تحریر: ندیم عباس آیان
وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید اور اس کی کابنیہ کی کوشیشوں سے گلگت بلتستان مقابلہ امتحانات کے شیڈول جاری دیا کر دیا ۔ جس سے گلگت بلتستان کے نواجوانوں کے اندر خوشی کی لہر پیدا ہوگئ جو چار چار سالوں سے اس مقابلہ کی امتحانات کی تیاری کر رہے تھے۔ مقابلہ کا امتحانات کو کرانے کے لئے گلگت بلتستان کی حکومت ہر قسم کی سہولت فراہم کرنے کی کوشیش کر رہی ہے ۔ اور وزیراعلیٰ کی زاتی کوشیش ہے کہ ہر ایک کو برابر موقع ملے کہ وہ اس مقابلہ کے امتحانات میں شامل ہو کر اپنی صلاحت ثابت کریں۔ لیکن بد قسمتی سے گلگت بلتستان میں کچھ افراد جو سرکاری ملازم بھی ہیں وہ چاہا رہے ہیں کہ کسی نہ کسی طرح سے امتحانات ملتوی ہو جائے اور ان کو سئنیر ہونے کا موقع ملے۔۔ اور وہ چند افرار کو اکسا رہے ہیں اور ملتوی کرانے کے لئے بہانے بنا رہے ہیں۔ اور موسم اور بجلی کی لوڈشڈٓنگ کا اشوز ۔۔۔ اور کچھ نے تو اس امتحان کو پوری امت مسلمہ کا مسئلہ بنایا ہےپتہ نہی یہ کیسی امت ہے جو کھبی گرمی اور کھبی سردی کا بہانہ بناتے ہیں تو کھبی سلیبس بھی اپنی مرضی کا چاہتے ہیں۔ اور کچھ نے عمر کی بالائی حد کے حوالہ سے احتجاج کر رہے ہیں۔
اگر گلگت بلتستان کے موسم اور سردی کی بات کہ جائے تو دسمبر کے آخر تک تمام سرکاری اور غیر سرکاری تعلیمی ادارئے کھلے ہوتے ہیں وہاں پانج سال سے لے کر اٹھارہ سال تک کے طلبہ پڑھی جاری رکھئے ہوئے ہیں تو بائیس 22 سال سے تنتسس 33 سال کا ایک نوجوان موسم کا کیسے بہانہ کر سکتا ہے کہ سردی زیادہ ہے۔۔۔ اس کے علاوہ دسمبر میں ہی اسلام آباد بوڈر اور قراقرم کے انٹر اور میٹرک کے امتحانات ہوتے ہیں تو موسم کے کا بہانہ بنانا ایک بہانہ ہیں۔ دوسری اہم بات سیلبس کے حوالہ سے بات کر رہے ہیں سیلبس تبدیل ہوا ہے۔ کس مضمون میں کم اور کسی میں زیادہ مارکس کر دیا ہے یا دو کتابوں کو ملا کر ایک کر دیا ہے۔۔ میرے پیارے نوجوانوں چار سالوں میں دنیا کہاں سے کہاں پہنج گئی اور آپ لوگ پرانے سیلبس کی بات کر رہے ہو۔ مقابلہ کے امتحانات کا سیلبس ہر وقت تبدیل ہوتا ہے ۔ اور اس سال بھی ہی پورا پیٹران تبدیل ہوا ہے۔ سیلبس کی تبدیل صرف اختاری مضماین میں کہ گئ ہے جو کہ ایک خوش آئندہ عمل ہے جدید دنیا کے مطابق ترتیب دیا گیا ہے۔
تیسری بات عمر کی بالائی حد میں رعایت کی بات کر رہے ۔ کی بلوچستان اور کے۔پی۔کے میں دی گئی ہے۔ اس میں بھی کوئی صداقت نہیں ہے۔ وہاں مقابلہ کے امتحانات میں نہیں بلکہ جنرل اسامیاں میں رعایت کی بات کی گئی ہے۔ مگر اس کا بھی نوٹفکیشن نہیں ہوا ہے۔ گلگت بلتستان مقابلہ کے امتحانات میں پہلے سے ہی تین سال کی عمر میں رعایت دی گئی ہے۔ مقابلہ کی امتحانات کی بالائی عمر 30 سال ہے مگر گلگت بلتستان مقابلہ میں بالائی عمر 33 سال رکھی گئی ہے۔
مزید یہ کی گلگت بلتستان میں اقلیتوں کی پوسٹوں کی بات ہے گلگت بلتستان میں بھی اقلتی برداری کے افراد موجودہ ہیں۔ دو کو میں پرسنلی جانتا ہوں ۔ اور اس سے بھی اہم بات ایف۔اے۔ٹی۔ایف #FATF کے شرائط کے مطابق ان کو کوٹہ رکھنا ضروری ہے۔۔ کیونکہ دنیا سے کٹ کر رہنا ممکن نہیں ہے
ان سب باتوں کے بعد یہ نتائج اخذ کیا جاسکتا ہے کہ اس کو ملتوی کرانے والوں کی تعدار پچاس سے سو کے قریب ہوگئ جن کو اگر مزید دوسال سوالات بتا کر بھی دئے جائے تو پاس کرنا ان کے بس کی بات نہیں ہیں ۔ ان کی پست پناہی کچھ سرکاری ملازمین کر رہے تاکہ امتحانات ملتوی ہو جائے تو وہ نئے آنے والے آفسران سے سئنیر ہو جائے۔ یا اپنی مرضی کی پوسٹ حاصل کریں اپنے پسنددیدہ محکمہ میں اگر یہ احتجاج کرنے والے واقعی سنجدہ ہیں تو چالیس محکموں میں چھ سے سات اسامیاں خالی ہیں ان پہ صاف و شفاف بھرتیایوں کے لئے آواز بلند کریں۔ اگر اس مقابلہ کے امتحانات کے بعد پاس ہونے والا بھی گلگت بلتستان کا ہی باسی ہوگا۔۔ باہر سے تو نہیں آئے گا آپ کا ہی بھائی یا بہن ہوگئی ۔ خدا کے واسطہ سے امتحانات کی ملتوی کے حوالہ سے امیدواروں کو مس گائیڈ نہ کریں۔ وزیراعلیٰ اور صوبائی حکومت سے اپیل کرتے ہیں پرائیوٹ سکولوں میں پڑھ کر اور نائٹ ڈیوٹیاں کرکے چار سالوں سے ہم اس مقابلہ کی امتحانات کی تیاری کر رہے ہیں اور پچھلے دو ماہ سے وہ بھی چھوڑ کر تیاری کر رہے ہمارے گھر کے مالی حالات اس بات کی اجازت نہیں دیتے کہ امتحانات ملتوی ہو جائے۔ فیڈل پبلک سروس کیمشن کا نے اپنا کام مکمل کیا ہے اور آٹھ نومبر کو سلپ ویب سائٹ پہ اپ لوڈ ہونگے۔ امیدوار اپنی تیاری جاری رکھئے