وزیراعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے کہا کہ ہے حالیہ بارشوں اور سیلاب میں تمام محکموں کی کارکردگی قابل ستائش ہے۔خاص کر محکمہ تعمیرات نے 5دنوں میں بین اضلاعی سٹرکوں کو بحال کر کے عوام مسائل کو کم کرنے میں اپنا کردار کیا ہے۔ پاک فوج اور این ایچ اے نے شاہراہ قراقرم کو کم وقت میں بحال کرکے مشال قائم کی ہے۔ اتوار کے روز پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ حالیہ بارش کے باعث شاہراہ قراقرم کے 195 مختلف مقامات پر سلائیڈنگ سے روڈ ختم ہوا تھا اور 2 پل بُری طرح متاثر ہو ا تھا۔ ایف ڈبلیو اواور این ایچ اے نے تمام 105سلائیڈنگ کو ہٹا کر شاہراہ قراقرم بحال کر دی گئی ہے۔شاہراہ سکردو بھی حالیہ بارش کے باعث 60مقامات بُری طرح متاثر ہو اتھاجس کو بھی بحال کیا ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ حالیہ بارشوں کے باعث گلگت بلتستان میں 18ہلاکتیں ہو ئی تھی اور 15افراد زخمی ہوئے تھے۔ حالیہ بارشوں سے گلگت بلتستان میں 43 بجلی گھر متاثر ہوئے ہیں جن میں سے 31بجلی گھر بحال کردئیے گئے ہیں۔ 12بجلی گھر پر کام جارہی ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں گندم ماہانہ بنیادوں پر پاسکو سے دینے کا طریقہ کار واضح تھا مگر بارش کے باعث 6دن کا تعطل آیا۔ 9980بوری گندم روڈ بلاک ہونے کی وجہ سے کوہستان سے آگے نہیں لائی جاسکی۔ محکمہ خوارک کے پاس 41248بوری دستیاب تھیں جگلوٹ بلک ڈپو میں 1633بوری موجود تھیں ۔ سی ون 30کے ذریعے 252بوریاں گلگت اور 412بوریاں سکرود پہنچائی گئیں ہے۔ اب 6ہزار 710 گندم کی بو ریاں آج محکمہ خوارک کو موصول ہوئی ہیں۔ 5450گندم کی بوریاں جگلوٹ ڈپو، 180بوری گندم لاتی داریل، 360بوری گندم چلاس ، 180بوری گونرفارم میں موجود ہے جبکہ 37ٹرک 7510گندم کی بوریاں لے کر شتیال چیک پوسٹ سے روانہ ہوئی ہیں۔ صوبائی حکومت کی سفارش پر وزیراعظم پاکستان نے گندم کے لئے ماہانہ بنیادوں پر گندم کی ریلیز کے طریقہ کار کو ختم کر کے 3مہینے کا ریلیز ایک ساتھ فراہم کتنے کے احکامات دئیے ہیں تاکہ مستقبل میں کسی ہنگامی صورتحال سے بہتر نمٹا یا جاسکے۔
پیٹرولیم منصوعات کے متعلق وزیراعلیٰ گلگت بلتستان نے پریس کانفرنس میں کہا کہ 4اپریل کو پی ایس او ڈپو جگلوٹ میں پی ایم جی پیٹرول ایک لاکھ 42 لیٹر موجود تھا۔9لاکھ 96ہزار ڈیزل پی ایس او ڈپو جگلوٹ میں موجود تھا۔ اب صوبائی حکومت نے حالیہ بارشوں کے بعد تیل کی تمام کمپنیوں کو ہدایات جاری کی ہے کہ اوگرا رولز کے مطابق گلگت بلتستان میں اپنے ڈپو کا قیام عمل میں لائیں گے۔ اُنہوں نے کہا کہ بارشوں کے بعد پنجاب حکومت اور حکومت بلوچستان نے گلگت بلتستان میں امدادی اشیاء فراہم کی ہے جس کا پنجاب حکومت اور بلوچستان حکومت کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔پر یس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ 2010کے سیلاب میں 188ہلاکتیں اور 108افراد ذخمی ہوئے تھے۔اُس وقت شاہراہ قراقرم 45مقامات پر بلاک ہو اتھا947کلومیٹر روڈ متاثر ہو اتھااور 182پل جزوی متاثر ہوا تھا۔ اُس وقت گلگت بلتستان میں 201446گندم کی بوریاں محکمہ خوارک کے پاس موجود تھی۔ 2010کے سیلاب میں بابو سر روڈ، غذر روڈ اور خنجراب روڈ کے ذریعے گلگت بلتستان کو گندم فراہم کی جاتی رہی کیوں کہ یہ متبادل شاہراہ کے طور پر کھلے تھے 2010 کے سیلاب میں بھی جگلوٹ کے ڈپو میں 3لاکھ27ہزار لیٹر پیٹرول اور9 لاکھ96ہزار ڈیزل موجود تھا۔ اُنہوں نے کہا کہ حالیہ بارشوں میں بہتر حکمت عملی کے ذریعے مختصر مدت میں شاہراہ قراقرم اور بین الاضلاعی شاہراہوں کی بحالی ، پاوز ہاوسز کی مرمت ، متاثرین کی بحالی اور ریلیف کی فراہمی یقینی بنانے پر پاک فوج م ایف ڈبلیو او، این ڈی ایم اے، چائنیز انجینئرز ،این ایچ اے، محکمہ تعمیرات ، محکمہ برقیات ، محکمہ خوارک اور پی ایس او کی کاوشیں قابل تحسین رہی ہے۔ اور خاص کر گلگت بلتستان قوم کا بھی مشکور ہوں جنہنوں نے حالیہ بارشوں میں صبر و رتحمل سے کام لیا ہے۔