عوامی ایکشن کمیٹی کے نمائندہ وفد کی چیئرمین عوامی ایکشن کمیٹی مولانا سلطان رئیس کی سربراہی میں وائس چانسلر قراقرم یونیورسٹی اور دیگر ذمداران سے ملاقات.ملاقات میں فیسوں میں اضافہ سے متعلق تبادلہ خیال کیا گیا عوامی ایکشن کمیٹی کی جانب سے مطالبہ کیا گیا کہ تعلیم ریاست کی ذمداری بنتی ہے اور گلگت بلتستان میں کسی بھی ادارے میں ریاستی طور پر ترجیحی بنیادوں میں کوئی کام نہیں ہوا قراقرم یونیورسٹی گلگت بلتستان کا اثاثہ ہے جس میں گلگت بلتستان کے غریب طلبہ تعلیم حاصل کررہے ہیں فیسوں میں بے تحاشا اضافہ طلبہ میں بے چینی کا باعث بن رہا ہے۔وفد نے مطالبہ کیا کہ قراقرم یونیورسٹی میں تعلیم فری ہونی چاہئے جس کیلئے صوبائی حکومت اور وفاقی حکومتوں سے مطالبہ کیا جائے کہ علاقے کی پسماندگی کو مدنظر رکھتے ہوئے خصوصی گرانٹ منظور کریں.
وفد کو بریفنگ دیتے ہوئے وائس چانسلر نے کے کہا کہ ادارے کا ذاتی آمدن نہ ہونے کی وجہ سے وفاقی گرانٹ کلی طور وفاقی گرانٹ کا محتاج ہے گزشتہ سالوں جب تک بورڈ شفٹ نہیں ہوا تھا ادارے کو جتنی انکم حاصل ہوتی اسے تعلیمی اخراجات پر خرچ کیا جاتا تھا لیکن اب کی بارے وفاق سے بھی تعلیمی بجٹ کو کاٹا گیا اور لوکل انکم بھی میسر نہ ہوئی جس کی وجہ سے مجبورا فیسوں میں اضافے کا فیصلہ کیا گیا ساتھ ہی عوامی ایکشن کمیٹی کے وفد کو یقین دہانی کرایا کہ ادارہ کوشش میں ہے کہیں سے بھی کوئی گرانٹ ملے اس سے طلبہ کو ریلیف دی جائے گی.
بعد ازاں عوامی ایکشن کمیٹی کے ممبران نے کہا کہ صوبائی حکومت موجودہ اور آئیندہ دونوں کی نااہلی رہی ہے کہ وہ لوکل امتحانی بورڈ بنانے میں ناکام رہے اور نظام کو بہتر کرنے کے دھوکے کے ساتھ فیڈرل بورڈ کو گلگت بلتستان کے طلبہ پر مسلط کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ اداروں کی بہتری کا حل یہی ہے تو گلگت بلتستان کے تمام اداروں کو وفاق کے سپرد کرکے اپنی ناکامی کا اعتراف کریں
انہوں نے کہا کہ عوامی ایکشن کمیٹی کو طلبہ کی تعلیم عزیز ہے لہذا گورنر اور وزیر اعلی گلگت بلتستان بھی اس پر توجہ دیں اور ادارے کی مظبوطی میں اپنا کردار ادا کریں