) اسیران ہنزہ کے لواحقین کا محرم الحرام کے بعد ہنزہ اور اور اقوام متحدہ کے دفتر کے سامنے دھرنا دینے کا اعلان

گلگت (خصوصی رپورٹر) اسیران ہنزہ کے لواحقین کا محرم الحرام کے بعد ہنزہ اور اور اقوام متحدہ کے دفتر کے سامنے دھرنا دینے کا اعلان کردیا۔دھرنہ اس  وقت تک جاری رہے گا جب تک اسیران کو رہا نہیں کیا جاتا۔ متاثرین عطاء آباد گھر اور روٹی مانگ رہے تھے بدلے میں آ تشی گولیاں اور کفن دیے گئے۔ نہتے شہریوں پر فائرنگ کرنے والے پولیس کو بے گناہ قرار دے ترقیاں بھی دی گئیں اور 14 بے گناہوں کو 70 سال قید اور بیس، بیس لاکھ جرمانہ کر کے پابند سلاسل کر دیا گیا ہے۔ اتوار کے روز مقامی ہو ٹل میں اسیران ہنزہ رہاء کمیٹی کے صدر انعام کریم جنرل سیکرٹری ناصر پریس سیکرٹری شیر علی اور شمشادحلیم نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ ہنزہ سابق وزیر اعلی گلگت بلتستان مہدی شاہ کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے پیش آ یا جس میں باپ بیٹا شہید اور دو افراد شدید زخمی ہوئے تھے اس وقت کے وزراء نے دوسرے دن ہنزہ آ کر اس واقعے کو حکومت وقت اور پولیس والوں کی غلطی قرار دے کر عوام سے معافی مانگی تھی۔ جسٹس محمد عالم کی انکوائری رپورٹ کا آٹھ سال گزرنے کے باوجود منظر عام پر نہ لانا مقامی انتظامیہ کی بدیانتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی فیکس اینڈ فائنڈنگ کمیٹی برائے انسانی حقوق اور HRCP کی سابق چیرمین پرسن مرحومہ عاصمہ جہانگیر نے اس کیس کو سیاسی بددیانتی پر مبنی قرار دیا تھا اور اسیران کی فوری کا مطالبہ کیا تھا۔ انھوں نے کہا سابق صدر ممنون حسین، موجود صدر ڈاکٹر عارف علوی سابق وزیراعظم نواز شریف سابق چیف جسٹس ثاقب نثار سمت دیگر کئی نمایاں شخصیات نے اس کیس کو ہنزہ کے نوجوانوں پر ظلم قرار دے کر تمام اسیران کو باعزت بری کرانے کی یقین دہانی کرائی تھی۔ جبکہ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمان اور سابق گورنر جی بی میر غضنفر علی خان نے بھی انصاف دلانے کا وعدہ کیا تھا،مگر آ ج تک ان کا وعدہ وفا نہ ہو سکا۔انہوں نے کہا کہ موجودہ وزیراعلیٰ گلگت بلتستان حفیظ الرحمن نے اپنی الیکشن کمپیئن اور دیگر عوامی اجتماعات میں آکر کہا کہ باباجان اور ان کے ساتھی بے گنا ہیں میں جب بھی اقتدار میں آونگا تو ان کو رہا کرواکے سابقہ حکومت کے جوڈیشل انکوائری رپورٹ منظر عام پر لاؤں گا لیکن حفیظ الرحمن کی حکومت بننے چار سال گزرجانے کے باوجود اس حوالے سے کوئی عملی اقدام نہیں کہ اور ان کے تمام باتیں اور وعدے بھی جھوٹے ثابت ہوگئے۔ متاثرین نے کہا اسیرشکراللہ بیگ کی چھوٹی بہن نے دل برداشتہ ہو کر خود کشی کی ہے۔ قیدی سلمان کریم جیل اذیت سے ذہنی توازن کھو بیٹھا ہے اور پمز میں زیر علاج ہے۔فضل کریم نے بھی خودکشی کی اور گوہر حیات دل کا دورہ پڑنے سے خالق حقیقی سے جا ملے۔ جبکہ اسیر بابا جان شدید بیمار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسا لگتا ہے ہمارے بے گناہ عزیز کبھی رہا نہیں ہوں گے، آ ج تک ملک کے تمام آ ئینی اداروں کے سربراہان کے وعدوں پر یقین کر کے انصاف کیلئے منتظر رہے مگر اب ان کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے۔ اسیروں کی رہائی کیلئے باقاعدہ تحریک کا آغاز ہو چکا ہے  جومنطقی انجام تک جاری رہے گا۔ انہوں نے تمام انسانی حقوق تنظیموں،سول سوسائیٹی،صحافیوں اور تمام سیاسی وسماجی کارکنوں سے اسیران ہنزہ کی رہائی میں اپنا قردار ادا کرنے کی اپیل کی۔ آخر میں اسیران رہاء کمیٹی نے مقبوضہ کشمیر کیمظلومین کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا  اور بھارت کے مظالم کی شدید الفاظ میں مزمت کی۔ اس پریس کانفرنس میں اسیران ہنزہ کے رشتہ دار مرد اور خواتین کی ایک بڑی تعداد موجود تھی۔

Sharing is caring!

About admin

Daily Mountain Pass Gilgit Baltistan providing latest authentic News. Mountain GB published Epaper too.