۔وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے صوبائی وزیر امورنوجوانان، سماجی بہبود اور ترقی نسواں ثوبیہ جبین مقدم کو کابینہ کے اجلاسوں اور بغیر منظوری کے ملک اور بیرون ملک دوروں اور سرکاری امور کی انجام دہی میں عدم توجہی پر کابینہ سے فارغ کردیا۔ وزیر اعلیٰ سیکریٹریٹ سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیر موصوفہ کی گزشتہ کئی کابینہ کے اجلاس میں مسلسل غیرحاضری، اہم سرکاری امور میں عدم توجہی اور بغیر اجازت کے ملک اور بیرون ملک دوروں اور وزارت کے اہم منصوبوں پر سست روی کا نوٹس لیتے ہوئے وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے صوبائی وزیر امورنوجوانان، سماجی بہبود و ترقی اور حقوق نسواں ثوبیہ مقدم کو کابینہ سے فارغ کردیاہے۔ وزیر موصوفہ گزشتہ 6 ماہ سے بغیر کسی منظوری کے سٹیشن سے غیرحاضر رہی اور حالیہ دنوں میں بغیر اجازت کے بیرون ملک چلی گئی۔ گزشتہ کافی عرصے سے کابینہ اور اسمبلی اجلاسوں میں بھی شریک نہیں رہی جس سے ایک اہم محکمے کے امور جس میں پہلی بار نئے اصلاحات متعارف کرائے گئے تھے تاکہ خصوصی افراد، ضعیف العمر حضرات، نوجوانوں اور بے سہارا لوگوں کیلئے سماجی ڈھانچے کو حکومتی اقدامات کے ذریعے بہتر بنانا مقصود تھا۔ وزیر موصوفہ کی عدم توجہی کی وجہ سے تعطل کا شکار رہا۔ واضح رہے کہ وزیر موصوفہ متعدد سٹیرنگ کمیٹیوں کی بھی چیئرپرسن تھی۔ان اہم امور میں غیر ضروری تاخیر اجلاسوں میں مسلسل غیرحاضری کی وضاحت اور محکمے کے امور کی پراگریس کیلئے وزیر موصوفہ کوبارہا طلب کرنے کے باوجود وہ وزیر اعلیٰ کے سامنے پیش ہونے اور ضروری وضاحت دینے میں ناکام ہوئی۔ لہٰذا وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن جس کی حکومت صوبے میں ترقی اور عوام دوست پالیسیاں بنانے پر یقین رکھتی ہے اس کے ایک اہم محکمے میں وزیر کی غیرحاضری، عدم توجہی اور غیرسنجیدگی سے مطلوبہ نتائج حاصل نہیں ہوسکتے تھے جس کو مدنظر رکھتے ہوئے وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے خاتون وزیر کو فوری طور پر کابینہ سے فارغ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور یہ اہم وزارت آئندہ چند دنوں میں ایک متحرک ممبراسمبلی کو دی جائے گی تاکہ سماجی انصاف، خواتین کی بہبود، معذوروں کے حقوق اور نوجوانوں کی بہتری کیلئے بہتر انداز میں ذمہ داریاں سرانجام دی جاسکے۔ حکومت میرٹ اور تفویض کردہ ذمہ داریوں کو ادا کرنے کے فریضے پر یقین رکھتی ہے جو کابینہ کا ممبر اس پر پورا نہیں اترے گا وہ وزیر اعلیٰ، پارٹی اور عوام کو جوابدہ ہوگا۔ اس امر کی بھی وضاحت ضروری ہے کہ وزیر موصوفہ کو صوبائی حکومت نے ان کی مرضی کے عین مطابق مناسب ماحول اور وسائل فراہم کردیئے تھے لیکن وزیر موصوفہ مطلوبہ نتائج حاصل کرنے میں ناکام رہی۔