تحریررخسانہ اسد لاہور
سانحہ مری پر پورا ملک سوگوار ہے سیاحتی مقام مری میں پیش آنے والے المناک سانحے میں لقمہ اجل بننے والوں کی میتیں ان کے آبائی علاقوں میں پہنچادی گئی ہیں۔ 22،جاں بحق افراد کی نماز جنازہ آج مختلف علاقوں میں ادا کی جائے گی۔اسلام آباد پولیس کے اے ایس آئی نوید اقبال سمیت خاندان کے 8افراد کی میتیں گزشتہ روز اسلام آباد منتقل کی گئیں تھیں ،جن میں نوید اقبال ، 3بیٹیاں ، ایک بیٹا،بہن ،بھانجھی اوربھتیجے شامل ہیں۔مری سانحےمیں راولپنڈی کے ایک ہی گھرکے6 افراد جان کی بازی ہار گئے تھے،جن میں محمد شہزاد ،اہلیہ سائمہ شہزاد ،2بیٹےاور2بیٹیاں شامل ہیں سانحہ مری میں برفباری کے دوران جاں بحق ہونےوالےلاہور اور کامونکی کے 3دوستوں کی میتیں ان کے گھر پہنچنےپر کہرام برپا ہوگیا۔اے ایس آئی نوید کی مری برفباری میں پھنسے ہونے کے دوران آخری آڈیوپیغام میں برف ہٹانے والی گاڑی کے نہ آنے کی بات کررہے ہیں۔برفباری زیادہ ہوئی ہے، روڈ بلاک ہے، برف ہٹانے والی گاڑی نہیں پہنچی، بچے پریشان ہیں، کھانے پینے کیلئے بھی کچھ نہیں ہے۔اے ایس آئی نوید نے اپنے ساتھی پولیس اہلکار کو میسج کیے جس میں انہوں نے لکھا کہ ہم 18 گھنٹے سے پھنسے ہوئے ہیں پتا کر کے بتائیں کرین آئی ہے کہ نہیں، مزید کتنے گھنٹے انتظار کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ کرین کام شروع کر دے تو ہمیں بھی کوئی امید ہو گی، ہمارے پاس ابھی تک برفباری ہو رہی ہے ہم بہت پریشان ہیں، اللہ کرے کوئی سسٹم بن جائے اور ہم یہاں سے نکل جائیں۔محترم قارئین موسمی رپورٹ کے مطابق جنوری سے اب تک 32 انچ برفباری ریکارڈ کی گئی ہے جب کہ 94 ملی میٹر بارش ریکارڈ ہوئی ہے۔دوسری جانب محکمہ موسمیات نے مری میں مزید برف باری کی پیشگوئی کر دی ہےپاکستان کے محکمہ موسمیات کی جانب سے پانچ جنوری کو جاری کیے گئے الرٹ میں کہا گیا تھا کہ مری میں چھ جنوری سے نو جنوری تک شدید برف باری متوقع ہے تاہم اس کے باوجود سیاحوں کی بڑی تعداد کے مری پہنچنے اور انتظامیہ کے انھیں اینٹری پوائنٹس پر نہ روکنے پر اپوزیشن رہنماؤں سمیت سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے سوالات اٹھائے جا رہے ہیں اور حکومت پر تنقید کا سلسلہ جاری ہےجس پرقابل احترام وزیراعظم نے اپنے ٹوئٹ میںکہا کہ مری میں ہونے والے سانحے پر وہ بہت غمزدہ ہیں۔ غیرمعمولی برفباری اور موسمی حالات کا جائزہ لیے بغیر لوگ وپاں پہنچے اور ضلعی انتظامیہ اس کے لئے تیار ہی نہیں تھی۔ اُنھوں نے لوگوں کی ‘بڑی تعداد کو بھی سانحے کی وجہ قرار دیا اور تحقیقات کا حکم دیا۔محترم قارئین کچھ لوگ ہیں جوہمیشہ پاک فوج پرتنقیدکرتے رہتے ہیں انہیں یاددلاناچاہوں گی کہ ملک میں فلڈآئے کوئی زلزلہ سے جانی ومالی نقصان ہو پولیوکمپیین الیکشن دھرنے،کرونا کے دوران لاک ڈائون یاکسی بھی مسائل کے حل کیلئے ہماری پاک فوج ہمیشہ فرنٹ فٹ پررہتی ہے اورہماری مال وجان کی حفاظت کیلئے اپنی جان کی بھی پرواہ نہیں کرتی ابھی سانحہ مری کے بعدبھی یہی ہواہے اورکئی قیمتی جانوں کوبچانے کیلئے پاک فوج نے اپناآپریشن جاری کردیاہے پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر)کے مطابق مری میں پاک فوج کا ریسکیو آپریشن جاری ہے، مختلف مقامات پرامدادی اور رہائشی کمپس فعال ہیں، ایک ہزار سے زائد پھنسے افراد کوکھانا فراہم کیا گیاہے۔مری اور گلیات میں گزشتہ چند روز سے برفباری لا سلسلہ جاری ہے، گزشتہ روز عوام کی بڑی تعداد برفباری سے لط ف اندوز ہونے کے لئے پہنچی تھی۔کلڈنہ سےباڑیاں تک بحالی کا کام مسلسل جاری ہے آئی ایس پی آرکےمطابق جھیکاگلی، کشمیری بازار،لوئرٹوپہ اورکلڈنہ میں ایک ہزار سے زائد افراد کو کھانا فراہم کیا گیا ہے ، ملٹری کالج مری، سپلائی ڈپو، اے پی ایس اورآرمی لاجسٹک اسکول میں پناہ اورخوراک فراہم کی جارہی ہے،اب تک 300 افراد بشمول بچوں کوآرمی ڈاکٹرزو پیرامیڈکس نےطبی امداد فراہم کی گئی۔گھڑیال سے بھوربن کی سڑک سے بھی برف ہٹا دی گئی ہے ،سڑکوں پر پھسلن کے باعث احتیاط برتی جارہی ہے۔محترم کئی ماہرین کا کہنا ہے اکثریت لوگ سردی سے بچنے کے لیے گاڑی کے ہیٹرز آن کردیتے ہیں اور شیشے مکمل بند کردیتے ہیں جس کے باعث زہریلی گیس کاربن مونوکسائڈ جنم لیتی ہے اور وہی ان کی موت کا سبب بنتی ہے۔مری میں ہونے والی زیادہ اموات اسی کاربن مونو آکسائیڈ کا نتیجہ ہوسکتی ہے، لوگ سردی سے نہیں مرے بلکہ انہوں نے اپنی گاڑیوں کو گیس چیمبر بنا دیا تھا۔قارئین اگرجہاں حکومت کے انتظامات پرہم انگلی اٹھارہے ہیں وہیں اپنی غفلت کوبھی دیکھیں توہمیں نظرآئے گاہم بھی ذمہ داروں میں شامل ہیں مگرکچھ بھی ہوہمیں امیدہے پاک فوج کے کمانڈسنبھالنے کے بعدمزیدجانوں کاضیاع نہیں ہوگا۔اللہ پاک ہماری پاک فوج اورسب کاحامی وناصرہو