پاکستان اور مذھبی جنونیت۔۔۔

تحریر۔۔۔۔ڑاکٹر اقبال سابق وزیر تعمیرات گلگت بلتستان
۔
سیالکوٹ کے دل دھلا دینے اور انسانیت سوز واقعے کی وڑیو دیکھ کر کل رات میں اپنے آپ سے سوال کرتا رھا کہ آخر ھم یہ کونسی دنیا میں رھتے ھیں؟ کھیں ایسا تو نھیں کہ اس وقت ھم جھنم میں رھ رھے ھوں ؟ آخر یہ لوگ اتنے بے حس کیوں ھیں ؟ پھر ایک شعر یاد آیا۔۔
بے حسی شرط ھے جینے کے لیے
ھم کو احساس کی بیماری ھے
ان وحشیانہ واقعات کے زریعے ھم نے پاکستان اور مذھب کا ایک بدنما اور مسخ شدہ چھرہ دنیا کو دکھا دیا ھے جسکی مسال کسی کافر ملک میں بھی نہیں ملتی جیسے ھمارے ملک میں تواتر کے ساتھ  رونما ھونے والے واقعات۔۔۔۔۔
نوجوان طالبعم مشعال خان کا بہیمانہ قتل
سلمان تاثیر کا قتل
شھزاد مسیح اور اسکی حاملہ بیوی کو آگ کی بھٹی میں ڑال کر ژندہ جلا دینے ۔۔۔۔۔۔۔۔جیسے واقعات صرف پاکستانی مسلمانوں کے نصیب میں ھی آئے ھیں اور جاھل عوام ان قاتلوں کو ھیرو بنا کر کاندھوں پر اٹھا کر چومنا شروع کر دیتی ھے۔۔
یہ سعادت دنیا میں صرف پاکستانیوں کو ھی کیوں حاصل ھے۔۔۔۔۔
کوئی بھی انسان اپنی مرضی سے کسی ملک قوم یا گھرانے میں پیدا نہیں ھوتا اور نہ ھی اپنا مذھبی عقیدہ ساتھ لے کر آتا ھے بلکہ ھر انسان کو اسکے گھرانے ارد گرد کے ماحول آور ابتدائی تعلیم سے حاصل ھوتا ھے اور اس عقیدے کا دفاع وہ ساری زندگی کرتا رھتا ھے۔۔۔۔۔۔انسان کا دماغ ایک کمپیوٹر کی مانند ھوتا ھے جس میں جیسا پروگرام ڈالو گے ویسا ھی عمل کرے گا۔۔۔
پاکستان میں بھی ضیاء الحق نے اپنے اقتدار کو طول دینے کی خاطر مزھب کا استعمال کیا مذھبی قوانین بنائے اور نصاب تعلیم کو تبدیل کر کے عقائد کی بنیاد پر عوام کو  تقسیم کر کے نفرت پھیلائی ۔۔۔۔۔۔۔اور اس پر افغانستان ،ایران اور سعودی عرب میں رونما ھونے والے حالات و واقعات نے جلتی پر تیل کا کام کیا۔ ۔۔جسکا نتیجہ انتھا پسندی، مذھبی دھشگردی اور قتل و غارتگری کی شکل میں نکل آیا اور ملک ترقی کی بجائے تنزلی کا شکار ہو گیا اور یہ سفر ابھی تک جاری ھے دنیا نے جہاں بڑے بڑے سائنسدان پیدا کیے وھاں ھم نے تحریک طالبان، تحریک لبیک اور انکے جان نسار ھی پیدا کیے ھیں جنکی بدولت اے پی ایس۔ مینار پاکستان۔۔سیالکوٹ جیسے سانحات رونما ھو رھے ھیں اور ھوتے رھینگے جب تک ھم اس مسلے کو جڑوں سے نہیں پکڑے۔۔۔
آخر آس مسلے کا حل کیا ھے؟
اس سلسلے میں بنگلہ دیش کی مسال ھمارے سامنے ھے جو کہ ھمارا غریب کزن تھا جسے ھم حقارت کی نگاہ سے دیکھتے تھے اور اب وہ ھم سے بہت آگے نکل چکا ھے آخر کیا وجہ ھو گئی وہ ھم سے اتنے قلیل عرصے میں  معاشی اور سیاسی لحاظ سے آگے نکل گیا؟
انہوں نے پہلا کام اپنے آئین کو تبدیل کر کے اسلامی کی بجائے سیکولر بنایا جسکی بدولت وھاں پر رھنے والے تمام انسانوں کو برابر کے حقوق مل گئے اور ھر ایک نے اپنی قومیت جنسیت اور عقیدہ سے بالاتر ہوکر ملک کی ترقی کیلئے کام کرنا شروع کردیا۔۔ کیونکہ سیکولرزم میں انسان کو بحثیت انسان دیکھا جاتا ھے نہ کہ اسکا عقیدہ۔۔۔
دوسرا کام یہ ھوا جب برابر حقوق ملے تو خواتین نے گھروں سے باہر نکل کر کام کرنا شروع کیا اور معیشت کی ترقی میں اپنا حصہ ڈالا
اور تیسرا کام انھوں نے اپنے ہمسایوں کے ساتھ امن سے رہنے کا عہد کیا اؤر یوں اربوں ڈالر جو جنگی سازو سامان خریدنے پر خرچ ھوتے تھے ملکی معیشت کو ٹھیک کرنے پر لگا دیے اور ملک ترقی کے راستے پر گامزن ہو گیا
ھمیں بھی اگر اس دلدل سے نکل کر ترقی یافتہ ممالک کی صف میں اپنے لئے جگہ پیدا کرنا ھے تو ایسے ھی اقدامات کرنے ہونگے
اور بچوں کو ابتدائی تعلیم صرف اور صرف انسانیت اور صرف انسانیت کی بنیاد پر دیا جائے  اور نفرت کی بجائے انسانوں سے محبت کا درس دیا جائے وگرنہ ایسے دلسوز واقعات تسلسل کے ساتھ آنے والی نسلوں میں بھی رونما ہوتے رہیںگے اور ھم کبھی ایک دوسرے کو تو کبھی مغرب کو مورد الزام ٹھہراتے رہیںگے۔۔

Sharing is caring!

About Samar Abbas Qazafi

Samar Abbas Qazafi is Cheif Editor / Owner of Daily Mountain Pass Gilgit Baltistan