعمان نے حق ملکیت اور خالصہ سرکار کی بے سری قوالی بھی چھیڑی ہے۔۔
سنو وزیر نعمان صاحب۔۔۔۔ضمیر کو ذندہ ۔دل کو بیدار۔دماغ کو چوکنا کر کے سنو۔۔۔۔
نعمان صاحب ۔۔یہ اداکاری اور صدا کاری پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی کا خاصہ ہے مسلم لیگ ن کے رہنماوں کو نہ اداکاری آتی ہے نہ صدا کاری ۔ہمارے پاس نہ ڈی چوک دھرنے کی تربیت ہے نہ پیپلز پارٹی کی اداکاریوں کا۔
گلگت بلتستان کے بچے بچے کے علم میں یہ بات ہے کہ مسلم لیگ ن نے علاقے کو ترقی دی ۔جبکہ پیپلز پارٹی نے فسآد۔محرومیاں ۔اور پسماندگی دی۔۔۔آپ کے پاس کون سا ایسا کارنامہ ہے جس پر فخر کر سکو کہ پیپلز پارٹی کے پانچ سالوں میں یہ کیا وہ کیا۔۔۔۔۔سوائے نوکریوں کی فروخت ۔بد امنی۔فساد۔اور محرومیوں کے پیپلز پارٹی نے دیا کیا ہے زرا دل پر ہاتھ رکھ کر کہو۔۔۔اللہ کو حاضر ناضر جان کر کہو کہ ترقی پیپلز پارٹی کے دور میں ہوئی یا مسلم لیگ ن کے دور میں۔۔۔۔۔وزیر نعمان صاحب جہاں تک مجھے یاد پڑتا ہے گھڑی باغ میں پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں ریڑھیئوں پر نوکریاں فروخت ہوتیں تھیں۔ن لیگ کے دور میں نہیں۔۔۔۔ضلع غذر کا ایک واقعہ تو آپ کو یاد ہوگا جہاں کےایک سکول میں ایک شخص داخل ہوا ہیڈ ماسٹر کو آپنی تعنیاتی کا لیٹر دیا تو ہیڈ ماسٹر کرسی سے اٹھا اور کہا آ،ئے جناب کرسی حاضر ہے میرا سکیل بارہ ہے جبکہ آپ کو چودہ سکیل دیا گیا ہے۔ آپ کلاس میں مجھ سے سنئر ہیں آج سے انگلش آپ پڑھائیں گے۔نئے تعنیات ہونے والے نے کہا کہ ہیڈ ماسٹر صاحب یہ آپ کیا کہہ رہے ہیں میں انپڑھ ہوں میں نے تو نائب قاصد کے لئے تین لاکھ روپے دیئے تھے کہا گیا ایک لاکھ اور دو تو سکیل زیادہ کریں گے میں نے ایک لاکھ اور دیا اس لالچ میں کہ تنخوا زیادہ ہوگی باقی رہی بات میں چٹا انپڑہ ہوں۔۔۔۔۔وزیر صاحب آپ کو یآد ہو نہ ہو عوام کو یاد ہے یہ کرامات پیپلز پارٹی کی ہیں ۔سکردو کے سکولوں میں طلبا کی تعداد پچاس تو پیسے لے کر بھرتی ہونے والے اساتذہ کی تعداد سو ہوتی تھی۔۔۔۔۔یہ سب بھول گئے۔۔۔۔پیپلز پارٹی کے پانچ سالہ دور میں سوائے بد امنی کے کچھ کام ہوا تو شوق سےبتاو ہم بھی خوردبین لے کر وہ کام تلاش کرنے نکلیں۔۔۔
وزیر صاحب۔۔۔مزید پیپلز پارٹی کے سیاہ کارناموں کی فہرست درکار ہو تو میرے پاس پوری داستان ثبوتوں کے ساتھ موجود ہے کہو تو تقریب رونمائی کراوں۔۔۔؟
پیپلز پارٹی کو پانچ سالہ دور حکومت کے سیاہ کارناموں کے بعد منہ چھپانے کی جگہ نہیں ملی تو ایک اداکاری کر کے عوام کو بے قوف بنانے کی کوشش کی گئی وہ اداکاری ہے ۔حق ملکیت۔۔دراصل یہ حق ملکیت نہیں حق سیاست اور حق شرارت تھا کیونکہ پیپلز پارٹی کی دوکان میں سودا نہیں تھا چوہے دوڑ رہے تھے ایسے میں حق ملکیت کا نعرہ لگایا گیا حالانکہ پیپلز پارٹی نے جتنا نقصان پہنچایا عوام کو اس کی کوئی مثال نہیں ۔۔۔حق ملکیت اس وقت کہاں تھا جب دیامر میں اٹھارہ ہزار ایکڑ اراضی مفت دی گئی ۔صرف قومی منصوبوں کو آپنے سیاسی مفآدات کی تکمیل کے لئے روکنے اور رکاوٹیں کھڑی کرنے کے لئے اس نعرے کو استعمال کیا گیا۔۔۔۔حق ملکیت۔۔کا نعرہ حقیقی ہے تو جلدی پہنچوشندور جہاں کے پی کے نے ہماری زمین پر قبضہ کیا ہے ۔پہنچو بابو سر ۔پہنچو بھاشا اور اب کھنبری کے جنگلات پر بھی قبضے کا خواب دیکھا جا رہا ہے ۔اب کہاں ہے آپ کے حق ملکیت کا نعرہ کیآ صرف قومی منصوبے روک کر عوام کے مفادات کو زک پہنچانے کے کام آتا ہے یہ نعرہ ۔۔۔کچھ تو خدا کا خوف کرو۔۔۔۔اور کتنی اداکاری کرو گے۔